صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: ذبیح اور شکار کے بیان میں
The Book of Slaughtering and Hunting
حدیث نمبر: 5491
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي قتادة مثله، إلا انه قال: هل معكم من لحمه شيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ مِثْلَهُ، إِلَّا أَنَّهُ قَالَ: هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے اسی طرح روایت کیا البتہ اس روایت میں یہ لفظ زیادہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تھا کہ تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت بچا ہوا ہے یا نہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: (the same Hadith above, but he added); The Prophet asked, "Is there any of its meat left with you?"
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 399


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ التَّصَيُّدِ عَلَى الْجِبَالِ:
11. باب: اس بیان میں کہ پہاڑوں پر شکار کرنا جائز ہے۔
(11) Chapter. To hunt on mountains.
حدیث نمبر: 5492
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن سليمان الجعفي، قال: حدثني ابن وهب، اخبرنا عمرو، ان ابا النضر حدثه، عن نافع مولى ابي قتادة، وابي صالح مولى التوءمة، سمعت ابا قتادة، قال: كنت مع النبي صلى الله عليه وسلم فيما بين مكة والمدينة وهم محرمون وانا رجل حل على فرس وكنت رقاء على الجبال، فبينا انا على ذلك إذ رايت الناس متشوفين لشيء فذهبت انظر، فإذا هو حمار وحش، فقلت لهم: ما هذا؟ قالوا: لا ندري، قلت: هو حمار وحشي، فقالوا: هو ما رايت، وكنت نسيت سوطي، فقلت لهم: ناولوني سوطي، فقالوا: لا نعينك عليه، فنزلت فاخذته ثم ضربت في اثره، فلم يكن إلا ذاك حتى عقرته فاتيت إليهم، فقلت لهم: قوموا فاحتملوا، قالوا: لا نمسه، فحملته حتى جئتهم به، فابى بعضهم واكل بعضهم، فقلت لهم انا استوقف لكم النبي صلى الله عليه وسلم فادركته فحدثته الحديث، فقال لي:" ابقي معكم شيء منه؟"، قلت: نعم، فقال:" كلوا فهو طعم اطعمكموها الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ الْجُعْفِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ، عَنْ نَافِعٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، وَأَبِي صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا بَيْنَ مَكَّةَ والْمَدِينَةِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَأَنَا رَجُلٌ حِلٌّ عَلَى فَرَسٍ وَكُنْتُ رَقَّاءً عَلَى الْجِبَالِ، فَبَيْنَا أَنَا عَلَى ذَلِكَ إِذْ رَأَيْتُ النَّاسَ مُتَشَوِّفِينَ لِشَيْءٍ فَذَهَبْتُ أَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ حِمَارُ وَحْشٍ، فَقُلْتُ لَهُمْ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: لَا نَدْرِي، قُلْتُ: هُوَ حِمَارٌ وَحْشِيٌّ، فَقَالُوا: هُوَ مَا رَأَيْتَ، وَكُنْتُ نَسِيتُ سَوْطِي، فَقُلْتُ لَهُمْ: نَاوِلُونِي سَوْطِي، فَقَالُوا: لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ، فَنَزَلْتُ فَأَخَذْتُهُ ثُمَّ ضَرَبْتُ فِي أَثَرِهِ، فَلَمْ يَكُنْ إِلَّا ذَاكَ حَتَّى عَقَرْتُهُ فَأَتَيْتُ إِلَيْهِمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ: قُومُوا فَاحْتَمِلُوا، قَالُوا: لَا نَمَسُّهُ، فَحَمَلْتُهُ حَتَّى جِئْتُهُمْ بِهِ، فَأَبَى بَعْضُهُمْ وَأَكَلَ بَعْضُهُمْ، فَقُلْتُ لَهُمْ أَنَا أَسْتَوْقِفُ لَكُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَدْرَكْتُهُ فَحَدَّثْتُهُ الْحَدِيثَ، فَقَالَ لِي:" أَبَقِيَ مَعَكُمْ شَيْءٌ مِنْهُ؟"، قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" كُلُوا فَهُوَ طُعْمٌ أَطْعَمَكُمُوهَا اللَّهُ".
