(مرفوع) وعن ايوب، وعاصم، عن عكرمة، عن ابن عباس، قال:" انتشل النبي صلى الله عليه وسلم عرقا من قدر، فاكل، ثم صلى ولم يتوضا".(مرفوع) وَعَنْ أَيُّوبَ، وَعَاصِمٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" انْتَشَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَرْقًا مِنْ قِدْرٍ، فَأَكَلَ، ثُمَّ صَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
ایوب اور عاصم سے روایت ہے، ان سے عکرمہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پکتی ہوئی ہنڈیا میں سے ادھ کچی بوٹی نکالی اور اسے کھایا پھر نماز پڑھائی اور نیا وضو نہیں کیا۔
Narrated Ibn 'Abbas: The Prophet took out a bone with meat on it from a cooking pot and ate of it, and then offered the prayer without performing ablution anew.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 65, Number 316
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5405
حدیث حاشیہ: طاقت کے لحاظ سے ایسا گوشت کھانا زیادہ مفید ہے یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسا گوشت کھانے سے نیا وضو کرنا ضروری نہیں ہے ہاں لغوی وضو منہ دھونا کلی کرنا منہ صاف کرنا ضروری ہے اسے لغوی وضو کہا گیا ہے۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5405
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5405
حدیث حاشیہ: (1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو روٹیاں اور شانے کا گوشت پیش کیا گیا تو آپ نے اس سے تین لقمے کھائے۔ اس روایت سے گوشت کی قسم اور کھانے کی مقدار کا پتا چلتا ہے۔ (فتح الباري: 676/9)(2) اس عنوان کے دو اجزاء ہیں: ٭ ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت نکال کر کھانا۔ ٭ دانتوں سے نوچ کر اسے تناول کرنا۔ ان احادیث سے دونوں اجزا ثابت ہوتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہنڈیا سے نیم پختہ گوشت والی ہڈی نکالی اور اسے دانتوں سے نوچ نوچ کر کھایا۔ طاقت کے لحاظ سے ایسا گوشت کھانا بہت مفید ہوتا ہے۔ (3) یہ بھی معلوم ہوا کہ ایسا گوشت کھانے سے نیا وضو بنانا ضروری نہیں ہاں، لغوی وضو، یعنی منہ دھونا اور کلی کرنا ضروری ہے۔ واللہ أعلم
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5405