(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن ابيه، عن جده رافع بن خديج، قال: قلت للنبي صلى الله عليه وسلم: إننا نلقى العدو غدا وليس معنا مدى، فقال:" ما انهر الدم وذكر اسم الله فكلوه، ما لم يكن سن ولا ظفر، وساحدثكم عن ذلك: اما السن فعظم، واما الظفر فمدى الحبشة"، وتقدم سرعان الناس فاصابوا من الغنائم، والنبي صلى الله عليه وسلم في آخر الناس، فنصبوا قدورا، فامر بها فاكفئت وقسم بينهم، وعدل بعيرا بعشر شياه، ثم ند بعير من اوائل القوم، ولم يكن معهم خيل فرماه رجل بسهم فحبسه الله، فقال:" إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش، فما فعل منها هذا فافعلوا مثل هذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّنَا نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلُوهُ، مَا لَمْ يَكُنْ سِنٌّ وَلَا ظُفُرٌ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ"، وَتَقَدَّمَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَأَصَابُوا مِنَ الْغَنَائِمِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا، فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ، وَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ، ثُمَّ نَدَّ بَعِيرٌ مِنْ أَوَائِلِ الْقَوْمِ، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا مِثْلَ هَذَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے بیان کیا، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبایہ کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو آلہ خون بہا دے اور (جانوروں کو ذبح کرتے وقت) اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اسے کھاؤ بشرطیکہ ذبح کا آلہ دانت اور ناخن نہ ہو اور میں اس کی وجہ تمہیں بتاؤں گا۔ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے اور جلدی کرنے والے لوگ آگے بڑھ گئے تھے اور غنیمت پر قبضہ کر لیا تھا لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے کے صحابہ کے ساتھ تھے چنانچہ (آگے پہنچنے والوں نے جانور ذبح کر کے) ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں الٹ دینے کا حکم فرمایا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت لوگوں کے درمیان تقسیم کی۔ اس تقسیم میں ایک اونٹ کو دس بکریوں کے برابر آپ نے قرار دیا تھا پھر آگے کے لوگوں سے ایک اونٹ بدک کر بھاگ گیا۔ لوگوں کے پاس گھوڑے نہیں تھے پھر ایک شخص نے اس اونٹ پر تیر مارا اور اللہ تعالیٰ نے اسے روک لیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جانور بھی کبھی وحشی جانوروں کی طرح بدکنے لگتے ہیں۔ اس لیے جب ان میں سے کوئی ایسا کرے تو تم بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کرو۔
Narrated Rait' bin Khadij: I said to the Prophet, "We will be facing the enemy tomorrow and we have no knives (for slaughtering)' He said, "If you slaughter the animal with anything that causes its blood to flow out, and if Allah's Name is mentioned on slaughtering it, eat of it, unless the killing instrument is a tooth or nail. I will tell you why: As for the tooth, it is a bone; and as for the nail, it is the knife of Ethiopians." The quick ones among the people got the war booty while the Prophet was behind the people. So they placed the cooking pots on the fire, but the Prophet ordered the cooking pots to be turned upside down. Then he distributed (the war booty) among them, considering one camel as equal to ten sheep. Then a camel belonging to the first party of people ran away and they had no horses with them, so a man shot it with an arrow whereby Allah stopped it. The Prophet said, "Of these animals there are some which are as wild as wild beasts. So, if anyone of them runs away like this, do like this (shoot it with an arrow).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 451
37. باب: جب کسی قوم کا کوئی اونٹ بدک جائے اور ان میں سے کوئی شخص خیر خواہی کی نیت سے اسے تیر سے نشانہ لگا کر مار ڈالے تو جائز ہے؟
(37) Chapter. If a camel of some people runs away and one of them shoots it with an arrow and kills it for their own good, then it is permissibl. Rafi narrates this on the authority of the Prophet.
