مختصر صحيح مسلم
حدود کے مسائل
زنا کے معاملہ میں شادی شدہ کو رجم کرنا۔
حدیث نمبر: 1037
سیدنا عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر پر بیٹھ کر فرمایا کہ اللہ جل شانہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کے ساتھ بھیجا اور ان پر کتاب اتاری، اسی کتاب میں رجم کی آیت بھی تھی (لیکن اس کی تلاوت موقوف ہو گئی اور حکم باقی ہے) ہم نے اس آیت کو پڑھا اور یاد رکھا اور سمجھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کیا اور ہم نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رجم کیا۔ میں ڈرتا ہوں کہ جب زیادہ مدت گزرے گی تو کوئی یہ نہ کہنے لگ کہ ہمیں اللہ تعالیٰ کی کتاب میں رجم نہیں ملتا۔ پھر گمراہ ہو جائے اس فرض کو چھوڑ کر جس کو اللہ تعالیٰ نے اتارا۔ بیشک اللہ تعالیٰ کی کتاب میں اس شخص پر جو شادی شدہ ہو کر زنا کرے مرد ہو یا عورت رجم حق ہے۔ (اور یہ صورت میں ہی ہے کہ) جب گواہ قائم ہوں زنا پر یا حمل ہو یا (زانی) خود اقرار کرے۔ (رجم، آدھا زمین میں گاڑ کر اوپر سے پتھر مار مار کر ختم کر دینے کو کہتے ہیں)۔