ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے (دوسری سند) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا اور مجھ سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یحییٰ بن عبداللہ بن صیفی نے خبر دی، انہیں عکرمہ بن عبدالرحمٰن بن حارث نے خبر دی اور انہیں ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ایک واقعہ کی وجہ سے) قسم کھائی کہ اپنی بعض ازواج کے یہاں ایک مہینہ تک نہیں جائیں گے۔ پھر جب انتیس دن گزر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس صبح کے وقت گئے یا شام کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا کہ آپ نے تو قسم کھائی تھی کہ ایک مہینہ تک نہیں آئیں گے؟ آپ نے فرمایا کہ مہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا ہے۔
Narrated Um Salama: The Prophet took an oath that he would not enter upon some of his wives for one month. But when twenty nine days had elapsed, he went to them in the morning or evening. It was said to him, "O Allah's Prophet! You had taken an oath that you would not enter upon them for one month." He replied, "The month can be of twenty nine days."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 130
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا مروان بن معاوية، حدثنا ابو يعفور، قال: تذاكرنا عند ابي الضحى، فقال: حدثنا ابن عباس، قال:" اصبحنا يوما ونساء النبي صلى الله عليه وسلم يبكين عند كل امراة منهن اهلها، فخرجت إلى المسجد، فإذا هو ملآن من الناس، فجاء عمر بن الخطاب، فصعد إلى النبي صلى الله عليه وسلم وهو في غرفة له، فسلم فلم يجبه احد، ثم سلم فلم يجبه احد، ثم سلم فلم يجبه احد، فناداه فدخل على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: اطلقت نساءك؟ فقال: لا، ولكن آليت منهن شهرا، فمكث تسعا وعشرين، ثم دخل على نسائه".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو يَعْفُورٍ، قَالَ: تَذَاكَرْنَا عِنْدَ أَبِي الضُّحَى، فَقَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَصْبَحْنَا يَوْمًا وَنِسَاءُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَبْكِينَ عِنْدَ كُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ أَهْلُهَا، فَخَرَجْتُ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَإِذَا هُوَ مَلْآنُ مِنَ النَّاسِ، فَجَاءَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَصَعِدَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي غُرْفَةٍ لَهُ، فَسَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، ثُمَّ سَلَّمَ فَلَمْ يُجِبْهُ أَحَدٌ، فَنَادَاهُ فَدَخَلَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَطَلَّقْتَ نِسَاءَكَ؟ فَقَالَ: لَا، وَلَكِنْ آلَيْتُ مِنْهُنَّ شَهْرًا، فَمَكَثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ، ثُمَّ دَخَلَ عَلَى نِسَائِهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے مروان بن معاویہ نے، کہا ہم سے ابویعفور نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوالضحیٰ کی مجلس میں (مہینہ پر) بحث کی تو انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ایک دن صبح ہوئی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج رو رہی تھیں، ہر زوجہ مطہرہ کے پاس ان کے گھر والے موجود تھے۔ مسجد کی طرف گیا تو وہ بھی لوگوں سے بھری ہوئی تھی۔ پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اوپر گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت ایک کمرہ میں تشریف رکھتے تھے۔ انہوں نے سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ انہوں نے پھر سلام کیا لیکن کسی نے جواب نہیں دیا۔ پھر سلام کیا اور اس مرتبہ بھی کسی نے جواب نہیں دیا۔ تو آواز دی (بعد میں اجازت ملنے پر) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئے اور عرض کیا: کیا آپ نے اپنی ازواج کو طلاق دے دی ہے؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہیں بلکہ ایک مہینہ تک ان سے الگ رہنے کی قسم کھائی ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم انتیس دن تک الگ رہے اور پھر اپنے بیویوں کے پاس گئے۔