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا عمر بن عبيد الطنافسي، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة، عن جده رافع بن خديج رضي الله عنه، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر فند بعير من الإبل، قال: فرماه رجل بسهم فحبسه، قال: ثم قال:" إن لها اوابد كاوابد الوحش، فما غلبكم منها فاصنعوا به"، هكذا قال: قلت: يا رسول الله إنا نكون في المغازي والاسفار فنريد ان نذبح فلا تكون مدى، قال:" ارن ما نهر او انهر الدم، وذكر اسم الله فكل غير السن والظفر، فإن السن عظم، والظفر مدى الحبشة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَنَدَّ بَعِيرٌ مِنَ الْإِبِلِ، قَالَ: فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ، قَالَ: ثُمَّ قَالَ:" إِنَّ لَهَا أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ، فَمَا غَلَبَكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ"، هَكَذَا قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَكُونُ فِي الْمَغَازِي وَالْأَسْفَارِ فَنُرِيدُ أَنْ نَذْبَحَ فَلَا تَكُونُ مُدًى، قَالَ:" أَرِنْ مَا نَهَرَ أَوْ أَنْهَرَ الدَّمَ، وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلْ غَيْرَ السِّنِّ وَالظُّفُرِ، فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ، وَالظُّفُرَ مُدَى الْحَبَشَةِ".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو عمر بن عبید الطنافسی نے خبر دی، انہیں سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ نے، ان سے ان کے دادا رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے۔ ایک اونٹ بدک کر بھاگ پڑا، پھر ایک آدمی نے تیر سے اسے مارا اور اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا۔ بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ اونٹ بھی بعض اوقات جنگلی جانوروں کی طرح بدکتے ہیں، اس لیے ان میں سے جو تمہارے قابو سے باہر ہو جائیں، ان کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔ رافع نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم اکثر غزوات اور دوسرے سفروں میں رہتے ہیں اور جانور ذبح کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمارے پاس چھریاں نہیں ہوتیں۔ فرمایا کہ دیکھ لیا کرو جو آلہ خون بہا دے یا (آپ نے بجائے «نهر» کے) «أنهر» فرمایا اور اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ۔ البتہ دانت اور ناخن نہ ہو کیونکہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبش والوں کی چھری ہے۔
Narrated Rafi` bin Khadij: While we were with the Prophet. on a journey, one of the camels ran away. A man shot it with an arrow and stopped it. The Prophet said, "Of these camels some are as wild as wild beasts, so if one of them runs away and you cannot catch it, then do like this (shoot it with an arrow)." I said, "O Allah's Apostle! Sometimes when we are in battles or on a journey we want to slaughter (animals) but we have no knives." He said, "Listen! If you slaughter the animal with anything that causes its blood to flow out, and if Allah's Name is mentioned on slaughtering it, eat of it, provided that the slaughtering instrument is not a tooth or a nail, as the tooth is a bone and the nail is the knife of Ethiopians."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 452
لقول الله تعالى: يايها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم واشكروا لله إن كنتم إياه تعبدون {172} إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما اهل به لغير الله فمن اضطر غير باغ ولا عاد فلا إثم عليه سورة البقرة آية 172-173. وقال: فمن اضطر في مخمصة غير متجانف لإثم سورة المائدة آية 3، وقوله: فكلوا مما ذكر اسم الله عليه إن كنتم بآياته مؤمنين {118} وما لكم الا تاكلوا مما ذكر اسم الله عليه وقد فصل لكم ما حرم عليكم إلا ما اضطررتم إليه وإن كثيرا ليضلون باهوائهم بغير علم إن ربك هو اعلم بالمعتدين {119} سورة الانعام آية 118-119، وقوله جل وعلا: قل لا اجد في ما اوحي إلي محرما على طاعم يطعمه إلا ان يكون ميتة او دما مسفوحا سورة الانعام آية 145. قال ابن عباس: مهراقا او لحم خنزير، فإنه رجس او فسقا اهل لغير الله به، فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن ربك غفور رحيم سورة الانعام آية 145 وقال: فكلوا مما رزقكم الله حلالا طيبا واشكروا نعمت الله إن كنتم إياه تعبدون {114} إنما حرم عليكم الميتة والدم ولحم الخنزير وما اهل لغير الله به فمن اضطر غير باغ ولا عاد فإن الله غفور رحيم {115} سورة النحل آية 114-115.لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ وَاشْكُرُوا لِلَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ {172} إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَلا إِثْمَ عَلَيْهِ سورة البقرة آية 172-173. وَقَالَ: فَمَنِ اضْطُرَّ فِي مَخْمَصَةٍ غَيْرَ مُتَجَانِفٍ لإِثْمٍ سورة المائدة آية 3، وَقَوْلِهِ: فَكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كُنْتُمْ بِآيَاتِهِ مُؤْمِنِينَ {118} وَمَا لَكُمْ أَلَّا تَأْكُلُوا مِمَّا ذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَقَدْ فَصَّلَ لَكُمْ مَا حَرَّمَ عَلَيْكُمْ إِلا مَا اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ وَإِنَّ كَثِيرًا لَيُضِلُّونَ بِأَهْوَائِهِمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ إِنَّ رَبَّكَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُعْتَدِينَ {119} سورة الأنعام آية 118-119، وَقَوْلِهِ جَلَّ وَعَلَا: قُلْ لا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا عَلَى طَاعِمٍ يَطْعَمُهُ إِلا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا سورة الأنعام آية 145. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: مُهْرَاقًا أَوْ لَحْمَ خِنْزِيرٍ، فَإِنَّهُ رِجْسٌ أَوْ فِسْقًا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ، فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَإِنَّ رَبَّكَ غَفُورٌ رَحِيمٌ سورة الأنعام آية 145 وَقَالَ: فَكُلُوا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللَّهُ حَلالا طَيِّبًا وَاشْكُرُوا نِعْمَتَ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ {114} إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلا عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ {115} سورة النحل آية 114-115.