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا، انہیں عمرو نے خبر دی، ان سے ابوالنضر نے بیان کیا، ان سے ابوقتادہ کے غلام نافع اور توامہ کے غلام ابوصالح نے کہ انہوں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ میں مکہ اور مدینہ کے درمیان راستے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ دوسرے لوگ تو احرام باندھے ہوئے تھے لیکن میں احرام میں نہیں تھا اور ایک گھوڑے پر سوار تھا۔ میں پہاڑوں پر چڑھنے کا بڑا عادی تھا پھر اچانک میں نے دیکھا کہ لوگ للچائی ہوئی نظروں سے کوئی چیز دیکھ رہے ہیں۔ میں نے جو دیکھا تو ایک گورخر تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کہ یہ کیا ہے؟ لوگوں نے کہا ہمیں معلوم نہیں! میں نے کہا کہ یہ تو گورخر ہے۔ لوگوں نے کہا کہ جو تم نے دیکھا ہے وہی ہے۔ میں اپنا کوڑا بھول گیا تھا اس لیے ان سے کہا کہ مجھے میرا کوڑا دے دو لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اس میں تمہاری کوئی مدد نہیں کریں گے (کیونکہ ہم محرم ہیں) میں نے اتر کر خود کوڑا اٹھایا اور اس کے پیچھے سے اسے مارا، وہ وہیں گر گیا پھر میں نے اسے ذبح کیا اور اپنے ساتھیوں کے پاس اسے لے کر آیا۔ میں نے کہا کہ اب اٹھو اور اسے اٹھاؤ، انہوں نے کہا کہ ہم اسے نہیں چھوئیں گے۔ چنانچہ میں ہی اسے اٹھا کر ان کے پاس لایا۔ بعض نے تو اس کا گوشت کھایا لیکن بعض نے انکار کر دیا پھر میں نے ان سے کہا کہ اچھا میں اب تمہارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے رکنے کی درخواست کروں گا۔ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا اور آپ سے واقعہ بیان کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے پاس اس میں سے کچھ باقی بچا ہے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ فرمایا کھاؤ کیونکہ یہ ایک کھانا ہے جو اللہ تعالیٰ نے تم کو کھلایا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Qatada: I was with the Prophet (on a journey) between Mecca and Medina, and all of them, (i.e. the Prophet and his companions) were in the state of Ihram, while I was not in that state. I was riding my horse and I used to be fond of ascending mountains. So while I was doing so I noticed that the people were looking at something. I went to see what it was, and behold it was an onager. I asked my companions, "What is that?" They said, "We do not know." I said, "It is an onager.' They said, "It is what you have seen." I had left my whip, so I said to them, "Hand to me my whip." They said, "We will not help you in that (in hunting the onager)." I got down, took my whip and chased the animal (on my horse) and did not stop till I killed it. I went to them and said, "Come on, carry it!" But they said, "We will not even touch it." At last I alone carried it and brought it to them. Some of them ate of it and some refused to eat of it. I said (to them), "I will ask the Prophet about it (on your behalf)." When I met the Prophet, I told him the whole story. He said to me, "Has anything of it been left with you?" I said, "Yes." He said, "Eat, for it is a meal Allah has offered to you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 400


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ}:
12. باب: سورۃ المائدہ کی اس آیت کی تفسیر کہ ”حلال کیا گیا ہے تمہارے لیے دریا کا شکار کھانا“۔
