صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: کھانوں کے بیان میں
The Book of Foods (Meals)
حدیث نمبر: 5399
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني عثمان بن ابي شيبة، اخبرنا جرير، عن منصور، عن علي بن الاقمر، عن ابي جحيفة، قال: كنت عند النبي صلى الله عليه وسلم، فقال لرجل عنده:" لا آكل وانا متكئ".(مرفوع) حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْأَقْمَرِ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لِرَجُلٍ عِنْدَهُ:" لَا آكُلُ وَأَنَا مُتَّكِئٌ".
مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم کو جریر نے خبر دی، انہیں منصور نے، انہیں علی ابن الاقمر نے اور ان سے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی سے جو آپ کے پاس موجود تھے فرمایا کہ میں ٹیک لگا کر نہیں کھاتا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Juhaifa: While I was with the Prophet he said to a man who was with him, "I do not take my meals while leaning."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 311


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
14. بَابُ الشِّوَاءِ:
14. باب: بھنا ہوا گوشت کھانا۔
(14) Chapter. (What is said regarding) roasted (meat).
حدیث نمبر: Q5400
Save to word اعراب English
وقول الله تعالى: جاء بعجل حنيذ سورة هود آية 69 اي مشوي.وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: جَاءَ بِعِجْلٍ حَنِيذٍ سورة هود آية 69 أَيْ مَشْوِيٍّ.
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا فرمان «أن جاء بعجل حنيذ» پھر وہ بھنا ہوا بچھڑا لے کر آئے۔ لفظ «حنيذ» کے معنی بھنا ہوا ہے۔
حدیث نمبر: 5400
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا هشام بن يوسف، اخبرنا معمر، عن الزهري، عن ابي امامة بن سهل، عن ابن عباس، عن خالد بن الوليد، قال:" اتي النبي صلى الله عليه وسلم بضب مشوي، فاهوى إليه لياكل، فقيل له: إنه ضب، فامسك يده، فقال خالد: احرام هو؟ قال: لا، ولكنه لا يكون بارض قومي، فاجدني اعافه، فاكل خالد ورسول الله صلى الله عليه وسلم ينظر". قال مالك: عن ابن شهاب، بضب محنوذ.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ، قَالَ:" أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَبٍّ مَشْوِيٍّ، فَأَهْوَى إِلَيْهِ لِيَأْكُلَ، فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ ضَبٌّ، فَأَمْسَكَ يَدَهُ، فَقَالَ خَالِدٌ: أَحَرَامٌ هُوَ؟ قَالَ: لَا، وَلَكِنَّهُ لَا يَكُونُ بِأَرْضِ قَوْمِي، فَأَجِدُنِي أَعَافُهُ، فَأَكَلَ خَالِدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْظُرُ". قَالَ مَالِكٌ: عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، بِضَبٍّ مَحْنُوذٍ.
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں زہری نے، انہیں ابوامامہ بن سہل نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھنا ہوا ساہنہ پیش کیا گیا تو آپ اسے کھانے کے لیے متوجہ ہوئے۔ اسی وقت آپ کو بتایا گیا کہ یہ ساہنہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ روک لیا۔ خالد رضی اللہ عنہ نے پوچھا کیا یہ حرام ہے؟ فرمایا کہ نہیں لیکن چونکہ یہ میرے ملک میں نہیں ہوتا اس لیے طبیعت اسے گوارا نہیں کرتی۔ پھر خالد رضی اللہ عنہ نے اسے کھایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ رہے تھے۔ امام مالک نے ابن شہاب سے «ضب محنوذ‏.‏» (یعنی بھنا ہوا ساہنہ «ضب مشوی» کی جگہ «محنوذ‏.‏» نقل کیا، دونوں لفظوں کا ایک معنی ہے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Khalid bin Al-Walid: "A roasted mastigure was brought to the Prophet who stretched his hand towards it to eat it. But it was said to him, "It is a mastigure." So he withdrew his hand. Khalid asked, "Is it unlawful to eat?" the Prophet said, "No, but it is not found in the land of my people and that is why I do not like eating it." So Khalid started eating (it) while Allah's Apostle was looking at him. An-Nadr said: 'Al-Khazira' (is prepared) from bran while 'Al-Harira' is prepared from milk.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 312


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
15. بَابُ الْخَزِيرَةِ:
15. باب: خزیرہ کا بیان۔
(15) Chapter. Al-Khazira (a kind of dish prepared from white flour with fat).
