سیدنا نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومنوں کی مثال ان کی دوستی اور اتحاد اور شفقت کے لحاظ سے ایک جسم کی طرح ہے (یعنی سب مومن مل کر ایک قالب کی طرح ہیں) جسم میں سے جب کوئی عضو درد کرتا ہے تو سارا جسم اس (تکلیف) میں شریک ہو جاتا ہے نیند نہیں آتی اور بخار آ جاتا ہے (اسی طرح ایک مومن پر آفت آئے خصوصاً وہ آفت جو کافروں کی طرف سے پہنچے تو سب مومنوں کو بے چین ہونا چاہئے اور اس کا علاج کرنا چاہئے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حسد مت کرو، بولی بڑھانے کے لئے قیمت مت لگاؤ۔ ایک دوسرے سے دشمنی مت کرو، تم میں سے کوئی دوسرے کی بیع پر بیع نہ کرے اور اللہ کے بندے بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے پس نہ اس پر ظلم کرے، نہ اس کو ذلیل کرے اور نہ اس کو حقیر جانے۔ تقویٰ اور پرہیزگاری یہاں ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے کی طرف تین بار اشارہ کیا (یعنی ظاہر میں عمدہ اعمال کرنے سے آدمی متقی نہیں ہوتا جب تک اس کا سینہ صاف نہ ہو) اور آدمی کو یہ برائی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔ مسلمان کی سب چیزیں دوسرے مسلمان پر حرام ہیں اس کا خون، مال، عزت و آبرو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ تعالیٰ تمہاری صورتوں اور تمہارے مالوں کو نہیں دیکھتا، لیکن تمہارے دلوں اور تمہارے اعمال کو دیکھتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ کسی بندے پر دنیا میں پردہ ڈال دیتا ہے تو آخرت میں بھی پردہ ڈالے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی شخص دنیا میں کسی بندے کا عیب چھپائے گا، اللہ تعالیٰ (قیامت کے دن) اس کا عیب چھپائے گا۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی شخص ضرورت لے کر آتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ساتھیوں سے فرماتے کہ تم سفارش کرو، تمہیں ثواب ہو گا اور اللہ تعالیٰ تو اپنے پیغمبر کی زبان پر وہی فیصلہ کرے گا جو چاہتا ہے۔
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال ایسی ہے جیسے مشک بیچنے والے اور بھٹی دھونکنے والے کی۔ مشک والا یا تو تجھے یونہی تحفہ کے طور پر سونگھنے کو دیدے گا یا تو اس سے خرید لے گا یا تو اس سے اچھی خوشبو پائے گا اور بھٹی پھونکنے والا یا تو تیرے کپڑے جلاوے گا یا تجھے بری بو سونگھنی پڑے گی۔ (یعنی اچھے اور برے ساتھی کے اثرات آدمی پر مرتب ہوتے ہیں)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جبرائیل علیہ السلام ہمیشہ مجھے ہمسائے کے ساتھ نیک سلوک کرنے کی نصیحت کرتے رہے، یہاں تک کہ میں سمجھا کہ وہ ہمسائے کو وارث بنا دیں گے۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے دوست صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت کی کہ جب تو گوشت پکائے تو شوربا زیادہ رکھ اور اپنے ہمسایہ کے گھر والوں کو دیکھ اور انہیں اس میں سے دے۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ احسان اور نیکی کو مت کم سمجھو (یعنی ہر چھوٹے بڑے احسان میں ثواب ہوتا ہے) اور یہ بھی ایک احسان ہے کہ تو اپنے بھائی سے کشادہ پیشانی کے ساتھ ملے۔
سیدنا جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص نرمی سے محروم ہے، وہ بھلائی سے محروم ہے۔