ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس ذبح کرنے کے لئے جانور ہو اور ذی الحجہ کا چاند نظر آ جائے تو اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے، جب تک قربانی نہ کر لے۔
سیدنا جندب بن سفیان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدالاضحی میں شریک ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابھی کچھ بھی نہ کیا تھا سوائے اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (عید کی) نماز پڑھائی۔ نماز سے فارغ ہوئے، سلام پھیرا کہ اچانک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کی بکری دیکھی کہ وہ نماز سے پہلے ذبح کی جا چکی ہے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے قربانی نمازعید سے پہلے کر لی تو اس قربانی کی جگہ دوسری قربانی کرے اور جس نے قربانی نہیں کی تو وہ اللہ کے نام کے ساتھ قربانی ذبح کر دے۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ سب سے پہلے جو کام ہم اس دن کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ (عید کی) نماز پڑھتے پھر (گھر کو) لوٹ کر قربانی کرتے ہیں۔ تو جو کوئی ایسا کرے وہ ہمارے طریقہ پر چلا اور جو (نماز سے پہلے) ذبح کرے تو وہ گوشت ہے جس کو اس نے اپنے گھر والوں کے لئے تیار کیا (اور وہ) قربانی نہ ہو گی۔ اور سیدنا ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ ذبح کر چکے تھے۔ وہ بولے کہ میرے پاس (ایک برس سے کم کا) ایک جذعہ ہے جو مسنہ (ایک برس سے زیادہ عمر کے دوندے) سے بہتر ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اس کو ذبح کر لے اور تیرے بعد کسی کو جائز نہیں ہے۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قربانی میں مت ذبح کر مگر مسنہ (جو ایک برس کا ہو کر دوسرے میں لگا ہو یعنی دوندا) البتہ جب تمہیں ایسا جانور نہ ملے تو دنبہ کا جذعہ قربان کر لو (جو چھ مہینہ کا ہو کر ساتویں میں لگا ہو)۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قربانی کی بکریاں بانٹیں تو میرے حصہ میں ایک جذعہ (ایک برس کا بچہ) آیا۔ تو میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے حصہ میں ایک جذعہ آیا ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اسی کی قربانی کر۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مینڈھوں کی قربانی کی جو سفید اور سیاہ، سینگ دار تھے۔ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے دست مبارک سے ذبح کرتے ہوئے دیکھا اور یہ کہ (ذبح کے وقت) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا پاؤں ان کی گردن پر رکھے ہوئے تھے۔ اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (ذبح کے وقت) بسم اللہ اللہ اکبر کہا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک سینگوں والا مینڈھا لانے کا حکم دیا جو سیاہی میں چلتا ہو، سیاہی میں بیٹھتا ہو اور سیاہی میں دیکھتا ہو (یعنی پاؤں، پیٹ اور آنکھیں سیاہ ہوں)۔ پھر ایک ایسا مینڈھا قربانی کے لئے لایا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے عائشہ! چھری لا۔ پھر فرمایا کہ اس کو پتھر سے تیز کر لے۔ میں نے تیز کر دی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھری لی، مینڈھے کو پکڑا، اس کو لٹایا، پھر ذبح کرتے وقت فرمایا کہ بسم اللہ، اے اللہ! محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی آل کی طرف سے اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی امت کی طرف سے اس کو قبول کر، پھر اس کی قربانی کی۔
ابوعبید مولیٰ ابن ازہر سے روایت ہے کہ انہوں نے عید کی نماز سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ پڑھی۔ کہتے ہیں کہ پھر میں نے علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کے ساتھ نماز (عید) پڑھی، انہوں نے خطبہ سے پہلے نماز پڑھائی۔ پھر لوگوں کو خطبہ سنایا اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن سے زیادہ کھانے سے منع فرمایا ہے تو (تین دن کے بعد) مت کھاؤ (بلکہ تین دن تک کھاؤ اور خیرات بھی کرو)۔
عبداللہ بن ابوبکر سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے۔ عبداللہ بن ابوبکر کہتے ہیں کہ میں نے یہ عمرہ سے بیان کیا تو انہوں نے کہا کہ عبداللہ نے سچ کہا، میں نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں دیہات کے چند لوگ عیدالاضحی میں شریک ہونے کو آئے (اور وہ محتاج لوگ تھے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قربانی کا گوشت تین دن کے موافق رکھ لو اور باقی خیرات کر دو (تاکہ یہ محتاج بھوکے نہ رہیں اور ان کو بھی کھانے کو گوشت ملے)۔ اس کے بعد لوگوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! لوگ اپنی قربانیوں سے مشکیں بناتے تھے (ان کی کھالوں کی) اور ان میں چربی پگھلاتے تھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانیوں کا گوشت تین دن کے بعد کھانے سے منع فرمایا ہے (اور اس سے نکلا کہ قربانی کا کوئی جزو تین دن سے زیادہ نہ رکھنا چاہئے)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے تمہیں ان محتاجوں کی وجہ سے منع کیا تھا جو اس وقت آ گئے تھے اب کھاؤ اور رکھ چھوڑو اور صدقہ دو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ فرع جائز ہے اور نہ عتیرہ (جائز ہے)۔ ابن رافع نے اپنی روایت میں اتنا زیادہ کیا ہے کہ فرع اونٹنی کا پہلا بچہ ہے جس کو مشرک ذبح کیا کرتے تھے۔