سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا، ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور بولا کہ یا رسول اللہ! مجھے اس بچھو سے بڑی تکلیف پہنچی جس نے کل رات مجھے کاٹ لیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تو شام کو یہ کہہ لیتا کہ ((”اعوذ بکلمات اﷲ التّامّات من شرّ ما خلق“)) تو تجھے ضرر نہ کرتا (نہ کاٹتا)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نظر سچ ہے (یعنی نظر میں اللہ تعالیٰ کے حکم سے تاثیر ہے) اور اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھ سکتی تو نظر ہی بڑھ جاتی (لیکن تقدیر سے کوئی چیز آگے بڑھنے والی نہیں)۔ جب تم سے غسل کرنے کو کہا جائے تو غسل کرو۔ (کیونکہ جس کی نظر بد لگ جائے، اس کے غسل کے پانی سے نظر لگے ہوئے کو غسل کرا دیا جائے تو ٹھیک ہو جاتا ہے)۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آل حزم کے لوگوں کو سانپ کے (کاٹے کے) لئے دم کرنے کی اجازت دی۔ اور اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ کیا سبب ہے کہ میں اپنے بھائی کے بچوں کو (یعنی جعفر بن ابوطالب کے لڑکوں کو) دبلا پاتا ہوں، کیا وہ بھوکے رہتے ہیں؟ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نہیں، ان کو نظر جلدی لگ جاتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی دم کر۔ میں نے ایک دم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کو دم کر دیا کرو۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک لڑکی کو دیکھا، جس کے منہ پر جھائیاں تھیں (یعنی پیلیا کی بیماری تھی، اس کا چہرہ زردی مائل تھا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو نظر لگی ہے، اس کے لئے دم کرو۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا یا اس کو کوئی زخم لگتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہادت کی انگلی کو زمین پر رکھتے اور فرماتے کہ ”اللہ کے نام سے ہمارے ملک کی مٹی، کسی کے تھوک کے ساتھ، اس سے ہمارا بیمار شفاء پائے گا اللہ تعالیٰ کے حکم سے“۔
سیدہ خولہ بنت حکیم السلمیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص کسی منزل میں اترے، پھر کہے کہ ”میں تمام مخلوق کی شرارتوں سے اللہ تعالیٰ کے ان کامل التاثیر کلمات کی پناہ لیتا ہوں اس کی پیدا کی ہوئی ہر چیز کے شر سے بچنے کے لئے“ تو اس کو کوئی چیز نقصان نہ پہنچائے گی یہاں تک کہ اس منزل سے کوچ کرے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب ہم میں سے کوئی بیمار ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا دایاں ہاتھ اس پر پھیرتے، پھر فرماتے کہ ”اے مالک تو اس بیماری کو دور کر دے اور تندرستی دے تو ہی شفاء دینے والا ہے، تیری ہی شفاء ہے، ایسی شفاء دے کہ بالکل بیماری نہ رہے“ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری سخت ہوئی، تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ ویسے ہی کرنے کو پکڑا جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے (یعنی میں نے ارادہ کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا ہاتھ پھیروں اور یہ دعا پڑھوں)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ہاتھ میرے ہاتھ میں سے چھڑا لیا پھر فرمایا کہ اے اللہ! مجھے بخش دے اور مجھے بلند رفیق کے ساتھ کر۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر جو میں نے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی تھی۔ (یعنی اس دعا کے ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے پاس بلا لیا)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دم پڑھا کرتے کہ ”اے مالک! تو اس بیماری کو دور کر دے۔ شفاء تیرے ہی ہاتھ میں ہے، اسے تیرے سوا کوئی کھولنے والا نہیں ہے“۔
سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم جاہلیت کے زمانہ میں دم کیا کرتے تھے؟ ہم نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے دم کو میرے سامنے پیش کرو، دم میں کچھ قباحت نہیں اگر اس میں شرک کا مضمون نہ ہو۔