(12) Chapter. The Statement of Allah: “Lawful to you is (the pursuit of) water-game and its use for food... for the benefit of yourselves."… (V.5:96)
حدیث نمبر: Q5493
Save to word اعراب English
وقال عمر صيده ما اصطيد، وطعامه ما رمى به، وقال ابو بكر الطافي حلال. وقال ابن عباس طعامه ميتته إلا ما قذرت منها، والجري لا تاكله اليهود ونحن ناكله. وقال شريح صاحب النبي صلى الله عليه وسلم كل شيء في البحر مذبوح. وقال عطاء اما الطير فارى ان يذبحه. وقال ابن جريج قلت لعطاء صيد الانهار وقلات السيل اصيد بحر هو قال نعم، ثم تلا: {هذا عذب فرات سائغ شرابه وهذا ملح اجاج ومن كل تاكلون لحما طريا}. وركب الحسن- عليه السلام- على سرج من جلود كلاب الماء. وقال الشعبي لو ان اهلي اكلوا الضفادع لاطعمتهم. ولم ير الحسن بالسلحفاة باسا. وقال ابن عباس كل من صيد البحر ما صاده نصراني او يهودي او مجوسي. وقال ابو الدرداء في المري ذبح الخمر النينان والشمس.وَقَالَ عُمَرُ صَيْدُهُ مَا اصْطِيدَ، وَطَعَامُهُ مَا رَمَى بِهِ، وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ الطَّافِي حَلاَلٌ. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ طَعَامُهُ مَيْتَتُهُ إِلاَّ مَا قَذِرْتَ مِنْهَا، وَالْجِرِّيُّ لاَ تَأْكُلُهُ الْيَهُودُ وَنَحْنُ نَأْكُلُهُ. وَقَالَ شُرَيْحٌ صَاحِبُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كُلُّ شَيْءٍ فِي الْبَحْرِ مَذْبُوحٌ. وَقَالَ عَطَاءٌ أَمَّا الطَّيْرُ فَأَرَى أَنْ يَذْبَحَهُ. وَقَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قُلْتُ لِعَطَاءٍ صَيْدُ الأَنْهَارِ وَقِلاَتِ السَّيْلِ أَصَيْدُ بَحْرٍ هُوَ قَالَ نَعَمْ، ثُمَّ تَلاَ: {هَذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ وَمِنْ كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا}. وَرَكِبَ الْحَسَنُ- عَلَيْهِ السَّلاَمُ- عَلَى سَرْجٍ مِنْ جُلُودِ كِلاَبِ الْمَاءِ. وَقَالَ الشَّعْبِيُّ لَوْ أَنَّ أَهْلِي أَكَلُوا الضَّفَادِعَ لأَطْعَمْتُهُمْ. وَلَمْ يَرَ الْحَسَنُ بِالسُّلَحْفَاةِ بَأْسًا. وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُلْ مِنْ صَيْدِ الْبَحْرِ مَا صَادَهُ نَصْرَانِيٌّ أَوْ يَهُودِيٌّ أَوْ مَجُوسِيٌّ. وَقَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ فِي الْمُرِي ذَبَحَ الْخَمْرَ النِّينَانُ وَالشَّمْسُ.
‏‏‏‏ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دریا کا شکار وہ ہے جو «تدبير» یعنی جال وغیرہ سے شکار کیا جائے اور اس کا کھانا وہ ہے جسے پانی نے باہر پھینک دیا ہو۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جو دریا کا جانور مر کر پانی کے اوپر تیر کر آئے وہ حلال ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اس کا کھانا سے مراد دریا کا مردار ہے، سوا اس کے جو بگڑ گیا ہو۔ بام، جھینگے، مچھلی کو یہودی نہیں کھاتے، لیکن ہم (فراغت سے) کھاتے ہیں، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی شریح رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہر دریائی جانور مذبوحہ ہے۔ اسے ذبح کی ضرورت نہیں۔ عطاء نے کہا کہ دریائی پرندے کے متعلق میری رائے ہے کہ اسے ذبح کرے۔ ابن جریج نے کہا کہ میں نے عطاء بن ابی رباح سے پوچھا، کیا نہروں کا شکار اور سیلاب کے گڑھوں کا شکار بھی دریائی شکار ہے (کہ اس کا کھانا بلا ذبح جائز ہو) کہا کہ ہاں۔ پھر انہوں نے (دلیل کے طور پر) سورۃ النحل کی اس آیت کی تلاوت کی «هذا عذب فرات سائغ شرابه وهذا ملح أجاج ومن كل تأكلون لحما طريا‏» کہ یہ دریا بہت زیادہ میٹھا ہے اور یہ دوسرا دریا بہت زیادہ کھارا ہے اور تم ان میں سے ہر ایک سے تازہ گوشت (مچھلی) کھاتے ہو . اور حسن رضی اللہ عنہ دریائی کتے کے چمڑے سے بنی ہوئی زین پر سوار ہوئے اور شعبی نے کہا کہ اگر میرے گھر والے مینڈک کھائیں تو میں بھی ان کو کھلاؤں گا اور حسن بصری کچھوا کھانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ دریائی شکار کھاؤ خواہ نصرانی نے کیا ہو یا کسی یہودی نے کیا ہو یا مجوسی نے کیا ہو اور ابودرداء رضی اللہ عنہ نے کہا کہ شراب میں مچھلی ڈال دیں اور سورج کی دھوپ اس پر پڑے تو پھر وہ شراب نہیں رہتی۔