حدیث نمبر: Q5401
Save to word اعراب English
قال النضر:" الخزيرة من النخالة والحريرة من اللبن".قَالَ النَّضْرُ:" الْخَزِيرَةُ مِنَ النُّخَالَةِ وَالْحَرِيرَةُ مِنَ اللَّبَنِ".
‏‏‏‏ اور نضر بن شمیل نے کہا کہ «خزيرة» بھوسی سے بنتا ہے اور «حريرة» دودھ سے۔
حدیث نمبر: 5401
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني محمود بن الربيع الانصاري،" ان عتبان بن مالك وكان من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم ممن شهد بدرا من الانصار، انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إني انكرت بصري وانا اصلي لقومي، فإذا كانت الامطار سال الوادي الذي بيني وبينهم لم استطع ان آتي مسجدهم فاصلي لهم، فوددت يا رسول الله انك تاتي فتصلي في بيتي فاتخذه مصلى، فقال: سافعل إن شاء الله، قال عتبان: فغدا رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر حين ارتفع النهار، فاستاذن النبي صلى الله عليه وسلم، فاذنت له فلم يجلس حتى دخل البيت، ثم قال لي: اين تحب ان اصلي من بيتك؟ فاشرت إلى ناحية من البيت، فقام النبي صلى الله عليه وسلم فكبر فصففنا فصلى ركعتين ثم سلم وحبسناه على خزير صنعناه فثاب في البيت رجال من اهل الدار ذوو عدد، فاجتمعوا، فقال قائل منهم: اين مالك بن الدخشن، فقال بعضهم: ذلك منافق لا يحب الله ورسوله، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا تقل الا تراه، قال لا إله إلا الله يريد بذلك وجه الله، قال: الله ورسوله اعلم، قال: قلنا: فإنا نرى وجهه ونصيحته إلى المنافقين، فقال: فإن الله حرم على النار، من قال: لا إله إلا الله يبتغي بذلك وجه الله". قال ابن شهاب: ثم سالت الحصين بن محمد الانصاري احد بني سالم وكان من سراتهم، عن حديث محمود، فصدقه.(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيُّ،" أَنَّ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مِنْ الْأَنْصَارِ، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أَنْكَرْتُ بَصَرِي وَأَنَا أُصَلِّي لِقَوْمِي، فَإِذَا كَانَتِ الْأَمْطَارُ سَالَ الْوَادِي الَّذِي بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ لَمْ أَسْتَطِعْ أَنْ آتِيَ مَسْجِدَهُمْ فَأُصَلِّيَ لَهُمْ، فَوَدِدْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَّكَ تَأْتِي فَتُصَلِّي فِي بَيْتِي فَأَتَّخِذُهُ مُصَلًّى، فَقَالَ: سَأَفْعَلُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ عِتْبَانُ: فَغَدَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وأَبُو بَكْرٍ حِينَ ارْتَفَعَ النَّهَارُ، فَاسْتَأْذَنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَذِنْتُ لَهُ فَلَمْ يَجْلِسْ حَتَّى دَخَلَ الْبَيْتَ، ثُمَّ قَالَ لِي: أَيْنَ تُحِبُّ أَنْ أُصَلِّيَ مِنْ بَيْتِكَ؟ فَأَشَرْتُ إِلَى نَاحِيَةٍ مِنَ الْبَيْتِ، فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَبَّرَ فَصَفَفْنَا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ وَحَبَسْنَاهُ عَلَى خَزِيرٍ صَنَعْنَاهُ فَثَابَ فِي الْبَيْتِ رِجَالٌ مِنْ أَهْلِ الدَّارِ ذَوُو عَدَدٍ، فَاجْتَمَعُوا، فَقَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ: أَيْنَ مَالِكُ بْنُ الدُّخْشُنِ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: ذَلِكَ مُنَافِقٌ لَا يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا تَقُلْ أَلَا تَرَاهُ، قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرِيدُ بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ، قَالَ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: قُلْنَا: فَإِنَّا نَرَى وَجْهَهُ وَنَصِيحَتَهُ إِلَى الْمُنَافِقِينَ، فَقَالَ: فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى النَّارِ، مَنْ قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يَبْتَغِي بِذَلِكَ وَجْهَ اللَّهِ". قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: ثُمَّ سَأَلْتُ الْحُصَيْنَ بْنَ مُحَمَّدٍ الْأَنْصَارِيَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ وَكَانَ مِنْ سَرَاتِهِمْ، عَنْ حَدِيثِ مَحْمُودٍ، فَصَدَّقَهُ.