صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نکاح کے مسائل کا بیان
The Book of (The Wedlock)
124. بَابُ: {وَلاَ يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلاَّ لِبُعُولَتِهِنَّ} إِلَى قَوْلِهِ: {لَمْ يَظْهَرُوا عَلَى عَوْرَاتِ النِّسَاءِ}:
124. باب: اللہ کا سورۃ النور میں یہ فرمانا ”اور عورتیں اپنے زینت اپنے شوہر کے سوا کسی پر ظاہر نہ ہونے دیں“۔
(124) Chapter. “And not to reveal their adornments except to their husbands,…” (V.24:31)
حدیث نمبر: 5248
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن ابي حازم، قال:" اختلف الناس باي شيء دووي جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم احد، فسالوا سهل بن سعد الساعدي وكان من آخر من بقي من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم بالمدينة، فقال: وما بقي من الناس احد اعلم به مني، كانت فاطمة عليها السلام تغسل الدم عن وجهه وعلي ياتي بالماء على ترسه، فاخذ حصير، فحرق، فحشي به جرحه".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ:" اخْتَلَفَ النَّاسُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَسَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ وَكَانَ مِنْ آخِرِ مَنْ بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ، فَقَالَ: وَمَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي، كَانَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وعَلِيٌّ يَأْتِي بِالْمَاءِ عَلَى تُرْسِهِ، فَأُخِذَ حَصِيرٌ، فَحُرِّقَ، فَحُشِيَ بِهِ جُرْحُهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے عیینہ نے بیان کیا، ان سے ابوحازم سلمہ بن دینار نے بیان کیا کہ اس واقعہ میں لوگوں میں اختلاف تھا کہ احد کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کون سی دوا استعمال کی گئی تھی۔ پھر لوگوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے سوال کیا، وہ اس وقت آخری صحابی تھے جو مدینہ منورہ میں موجود تھے۔ انہوں نے بتلایا کہ اب کوئی شخص ایسا زندہ نہیں جو اس واقعہ کو مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے خون دھو رہی تھیں اور علی رضی اللہ عنہ اپنے ڈھال میں پانی بھر کر لا رہے تھے۔ (جب بند نہ ہوا تو) ایک بوریا جلا کر آپ کے زخم میں بھر دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Hazim: The people differed about the type of treatment which had been given to Allah's Apostle on the day (of the battle) of Uhud. So they asked Sahl bin Sa`d As-Sa`id who was the only surviving Companion (of the Prophet) at Medina. He replied, "Nobody Is left at Medina who knows it better than I. Fatima was washing the blood off his face and `Ali was bringing water in his shield, and then a mat of datepalm leaves was burnt and (the ash) was inserted into the wound."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 175