حدیث نمبر: 5493
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن ابن جريج، قال: اخبرني عمرو، انه سمع جابرا رضي الله عنه، يقول:" غزونا جيش الخبط، وامر ابو عبيدة فجعنا جوعا شديدا فالقى البحر حوتا ميتا لم ير مثله، يقال له: العنبر، فاكلنا منه نصف شهر، فاخذ ابو عبيدة عظما من عظامه فمر الراكب تحته".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ، وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا لَمْ يُرَ مِثْلُهُ، يُقَالُ لَهُ: الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے کہا کہ مجھے عمرو نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ہم غزوہ خبط میں شریک تھے، ہمارے امیر الجیش ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تھے۔ ہم سب بھوک سے بیتاب تھے کہ سمندر نے ایک مردہ مچھلی باہر پھینکی۔ ایسی مچھلی دیکھی نہیں گئی تھی۔ اسے عنبر کہتے تھے، ہم نے وہ مچھلی پندرہ دن تک کھائی۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک ہڈی لے کر (کھڑی کر دی) تو وہ اتنی اونچی تھی کہ ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: We went out in a campaign and the army was called The Army of the Khabt, and Abu 'Ubaida was our commander. We were struck with severe hunger. Then the sea threw a huge dead fish called Al- `Anbar, the like of which had never been seen. We ate of it for half a month, and then Abu 'Ubaida took one of its bones (and made an arch of it) so that a rider could easily pass under it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 401


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5494
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، اخبرنا سفيان، عن عمرو، قال: سمعت جابرا، يقول:" بعثنا النبي صلى الله عليه وسلم ثلاث مائة راكب، واميرنا ابو عبيدة نرصد عيرا لقريش فاصابنا جوع شديد حتى اكلنا الخبط، فسمي جيش الخبط، والقى البحر حوتا، يقال له: العنبر، فاكلنا نصف شهر، وادهنا بودكه حتى صلحت اجسامنا، قال: فاخذ ابو عبيدة ضلعا من اضلاعه فنصبه فمر الراكب تحته وكان فينا رجل، فلما اشتد الجوع نحر ثلاث جزائر، ثم ثلاث جزائر، ثم نهاه ابو عبيدة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ:" بَعَثَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَ مِائَةِ رَاكِبٍ، وَأَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ نَرْصُدُ عِيرًا لِقُرَيْشٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ جَيْشَ الْخَبَطِ، وَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا، يُقَالُ لَهُ: الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا نِصْفَ شَهْرٍ، وَادَّهَنَّا بِوَدَكِهِ حَتَّى صَلَحَتْ أَجْسَامُنَا، قَالَ: فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلَاعِهِ فَنَصَبَهُ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ وَكَانَ فِينَا رَجُلٌ، فَلَمَّا اشْتَدَّ الْجُوعُ نَحَرَ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ ثَلَاثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَهَاهُ أَبُو عُبَيْدَةَ".
ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عمرو بن دینار نے، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین سو سوار روانہ کئے۔ ہمارے امیر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ تھے۔ ہمیں قریش کے تجارتی قافلہ کی نقل و حرکت پر نظر رکھنی تھی پھر (کھانا ختم ہو جانے کی وجہ سے) ہم سخت بھوک اور فاقہ کی حالت میں تھے۔ نوبت یہاں تک پہنچ گئی تھی کہ ہم سلم کے پتے (خبط) کھا کر وقت گزارتے تھے۔ اسی لیے اس مہم کا نام جیش الخبط پڑ گیا اور سمندر نے ایک مچھلی باہر ڈال دی۔ جس کا نام عنبر تھا۔ ہم نے اسے آدھے مہینہ تک کھایا اور اس کی چربی تیل کے طور پر اپنے جسم پر ملی جس سے ہمارے جسم تندرست ہو گئے۔ بیان کیا کہ پھر ابو عبیداللہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی کی ہڈی لے کر کھڑی کی تو ایک سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔ ہمارے ساتھ ایک صاحب (قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہما) تھے جب ہم بہت زیادہ بھوکے ہوئے تو انہوں نے یکے بعد دیگر تین اونٹ ذبح کر دیئے۔ بعد میں ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے انہیں اس سے منع کر دیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Jabir: The Prophet sent us as an army unit of three hundred warriors under the command of Abu 'Ubaida to ambush a caravan of the Quraish. But we were struck with such severe hunger that we ate the Khabt (desert bushes), so our army was called the Army of the Khabt. Then the sea threw a huge fish called Al-`Anbar and we ate of it for half a month and rubbed our bodies with its fat till our bodies became healthy. Then Abu Ubaida took one of its ribs and fixed it over the ground and a rider passed underneath it. There was a man amongst us who slaughtered three camels when hunger became severe, and he slaughtered three more, but after that Abu 'Ubaida forbade him to do so.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 402


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
13. بَابُ أَكْلِ الْجَرَادِ:
13. باب: ٹڈی کھانا جائز ہے۔
(13) Chapter. The eating of locusts.
حدیث نمبر: 5495
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن ابي يعفور، قال: سمعت ابن ابي اوفى رضي الله عنهما، قال:" غزونا مع النبي صلى الله عليه وسلم سبع غزوات او ستا كنا ناكل معه الجراد"، قال سفيان، وابو عوانة، وإسرائيل: عن ابي يعفور، عن ابن ابي اوفى، سبع غزوات.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" غَزَوْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَبْعَ غَزَوَاتٍ أَوْ سِتًّا كُنَّا نَأْكُلُ مَعَهُ الْجَرَادَ"، قَالَ سُفْيَانُ، وَأَبُو عَوَانَةَ، وَإِسْرَائِيلُ: عَنْ أَبِي يَعْفُورٍ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى، سَبْعَ غَزَوَاتٍ.
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا، ان سے ابویعفور نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سات یا چھ غزووں میں شریک ہوئے، ہم آپ کے ساتھ ٹڈی کھاتے تھے۔ سفیان، ابوعوانہ اور اسرائیل نے ابویعفور سے بیان کیا اور ان سے ابن ابی اوفی نے، سات غزوہ کے لفظ روایت کئے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn Abi `Aufa: We participated with the Prophet in six or seven Ghazawat, and we used to eat locusts with him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 403


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ آنِيَةِ الْمَجُوسِ وَالْمَيْتَةِ:
14. باب: مجوسیوں کا برتن استعمال کرنا اور مردار کا کھانا کیسا ہے؟
(14) Chapter. The utensils of Magians and (the eating of) dead flesh.
حدیث نمبر: 5496
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو عاصم، عن حيوة بن شريح، قال: حدثني ربيعة بن يزيد الدمشقي، قال: حدثني ابو إدريس الخولاني، قال: حدثني ابو ثعلبة الخشني، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله إنا بارض اهل الكتاب فناكل في آنيتهم، وبارض صيد اصيد بقوسي، واصيد بكلبي المعلم وبكلبي الذي ليس بمعلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اما ما ذكرت انك بارض اهل كتاب فلا تاكلوا في آنيتهم إلا ان لا تجدوا بدا فإن لم تجدوا بدا فاغسلوها وكلوا، واما ما ذكرت انكم بارض صيد فما صدت بقوسك فاذكر اسم الله وكل، وما صدت بكلبك المعلم فاذكر اسم الله وكل وما صدت بكلبك الذي ليس بمعلم فادركت ذكاته فكله".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي رَبِيعَةُ بْنُ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا بِأَرْضِ أَهْلِ الْكِتَابِ فَنَأْكُلُ فِي آنِيَتِهِمْ، وَبِأَرْضِ صَيْدٍ أَصِيدُ بِقَوْسِي، وَأَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكَ بِأَرْضِ أَهْلِ كِتَابٍ فَلَا تَأْكُلُوا فِي آنِيَتِهِمْ إِلَّا أَنْ لَا تَجِدُوا بُدًّا فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا بُدًّا فَاغْسِلُوهَا وَكُلُوا، وَأَمَّا مَا ذَكَرْتَ أَنَّكُمْ بِأَرْضِ صَيْدٍ فَمَا صِدْتَ بِقَوْسِكَ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ، وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ وَكُلْ وَمَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْهُ".
