سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان تضمیر شدہ گھوڑوں کی حفیا سے ثنیۃ الوداع تک دوڑ کرائی (ان دونوں مقاموں میں پانچ یا چھ میل کا فاصلہ ہے اور بعض نے کہا کہ چھ یا سات میل کا) اور غیر تضمیر شدہ گھوڑوں دوڑ ثنیۃ سے بنی زریق کی مسجد تک مقرر کی اور سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما ان لوگوں میں تھے جنہوں نے گھوڑ سواری میں مقابلہ کیا تھا۔
ابواسحاق کہتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے سنا وہ اس آیت ”گھر بیٹھنے والے اور لڑنے والے مسلمان برابر نہیں ہیں (یعنی لڑنے والوں کا درجہ بہت بڑا ہے)“ کے بارے میں کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا زید کو حکم دیا وہ ایک ہڈی لے کر آئے اور اس پر یہ آیت لکھی۔ تب سیدنا عبداللہ بن ام مکتوم نے اپنی نابینائی کی شکایت کی (یعنی میں اندھا ہوں اس لئے جہاد میں نہیں جا سکتا تو میرا درجہ گھٹا رہے گا) اس وقت یہ الفاظ اترے ”وہ لوگ جو معذور نہیں ہیں“(اور معذور تو درجہ میں مجاہدین کے برابر ہوں گے)۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک لڑائی میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مدینہ میں چند لوگ ایسے ہیں جب تم چلتے ہو یا کسی وادی کو طے کرتے ہو تو وہ تمہارے ساتھ ہیں (یعنی ان کو وہی ثواب ہوتا ہے جو تم کو ہوتا ہے)(یہ وہ لوگ ہیں) جو بیماری کی وجہ سے تمہارے ساتھ نہ آ سکے۔