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، ان سے امام لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا، انہیں محمود بن ربیع انصاری نے خبر دی کہ عتبان بن مالک رضی اللہ عنہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ میں سے تھے اور قبیلہ انصار کے ان لوگوں میں سے تھے جنہوں نے بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی۔ آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری بصارت کمزور ہے اور میں اپنی قوم کو نماز پڑھاتا ہوں۔ برسات میں وادی جو میرے اور ان کے درمیان حائل ہے۔ بہنے لگتی ہے اور میرے لیے ان کی مسجد میں جانا اور ان میں نماز پڑھنا ممکن نہیں رہتا۔ اس لیے یا رسول اللہ! میری یہ خواہش ہے کہ آپ میرے گھر تشریف لے چلیں اور میرے گھر میں آپ نماز پڑھیں تاکہ میں اسی جگہ کو نماز پڑھنے کی جگہ بنا لوں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان شاءاللہ میں جلد ہی ایسا کروں گا۔ عتبان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ساتھ چاشت کے وقت جب سورج کچھ بلند ہو گیا تشریف لائے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اندر آنے کی اجازت چاہی۔ میں نے آپ کو اجازت دے دی۔ آپ بیٹھے نہیں بلکہ گھر میں داخل ہو گئے اور دریافت فرمایا کہ اپنے گھر میں کس جگہ تم پسند کرتے ہو کہ میں نماز پڑھوں؟ میں نے گھر کے ایک کونے کی طرف اشارہ کیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں کھڑے ہو گئے اور (نماز کے لیے) تکبیر کہی۔ ہم نے بھی (آپ کے پیچھے) صف بنا لی۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو رکعت نماز پڑھائی اور سلام پھیر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خزیرہ (حریرہ کی ایک قسم) کے لیے جو آپ کے لیے ہم نے بنایا تھا روک لیا۔ گھر میں قبیلہ کے بہت سے لوگ آ آ کر جمع ہو گئے۔ ان میں سے ایک صاحب نے کہا مالک بن دخشن کہاں ہیں؟ اس پر کسی نے کہا کہ وہ تو منافق ہے اللہ اور اس کے رسول سے اسے محبت نہیں ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ نہ کہو، کیا تم نہیں دیکھتے کہ انہوں نے اقرار کیا ہے کہ «لا إله إلا الله» یعنی اللہ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور اس سے ان کا مقصد صرف اللہ کی خوشنودی حاصل کرنا ہے۔ ان صحابی نے کہا کہ اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ ہم نے عرض کیا (یا رسول اللہ!) لیکن ہم ان کی توجہ اور ان کا لگاؤ منافقین کے ساتھ ہی دیکھتے ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لیکن اللہ نے دوزخ کی آگ کو اس شخص پر حرام کر دیا ہے جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» کا اقرار کر لیا ہو اور اس سے اس کا مقصد اللہ کی خوشنودی ہو۔ ابن شہاب نے بیان کیا کہ پھر میں نے حصین بن محمد انصاری سے جو بنی سالم کے ایک فرد اور ان کے سردار تھے۔ محمود کی حدیث کے متعلق پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated 'Urban bin Malik: who attended the Badr battle and was from the Ansar, that he came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have lost my eyesight and I lead my people in the prayer (as an Imam). When it rains, the valley which is between me and my people, flows with water, and then I cannot go to their mosque to lead them in the prayer. O Allah's Apostle! I wish that you could come and pray in my house so that I may take it as a praying place. The Prophet said, "Allah willing, I will do that." The next morning, soon after the sun had risen, Allah's Apostle came with Abu Bakr. The Prophet asked for the permission to enter and I admitted him. The Prophet had not sat till he had entered the house and said to me, "Where do you like me to pray