ہم سے ابوعاصم نبیل نے بیان کیا، ان سے حیوہ بن شریح نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ربیعہ بن یزید دمشقی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوادریس خولانی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہا: یا رسول اللہ! ہم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہیں اور ان کے برتنوں میں کھاتے ہیں اور ہم شکار کی زمین میں رہتے ہیں اور میں اپنے تیر کمان سے بھی شکار کرتا ہوں اور سدھائے ہوئے کتے سے اور بےسدھائے کتے سے بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے جو یہ کہا ہے کہ تم اہل کتاب کے ملک میں رہتے ہو تو ان کے برتنوں میں نہ کھایا کرو۔ البتہ اگر ضرورت ہو اور کھانا ہی پڑ جائے تو انہیں خوب دھو لیا کرو اور جو تم نے یہ کہا ہے کہ تم شکار کی زمین میں رہتے ہو تو جو شکار تم اپنے تیر کمان سے کرو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اس پر اللہ کا نام لیا ہو وہ بھی کھاؤ اور جو شکار تم نے اپنے بلا سدھائے ہوئے کتے سے کیا ہو اور اسے خود ذبح کیا ہو اسے کھاؤ۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Tha`laba Al-Khushani: I came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We are living in the land of the people of the Scripture, and we take our meals in their utensils, and there is game in that land and I hunt with my bow and with my trained hound and with my untrained hound." The Prophet said, "As for your saying that you are in the land of people of the Scripture, you should not eat in their utensils unless you find no alternative, in which case you must wash the utensils and then eat in them As for your saying that you are in the land of game, if you hunt something with your bow, mention Allah's Name (while hunting the game) and eat; and if you hunt something with your trained hound, mention Allah's Name on sending and eat; and if you hunt something with your untrained hound and get it alive, slaughter it and you can eat of it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 404


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5497
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا المكي بن إبراهيم، قال: حدثني يزيد بن ابي عبيد، عن سلمة بن الاكوع، قال: لما امسوا يوم فتحوا خيبر اوقدوا النيران، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" علام اوقدتم هذه النيران؟" قالوا: لحوم الحمر الإنسية، قال:" اهريقوا ما فيها واكسروا قدورها"، فقام رجل من القوم، فقال: نهريق ما فيها ونغسلها؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" او ذاك".(مرفوع) حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ: لَمَّا أَمْسَوْا يَوْمَ فَتَحُوا خَيْبَرَ أَوْقَدُوا النِّيرَانَ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَامَ أَوْقَدْتُمْ هَذِهِ النِّيرَانَ؟" قَالُوا: لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ، قَالَ:" أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَاكْسِرُوا قُدُورَهَا"، فَقَامَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَقَالَ: نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوْ ذَاكَ".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی عبیدہ نے بیان کیا، ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ فتح خیبر کی شام کو لوگوں نے آگ روشن کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ تم لوگوں نے کس لیے روشن کی ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ گدھے کا گوشت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہانڈیوں میں کچھ (گدھے کا گوشت) ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ ڈالو۔ ایک شخص نے کھڑے ہو کر کہا ہانڈی میں جو کچھ (گوشت وغیرہ) ہے اسے ہم پھینک دیں اور برتن دھو لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ بھی کر سکتے ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Salama bin Al-Aqwa': In the evening of the day of the conquest of Khaibar, the army made fires (for cooking). The Prophet said, "For what have you made these fires?" They said, "For cooking the meat of domestic donkeys." He said, "Throw away what is in the cooking pots and break the pots." A man from the people got up and said, "Shall we throw the contents of the cooking pots and then wash the pots (instead of breaking them)?" The Prophet said, "Yes, you can do either.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 405


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ التَّسْمِيَةِ عَلَى الذَّبِيحَةِ، وَمَنْ تَرَكَ مُتَعَمِّدًا:
15. باب: ذبح پر بسم اللہ پڑھنا اور جس نے اسے قصداً چھوڑ دیا ہو اس کا بیان۔
(15) Chapter. Mentioning Allah’s Name on slaughtering an animal, and whoever does not mention Allah’s Name intentionally (while slaughtering).
