ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چور کا ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا مگر چوتھائی دینار یا زیادہ کی چوری میں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس چور پر لعنت کرے جو انڈہ چراتا ہے، تو اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے اور رسی چراتا ہے، اور اس کا ہاتھ کاٹا جاتا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ قریش کو اس عورت کی فکر پیدا ہوئی جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں، فتح مکہ کے موقعہ پر چوری کی تھی۔ لوگوں نے کہا کہ اس بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون سفارش کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ آپ کے سامنے سوائے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے اتنی جرات کون کر سکتا ہے جو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہیتے ہیں۔ آخر وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی اور سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے اس کی سفارش کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ (غصے کی وجہ سے) بدل گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اللہ تعالیٰ کی حد میں سفارش کرتا ہے؟ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یا رسول اللہ! میرے لئے معافی کی دعا کیجئے۔ جب شام ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور خطبہ پڑھا۔ پہلے اللہ تعالیٰ کی تعریف کی جیسے اس کو شایان ہے، پھر اس کے بعد فرمایا کہ تم سے پہلے لوگوں کو اسی بات نے تباہ کیا کہ جب ان میں عزت دار آدمی چوری کرتا تھا تو اس کو چھوڑ دیتے تھے اور جب غریب (ناتواں) چوری کرتا تھا تو اس پر حد قائم کرتے تھے۔ اور میں تو، قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر فاطمہ (رضی اللہ عنہا) محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی بیٹی بھی چوری کرے، تو اس کا ہاتھ کاٹ ڈالوں۔ ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ (ہاتھ کٹنے کے) بعد اس عورت نے اچھی توبہ کی اور نکاح کر لیا اور وہ میرے پاس آتی تھی تو میں اس کے مطلب کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کر دیا کرتی تھی۔