in your house?" I pointed at a place in my house whereupon he stood and said, "Allahu Akbar." We lined behind him and he prayed two rak`at and finished it with Taslim. We then requested him to stay for a special meal of Khazira which we had prepared. A large number of men from the adjoining area gathered in the house. One of them said, "Where is Malik bin Ad-Dukhshun?" Another man said, "He is a hypocrite and does not love Allah and His Apostle." The Prophet said, "Do not say so. Do you not think that he has said: "None has the right to be worshipped but Allah," seeking Allah's pleasure? The man said, "Allah and His Apostle know better, but we have always seen him mixing with hypocrites and giving them advice." The Prophet said, "Allah has forbidden the (Hell) Fire for those who testify that none has the right to be worshipped but Allah, seeking Allah's pleasure. "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 313


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
16. بَابُ الأَقِطِ:
16. باب: پنیر کا بیان۔
(16) Chapter. (What is said about) Al-Aqit (dried yoghourt).
حدیث نمبر: Q5402
Save to word اعراب English
وقال حميد: سمعت انسا بنى النبي صلى الله عليه وسلم بصفية، فالقى التمر والاقط والسمن، وقال عمرو بن ابي عمرو: عن انس،" صنع النبي صلى الله عليه وسلم حيسا".وَقَالَ حُمَيْدٌ: سَمِعْتُ أَنَسًا بَنَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِصَفِيَّةَ، فَأَلْقَى التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ، وَقَالَ عَمْرُو بْنُ أَبِي عَمْرٍو: عَنْ أَنَسٍ،" صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْسًا".
اور حمید نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صفیہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا تو (دعوت ولیمہ میں) کھجور، پنیر اور گھی رکھا اور عمرو بن ابی عمرو نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کھجور، پنیر اور گھی کا) ملیدہ بنایا تھا۔
حدیث نمبر: 5402
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا شعبة، عن ابي بشر، عن سعيد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" اهدت خالتي إلى النبي صلى الله عليه وسلم ضبابا واقطا ولبنا، فوضع الضب على مائدته، فلو كان حراما لم يوضع وشرب اللبن واكل الاقط".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" أَهْدَتْ خَالَتِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضِبَابًا وَأَقِطًا وَلَبَنًا، فَوُضِعَ الضَّبُّ عَلَى مَائِدَتِهِ، فَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُوضَعْ وَشَرِبَ اللَّبَنَ وَأَكَلَ الْأَقِطَ".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کی، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے ابوبشر نے، ان سے سعید نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میری خالہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ساہنہ کا گوشت، پنیر اور دودھ ہدیتاً پیش کیا تو ساہنہ کا گوشت آپ کے دستر خوان پر رکھا گیا اور اگر ساہنہ حرام ہوتا تو آپ کے دستر خوان پر نہیں رکھا جا سکتا تھا لیکن آپ نے دودھ پیا اور پنیر کھایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn `Abbas: My aunt presented (roasted) mastigures, Iqt and milk to the Prophet . The mastigures were put on his dining sheet, and if it was unlawful to eat, it would not have been put there. The Prophet drank the milk and ate the Iqt only.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 314


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
17. بَابُ السِّلْقِ وَالشَّعِيرِ:
17. باب: چقندر اور جَو کھانے کا بیان۔
(17) Chapter. (What is said regarding) As-Salq (a kind of beet) and barley.