حدیث نمبر: Q5498
Save to word اعراب English
قال ابن عباس:" من نسي فلا باس"، وقال الله تعالى: ولا تاكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه وإنه لفسق سورة الانعام آية 121، والناسي لا يسمى فاسقا، وقوله: وإن الشياطين ليوحون إلى اوليائهم ليجادلوكم وإن اطعتموهم إنكم لمشركون سورة الانعام آية 121.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" مَنْ نَسِيَ فَلَا بَأْسَ"، وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: وَلا تَأْكُلُوا مِمَّا لَمْ يُذْكَرِ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ وَإِنَّهُ لَفِسْقٌ سورة الأنعام آية 121، وَالنَّاسِي لَا يُسَمَّى فَاسِقًا، وَقَوْلُهُ: وَإِنَّ الشَّيَاطِينَ لَيُوحُونَ إِلَى أَوْلِيَائِهِمْ لِيُجَادِلُوكُمْ وَإِنْ أَطَعْتُمُوهُمْ إِنَّكُمْ لَمُشْرِكُونَ سورة الأنعام آية 121.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اگر کوئی بسم اللہ پڑھنا بھول گیا تو کوئی حرج نہیں ہے اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «ولا تأكلوا مما لم يذكر اسم الله عليه وإنه لفسق‏» اور نہ کھاؤ اس جانور کو جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا ہو اور بلاشبہ یہ نافرمانی ہے اور (کوئی نیک کام) بھول جانے والے کو فاسق نہیں کہا جا سکتا۔ اور اللہ تعالیٰ کا قرآن میں فرمان «وإن الشياطين ليوحون إلى أوليائهم ليجادلوكم وإن أطعتموهم إنكم لمشركون‏» اور بیشک شیاطین اپنے دوستوں کو پٹی پڑھاتے ہیں تاکہ وہ تم سے کٹ حجتی کریں اور اگر تم ان کا کہا مانو گے تو البتہ تم بھی مشرک ہو جاؤ گے۔
حدیث نمبر: 5498
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن سعيد بن مسروق، عن عباية بن رفاعة بن رافع، عن جده رافع بن خديج، قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم بذي الحليفة فاصاب الناس جوع، فاصبنا إبلا وغنما، وكان النبي صلى الله عليه وسلم في اخريات الناس فعجلوا فنصبوا القدور، فدفع إليهم النبي صلى الله عليه وسلم فامر بالقدور فاكفئت، ثم قسم فعدل عشرة من الغنم ببعير فند منها بعير، وكان في القوم خيل يسيرة فطلبوه فاعياهم، فاهوى إليه رجل بسهم، فحبسه الله، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" إن لهذه البهائم اوابد كاوابد الوحش فما ند عليكم منها فاصنعوا به"، هكذا قال: وقال جدي إنا لنرجو او نخاف ان نلقى العدو غدا وليس معنا مدى افنذبح بالقصب؟ فقال:" ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه فكل ليس السن والظفر وساخبركم عنه اما السن فعظم واما الظفر فمدى الحبشة".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ فَأَصَابَ النَّاسَ جُوعٌ، فَأَصَبْنَا إِبِلًا وَغَنَمًا، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أُخْرَيَاتِ النَّاسِ فَعَجِلُوا فَنَصَبُوا الْقُدُورَ، فَدُفِعَ إِلَيْهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَ بِالْقُدُورِ فَأُكْفِئَتْ، ثُمَّ قَسَمَ فَعَدَلَ عَشَرَةً مِنَ الْغَنَمِ بِبَعِيرٍ فَنَدَّ مِنْهَا بَعِيرٌ، وَكَانَ فِي الْقَوْمِ خَيْلٌ يَسِيرَةٌ فَطَلَبُوهُ فَأَعْيَاهُمْ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ رَجُلٌ بِسَهْمٍ، فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ لِهَذِهِ الْبَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الْوَحْشِ فَمَا نَدَّ عَلَيْكُمْ مِنْهَا فَاصْنَعُوا بِهِ"، هَكَذَا قَالَ: وَقَالَ جَدِّي إِنَّا لَنَرْجُو أَوْ نَخَافُ أَنْ نَلْقَى الْعَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى أَفَنَذْبَحُ بِالْقَصَبِ؟ فَقَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ فَكُلْ لَيْسَ السِّنَّ وَالظُّفُرَ وَسَأُخْبِرُكُمْ عَنْهُ أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ وَأَمَّا الظُّفُرُ فَمُدَى الْحَبَشَةِ".