کیونکہ اللہ تعالیٰ نے (سورۃ البقرہ میں) فرمایا ”مسلمانو! ہم نے جو پاکیزہ روزیاں تم کو دی ہیں ان میں سے کھاؤ اور اگر تم خاص کر اللہ کو پوجنے والے ہو (تو ان نعمتوں پر) اس کا شکر ادا کرو اللہ نے تو تم پر بس مردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا اور کسی کا نام پکارا جائے حرام کیا ہے پھر جو کوئی بھوک سے بے قرار ہو جائے بشرطیکہ بےحکمی نہ کرے نہ زیادتی تو اس پر کچھ گناہ نہیں ہے۔“ اور اللہ نے سورۃ المائدہ میں فرمایا ”پھر جو کوئی بھوک سے لاچار ہو گیا ہو اس کو گناہ کی خواہش نہ ہو۔“ اور سورۃ الانعام میں فرمایا ”جن جانوروں پر اللہ کا نام لیا جائے ان کو کھاؤ اگر تم اس کی آیتوں پر ایمان رکھتے ہو اور تم کو کیا ہو گیا ہے جو تم ان جانوروں کو نہیں کھاتے جن پر اللہ کا نام لیا گیا ہے اور اللہ نے تو صاف صاف ان چیزوں کو بیان کر دیا جن کا کھانا تم پر حرام ہے وہ بھی جب تم لاچار نہ ہو جاؤ (لاچار ہو جاؤ تو ان کو بھی کھا سکتے ہو) اور بہت لوگ ایسے ہیں جو بغیر جانے بوجھے اپنے من مانے لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں اور تیرا مالک ایسے حد سے بڑھ جانے والوں کو خوب جانتا ہے۔“ اور اللہ نے سورۃ الانعام میں فرمایا ”اے پیغمبر! کہہ دے کہ جو مجھ پر وحی بھیجی گئی اس میں کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام نہیں جانتا البتہ اگر مردار ہو یا بہتا خون یا سور کا گوشت تو وہ حرام ہے کیونکہ وہ پلید ہے یا کوئی گناہ کی چیز ہو کہ اس پر اللہ کے سوا اور کسی کا نام پکارا گیا ہو پھر جو کوئی بھوک سے لاچار ہو جائے بشرطیکہ بےحکمی نہ کرے نہ زیادتی تو تیرا مالک بخشنے والا مہربان ہے۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «مسفوحا» کے معنی بہتا ہوا خون اور سورۃ النحل میں فرمایا ”اللہ نے جو تم کو پاکیزہ روزی دی ہے حلال اس کو کھاؤ اور جو تم خالص اللہ کو پوجنے والے ہو تو اس کی نعمت کا شکر ادا کرو، اللہ نے بس تم پر مردار حرام کیا ہے اور بہتا ہوا خون اور سور کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا اور کسی کا نام پکارا جائے پھر جو کوئی بےحکمی اور زیادتی کی نیت نہ رکھتا ہو لیکن بھوک سے مجبور ہو جائے (وہ ان چیزوں کو بھی کھا لے) تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔“