سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب وحی اترتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سختی معلوم ہوتی اور چہرہ مبارک پر مٹی کا رنگ آ جاتا۔ کہتے ہیں کہ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی ہی سختی معلوم ہوئی۔ جب وحی موقوف ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ سے سیکھ لو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کے لئے راستہ کر دیا۔ اگر شادی شدہ، شادی شدہ سے زنا کرے اور غیر شادی شدہ، غیر شادی شدہ سے زنا کرے تو شادی شدہ کو سو (100) کوڑے لگا کر سنگسار کر دیں اور غیر شادی شدہ کو سو (100) کوڑے لگا کر ایک سال تک وطن سے باہر نکال دیں۔
سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھ کر فرمایا کہ اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب اتاری، اسی کتاب میں رجم کی آیت بھی تھی (لیکن اس کی تلاوت موقوف ہو گئی اور حکم باقی ہے) ہم نے اس آیت کو پڑھا اور یاد رکھا اور سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ میں ڈرتا ہوں کہ جب زیادہ مدت گزرے گی تو کوئی یہ نہ کہنے لگ کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں رجم نہیں ملتا۔ پھر گمراہ ہو جائے اس فرض کو چھوڑ کر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ بیشک اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس شخص پر جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے مرد ہو یا عورت رجم حق ہے۔ (اور یہ صورت میں ہی ہے کہ) جب گواہ قائم ہوں زنا پر یا حمل ہو یا (زانی) خود اقرار کرے۔ (رجم، آدھا زمین میں گاڑ کر اوپر سے پتھر مار مار کر ختم کر دینے کو کہتے ہیں)۔
سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹے قد کا آدمی جس کے بال پراگندہ اور جسم مضبوط تھا، اس پر چادر تھی اور اس نے زنا کیا تھا، لایا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بار اس کی بات کو ٹالا پھر حکم کیا تو وہ سنگسار کیا گیا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب ہم اللہ کی راہ میں جہاد کے لئے نکلتے ہیں تو تم میں سے کوئی نہ کوئی پیچھے رہ جاتا ہے اور بکرے کی طرح آواز کرتا ہے اور کسی عورت کو تھوڑا دودھ دیتا ہے۔ بیشک اللہ تعالیٰ میرے قابو میں ایسے شخص کو دے گا تو میں اس کو ایسی سخت سزا دوں گا جو دوسروں کے لئے نصیحت ہو۔ راوی نے کہا کہ میں نے یہ حدیث سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار بار اس کی بات کو ٹالا۔ اور ایک روایت میں دو دفعہ یا تین دفعہ کا ذکر ہے۔
سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ماعز بن مالک اسلمی رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے کہ زنا کر بیٹھا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے پاک کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا۔ پھر جب دوسرا دن ہوا تو وہ پھر آئے اور کہنے لگے کہ یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو پھیر دیا اور ان کی قوم کے پاس کسی کو بھیجا اور دریافت کرایا کہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے؟ اور تم نے کوئی بات دیکھی؟ انہوں نے کہا کہ ہم تو کچھ فتور نہیں جانتے اور جہاں تک ہم سمجھتے ہیں ان کی عقل اچھی ہے۔ پھر تیسری بار ماعز رضی اللہ عنہ آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی قوم کے پاس پھر بھیجا (اور یہی دریافت کرایا) تو انہوں نے کہا کہ ان کو کوئی بیماری نہیں ہے اور نہ ان کی عقل میں کچھ فتور ہے۔ جب وہ چوتھی بار آئے (اور انہوں نے یہی کہا کہ میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کیجئے حالانکہ توبہ سے بھی پاکی ہو سکتی تھی مگر ماعز رضی اللہ عنہ کو شک ہوا کہ شاید توبہ قبول نہ ہو)، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لئے ایک گڑھا کھدوایا پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر رجم کئے گئے۔ راوی کہتا ہے (اس کے بعد) غامدیہ کی عورت آئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ! میں نے زنا کیا ہے مجھے پاک کیجئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پھیر دیا۔ جب دوسرا دن ہوا تو اس نے کہا کہ یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کیوں لوٹاتے ہیں؟ شاید آپ ایسے لوٹانا چاہتے ہیں جیسے ماعز رضی اللہ عنہ کو لوٹایا تھا۔ اللہ کی قسم میں تو حاملہ ہوں (تو اب زنا میں کیا شک ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اگر تو نہیں لوٹتی (اور توبہ کر کے پاک ہونا نہیں چاہتی بلکہ دنیا کی سزا ہی چاہتی ہے) تو جا، جننے کے بعد آنا۔ جب ولادت ہو گئی تو بچہ کو ایک کپڑے میں لپیٹ کر لائی اور کہا: لیجئے یہ بچہ پیدا ہو گیا ہے۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جا اس کو دودھ پلا جب اس کا دودھ چھٹے۔ (شافعی اور احمد اور اسحٰق کا یہی قول ہے کہ عورت کو رجم نہ کریں گے جننے کے بعد بھی جب تک دودھ کا بندوبست نہ ہو ورنہ دودھ چھٹنے تک انتظار کریں گے اور امام ابوحنیفہ اور مالک کے نزدیک جنتے ہی رجم کریں گے) جب اس کا دودھ چھٹا تو وہ بچے کو لے کر آئی اس کے ہاتھ میں روٹی کا ایک ٹکڑا تھا اور عرض کرنے لگی کہ اے اللہ کے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! میں نے اس کا دودھ چھڑا دیا ہے اور یہ کھانا کھانے لگا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ بچہ ایک مسلمان کو پرورش کے لئے دے دیا۔ پھر آپ کے حکم سے ایک گڑھا کھودا گیا اس کے سینے تک اور لوگوں کو اس کے سنگسار کرنے کا حکم دیا۔ سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ ایک پتھر لے کر آئے اور اس کے سر پر مارا تو خون اڑ کر سیدنا خالد رضی اللہ عنہ کے منہ پر گرا۔ سیدنا خالد رضی اللہ عنہ نے اس کو برا کہا اور یہ برا کہنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن لیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ خبردار اے خالد (ایسا مت کہو) قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اس نے ایسی توبہ کی ہے کہ اگر (ناجائز) محصول (ٹیکس) لینے والا (جو لوگوں پر ظلم کرتا ہے اور حقوق العباد میں گرفتار ہوتا ہے اور مسکینوں کو ستاتا ہے) بھی ایسی توبہ کرے تو اس کا گناہ بھی بخش دیا جائے (حالانکہ دوسری حدیث میں ہے کہ ایسا شخص جنت میں نہ جائے گا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم کیا تو اس پر نماز پڑھی گئی اور وہ دفن کی گئی۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک یہودی مرد اور ایک یہودی عورت کو لایا گیا جنہوں نے زنا کیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہود کے پاس تشریف لے گئے اور پوچھا کہ تورات میں زنا کی کیا سزا ہے؟ انہوں نے کہا ہم دونوں کا منہ کالا کر کے (گدھوں پر) اس طرح سوار کرتے ہیں کہ ان کا منہ (گدھوں) کی دم کی طرف ہوتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تو اگر تم سچ کہتے ہو، تورات لاؤ۔ وہ لے کر آئے اور پڑھنے لگے، جب رجم کی آیت آئی تو جو شخص پڑھ رہا تھا اس نے اپنا ہاتھ اس آیت پر رکھ دیا اور آگے اور پیچھے کا مضمون پڑھ دیا۔ سیدنا عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ (یہودیوں کے عالم جو مسلمان ہو گئے تھے) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس شخص سے کہئے کہ اپنا ہاتھ اٹھائے۔ اس نے ہاتھ اٹھایا تو رجم کی آیت ہاتھ کے نیچے تھی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ دونوں رجم کئے گئے۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جنہوں نے ان کو رجم کیا میں نے دیکھا کہ مرد اپنی آڑ سے عورت کو پتھروں سے بچا رہا تھا۔ (یعنی پتھر اپنے اوپر لیتا محبت سے)
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کہ لونڈی جو شادی شدہ نہیں ہے، وہ زنا کرے تو کیا سزا ہو گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو کوڑے لگاؤ، پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر زنا کرے تو پھر کوڑے لگاؤ۔ پھر اس کو بیچ ڈالو اگرچہ ایک رسی قیمت کی آئے۔ ابن شہاب کو شک ہے کہ بیچنے کا حکم تیسری بار کے بعد دیا، یا چوتھی بار کے بعد۔
سیدنا ابوعبدالرحمن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ نے خطبہ پڑھا تو کہا کہ اے لوگو! اپنی لونڈی، غلاموں کو حد لگاؤ خواہ وہ شادی شدہ ہوں یا نہ ہوں (یعنی کوڑے مارو)۔ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک لونڈی نے زنا کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو اسے کوڑے لگانے کا حکم دیا۔ دیکھا تو اس کے ہاں ابھی قریب ہی ولادت ہوئی تھی۔ میں ڈرا کہ کہیں اس کو کوڑے ماروں (تو) وہ مر ہی نہ جائے۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو نے اچھا کیا (جو کوڑے لگانا موقوف رکھا)۔ ایک روایت میں اتنا زیادہ ہے کہ میں اس کو اس وقت تک چھوڑو جب تک وہ اچھی ہو جائے (یعنی نفاس سے صاف ہو۔ یہی حکم ہے مریضہ کا۔ اس کو بھی حد نہیں ماریں گے جب تک کہ تندرست نہ ہو جائے)۔