مجھ سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا، ان سے سعید بن مسروق نے، ان سے عبایہ بن رفاعہ بن رافع نے اپنے دادا رافع بن خدیج سے، انہوں نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مقام ذی الحلیفہ میں تھے کہ (ہم) لوگ بھوک اور فاقہ میں مبتلا ہو گئے پھر ہمیں (غنیمت میں) اونٹ اور بکریاں ملیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پیچھے تھے۔ لوگوں نے جلدی کی بھوک کی شدت کی وجہ سے (اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے سے پہلے ہی غنیمت کے جانوروں کو ذبح کر لیا) اور ہانڈیاں پکنے کے لیے چڑھا دیں پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور ہانڈیاں الٹ دی گئیں پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے غنیمت کی تقسیم کی اور دس بکریوں کو ایک اونٹ کے برابر قرار دیا۔ ان میں سے ایک اونٹ بھاگ گیا۔ قوم کے پاس گھوڑوں کی کمی تھی لوگ اس اونٹ کے پیچھے دوڑے لیکن اس نے سب کو تھکا دیا۔ آخر ایک شخص نے اس پر تیر کا نشانہ کیا تو اللہ تعالیٰ نے اسے روک دیا اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان جانوروں میں جنگلیوں کی طرح وحشت ہوتی ہے۔ اس لیے جب کوئی جانور بھڑک کر بھاگ جائے تو اس کے ساتھ ایسا ہی کیا کرو۔ عبایہ نے بیان کیا کہ میرے دادا (رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ) نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ ہمیں اندیشہ ہے کہ کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہو گا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں کیا ہم (دھاردار) لکڑی سے ذبح کر لیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو چیز بھی خون بہا دے اور (ذبح کرتے وقت) جانور پر اللہ کا نام لیا ہو تو اسے کھاؤ البتہ (ذبح کرنے والا آلہ) دانت اور ناخن نہ ہونا چاہیئے۔ دانت اس لیے نہیں کہ یہ ہڈی ہے (اور ہڈی سے ذبح کرنا جائز نہیں ہے) اور ناخن کا اس لیے نہیں کہ حبشی لوگ ان کو چھری کی جگہ استعمال کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rafi` bin Khadij: We were with the Prophet in Dhul-Hulaifa and there the people were struck with severe hunger. Then we got camels and sheep as war booty (and slaughtered them). The Prophet was behind all the people. The people hurried and fixed the cooking pots (for cooking) but the Prophet came there and ordered that the cooking pots be turned upside down. Then he distributed the animals, regarding ten sheep as equal to one camel. One of the camels ran away and there were a few horses with the people. They chased the camel but they got tired, whereupon a man shot it with an arrow whereby Allah stopped it. The Prophet said, "Among these animals some are as wild as wild beasts, so if one of them runs away from you, treat it in this way." I said. "We hope, or we are afraid that tomorrow we will meet the enemy and we have no knives, shall we slaughter (our animals) with canes?" The Prophet said, "If the killing tool causes blood to gush out and if Allah's Name is mentioned, eat (of the slaughterer animal). But do not slaughter with a tooth or a nail. I am telling you why: A tooth is a bone, and the nail is the knife of Ethiopians."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 67, Number 406


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.