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
125. بَابُ: {وَالَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ}:
125. باب: اس آیت میں جو بیان ہے کہ اور وہ بچے جو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچے ہیں اس کے لیے کیا حکم ہے؟
(125) Chapter. “And those among you who have not come to the age of puberty." (V.24:58)
حدیث نمبر: 5249
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله، اخبرنا سفيان، عن عبد الرحمن بن عابس، سمعت ابن عباس رضي الله عنهما، ساله رجل:" شهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم العيد اضحى او فطرا؟ قال: نعم، ولولا مكاني منه ما شهدته يعني من صغره، قال: خرج رسول الله صلى الله عليه وسلم، فصلى ثم خطب ولم يذكر اذانا ولا إقامة، ثم اتى النساء فوعظهن وذكرهن وامرهن بالصدقة، فرايتهن يهوين إلى آذانهن وحلوقهن يدفعن إلى بلال، ثم ارتفع هو وبلال إلى بيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سَأَلَهُ رَجُلٌ:" شَهِدْتَ مَع رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِيدَ أَضْحًى أَوْ فِطْرًا؟ قَالَ: نَعَمْ، وَلَوْلَا مَكَانِي مِنْهُ مَا شَهِدْتُهُ يَعْنِي مِنْ صِغَرِهِ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ وَلَمْ يَذْكُرْ أَذَانًا وَلَا إِقَامَةً، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَرَأَيْتُهُنَّ يَهْوِينَ إِلَى آذَانِهِنَّ وَحُلُوقِهِنَّ يَدْفَعْنَ إِلَى بِلَالٍ، ثُمَّ ارْتَفَعَ هُوَ وبِلَالٌ إِلَى بَيْتِهِ".
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی، ان سے عبدالرحمٰن بن عابس نے، کہا میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ تم بقر عید یا عید کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ موجود تھے؟ انہوں نے کہا کہ ہاں۔ اگر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رشتہ دار نہ ہوتا تو میں اپنی کم سنی کی وجہ سے ایسے موقع پر حاضر نہیں ہو سکتا تھا۔ ان کا اشارہ (اس زمانے میں) اپنے بچپن کی طرف تھا۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لے گئے اور (لوگوں کے ساتھ عید کی) نماز پڑھی اور اس کے بعد خطبہ دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اذان اور اقامت کا ذکر نہیں کیا، پھر آپ عورتوں کے پاس آئے اور انہیں وعظ و نصیحت کی اور انہیں خیرات دینے کا حکم دیا۔ میں نے انہیں دیکھا کہ پھر وہ اپنے کانوں اور گلے کی طرف ہاتھ بڑھا بڑھا کر (اپنے زیورات) بلال رضی اللہ عنہ کو دینے لگیں۔ اس کے بعد بلال رضی اللہ عنہ کے ساتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdur-Rahman bin `Abis: I heard Ibn `Abbas answering a man who asked him, "Did you attend the prayer of `Id al Adha or `Idal- Fitr with Allah's Apostle?" Ibn `Abbas replied, "Yes, and had it not been for my close relationship with him, I could not have offered it." (That was because of his young age). Ibn `Abbas further said, Allah's Apostle went out and offered the Id prayer and then delivered the sermon." Ibn `Abbas did not mention anything about the Adhan (the call for prayer) or the Iqama. He added, "Then the Prophet went to the women and instructed them and gave them religious advice and ordered them to give alms and I saw them reaching out (their hands to) their ears and necks (to take off the earrings and necklaces, etc.) and throwing (it) towards Bilal. Then the Prophet returned with Bilal to his house . "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 176


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
126. بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ هَلْ أَعْرَسْتُمُ اللَّيْلَةَ:
126. باب: ایک مرد کا دوسرے سے یہ پوچھنا کہ کیا تم نے رات اپنی عورت سے صحبت کی ہے؟ اور کسی شخص کا اپنی بیٹی کے کوکھ میں غصہ کی وجہ سے مارنا۔
(126) Chapter. The man’s poking his daughter in the flank while admonishing her.
حدیث نمبر: 5250
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا عبد الله بن يوسف اخبرنا مالك عن عبد الرحمن بن القاسم عن ابيه عن عائشة قالت" عاتبني ابو بكر وجعل يطعنني بيده في خاصرتي فلا يمنعني من التحرك إلا مكان رسول الله صلى الله عليه وسلم وراسه على فخذي".(موقوف) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ" عَاتَبَنِي أَبُو بَكْرٍ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنَ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي".
ہم سے عبداللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں عبدالرحمٰن بن قاسم نے، انہیں ان کے والد قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ (ان کے والد) ابوبکر رضی اللہ عنہ ان پر غصہ ہوئے اور میری کوکھ میں ہاتھ سے کچوکے لگانے لگے لیکن میں حرکت اس وجہ سے نہ کر سکی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر مبارک میری ران پر رکھا ہوا تھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Aisha: Abu Bakr admonished me and poked me with his hands in the flank, and nothing stopped me from moving at that time except the position of Allah's Apostle whose head was on my thigh.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 177


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    19    20    21    22    23    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.