حدیث نمبر: 5403
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، قال:" إن كنا لنفرح بيوم الجمعة كانت لنا عجوز تاخذ اصول السلق، فتجعله في قدر لها، فتجعل فيه حبات من شعير إذا صلينا زرناها، فقربته إلينا وكنا نفرح بيوم الجمعة من اجل ذلك وما كنا نتغدى ولا نقيل إلا بعد الجمعة والله ما فيه شحم ولا ودك".(موقوف) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ:" إِنْ كُنَّا لَنَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ كَانَتْ لَنَا عَجُوزٌ تَأْخُذُ أُصُولَ السِّلْقِ، فَتَجْعَلُهُ فِي قِدْرٍ لَهَا، فَتَجْعَلُ فِيهِ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ إِذَا صَلَّيْنَا زُرْنَاهَا، فَقَرَّبَتْهُ إِلَيْنَا وَكُنَّا نَفْرَحُ بِيَوْمِ الْجُمُعَةِ مِنْ أَجْلِ ذَلِكَ وَمَا كُنَّا نَتَغَدَّى وَلَا نَقِيلُ إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ وَاللَّهِ مَا فِيهِ شَحْمٌ وَلَا وَدَكٌ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہمیں جمعہ کے دن بڑی خوشی رہتی تھی۔ ہماری ایک بوڑھی خاتون تھیں وہ چقندر کی جڑیں لے کر اپنی ہانڈی میں پکاتی تھیں، اوپر سے کچھ دانے جَو کے اس میں ڈال دیتی تھیں۔ ہم جمعہ کی نماز پڑھ کر ان کی ملاقات کو جاتے تو وہ ہمارے سامنے یہ کھانا رکھتی تھیں۔ جمعہ کے دن ہمیں بڑی خوشی اسی وجہ سے رہتی تھی۔ ہم نماز جمعہ کے بعد ہی کھانا کھایا کرتے تھے۔ اللہ کی قسم! نہ اس میں چربی ہوتی تھی نہ گھی اور جب بھی ہم مزے سے اس کو کھاتے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sahl bin Sa`d: We used to be happy on Fridays, for there was an old lady who used to pull out the roots of Silq and put it in a cooking pot with some barley. When we had finished the prayer, we would visit her and she would present that dish before us. So we used to be happy on Fridays because of that, and we never used to take our meals or have a mid-day nap except after the Friday prayer. By Allah, that meal contained no fat.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 315


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
18. بَابُ النَّهْسِ وَانْتِشَالِ اللَّحْمِ:
18. باب: گوشت کے پکنے سے پہلے اسے ہانڈی سے نکال کر کھانا اور منہ سے نوچنا۔
(18) Chapter. To seize and catch flesh with the teeth (to strip the bone of its flesh) (while eating).
حدیث نمبر: 5404
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الوهاب، حدثنا حماد، حدثنا ايوب، عن محمد، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال:" تعرق رسول الله صلى الله عليه وسلم كتفا، ثم قام فصلى ولم يتوضا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" تَعَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَتِفًا، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا، ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شانے کی ہڈی کا گوشت کھایا، پھر کھڑے ہوئے اور نماز پڑھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (نماز کے لیے نیا) وضو نہیں کیا اور (اسی سند سے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet ate of the meat of a shoulder (by cutting the meat with his teeth), and then got up and offered the prayer without performing the ablution anew.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 316


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 5405
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) وعن ايوب، وعاصم، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" انتشل النبي صلى الله عليه وسلم عرقا من قدر، فاكل، ثم صلى ولم يتوضا".(مرفوع) وَعَنْ أَيُّوبَ، وَعَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" انْتَشَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرْقًا مِنْ قِدْرٍ، فَأَكَلَ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ایوب اور عاصم سے روایت ہے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پکتی ہوئی ہنڈیا میں سے ادھ کچی بوٹی نکالی اور اسے کھایا پھر نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet took out a bone with meat on it from a cooking pot and ate of it, and then offered the prayer without performing ablution anew.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 316


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.