Narrated Ibn `Abbas: One morning we saw the wives of the Prophet weeping, and everyone of them had her family with her, I went to the mosque and found that it was crowded with people. Then `Umar bin Al-Khattab came and went up to the Prophet who was in his upper room. He greeted him but nobody answered. He greeted again, but nobody answered. Then the gatekeeper called him and he entered upon the Prophet, and asked, "Have you divorced your wives?" The Prophet, said, "No, but I have taken an oath not to go to them for one month." So the Prophet stayed away (from his wives) for twenty nine days and then entered upon them.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 131
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں کوئی شخص اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح نہ مارے کہ پھر دوسرے دن اس سے ہمبستر ہو گا۔
Narrated `Abdullah bin Zam`a: The Prophet said, "None of you should flog his wife as he flogs a slave and then have sexual intercourse with her in the last part of the day."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 132
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا إبراهيم بن نافع، عن الحسن هو ابن مسلم، عن صفية، عن عائشة،" ان امراة من الانصار زوجت ابنتها، فتمعط شعر راسها، فجاءت إلى النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقالت: إن زوجها امرني ان اصل في شعرها، فقال: لا، إنه قدلعن الموصلات".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ الْحَسَنِ هُوَ ابْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ صَفِيَّةَ، عَنْ عَائِشَةَ،" أَنَّ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ زَوَّجَتِ ابْنَتَهَا، فَتَمَعَّطَ شَعَرُ رَأْسِهَا، فَجَاءَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَتْ: إِنَّ زَوْجَهَا أَمَرَنِي أَنْ أَصِلَ فِي شَعَرِهَا، فَقَالَ: لَا، إِنَّهُ قَدْلُعِنَ الْمُوصِلَاتُ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابراہیم بن نافع نے، ان سے حسن نے وہ مسلم کے صاحبزادے ہیں، ان سے صفیہ رضی اللہ عنہا نے، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ قبیلہ انصار کی ایک خاتون نے اپنی بیٹی کی شادی کی تھی۔ اس کے بعد لڑکی کے سر کے بال بیماری کی وجہ سے اڑ گئے تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور آپ سے اس کا ذکر کیا اور کہا کہ اس کے شوہر نے اس سے کہا ہے کہ اپنے بالوں کے ساتھ (دوسرے مصنوعی بال) جوڑے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ ایسا تو ہرگز مت کر کیونکہ مصنوعی بال سر پر رکھ کے جو جوڑے تو ایسے بال جوڑنے والیوں پر لعنت کی گئی ہے۔
Narrated `Aisha: An Ansari woman gave her daughter in marriage and the hair of the latter started falling out. The Ansari women came to the Prophet and mentioned that to him and said, "Her (my daughter's) husband suggested that I should let her wear false hair." The Prophet said, "No, (don't do that) for Allah sends His curses upon such ladies who lengthen their hair artificially."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 133
(موقوف) حدثنا محمد بن سلام، اخبرنا ابو معاوية، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، وإن امراة خافت من بعلها نشوزا او إعراضا، قالت:" هي المراة تكون عند الرجل لا يستكثر منها فيريد طلاقها ويتزوج غيرها، تقول له: امسكني ولا تطلقني، ثم تزوج غيري فانت في حل من النفقة علي والقسمة لي، فذلك قوله تعالى: فلا جناح عليهما ان يصلحا بينهما صلحا والصلح خير سورة النساء آية 128".(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَامٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، وَإِنِ امْرَأَةٌ خَافَتْ مِنْ بَعْلِهَا نُشُوزًا أَوْ إِعْرَاضًا، قَالَتْ:" هِيَ الْمَرْأَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ لَا يَسْتَكْثِرُ مِنْهَا فَيُرِيدُ طَلَاقَهَا وَيَتَزَوَّجُ غَيْرَهَا، تَقُولُ لَهُ: أَمْسِكْنِي وَلَا تُطَلِّقْنِي، ثُمَّ تَزَوَّجْ غَيْرِي فَأَنْتَ فِي حِلٍّ مِنَ النَّفَقَةِ عَلَيَّ وَالْقِسْمَةِ لِي، فَذَلِكَ قَوْلُهُ تَعَالَى: فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يُصْلِحَا بَيْنَهُمَا صُلْحًا وَالصُّلْحُ خَيْرٌ سورة النساء آية 128".
ہم سے ابن سلام نے بیان کیا، کہا ہم کو ابومعاویہ نے خبر دی، انہیں ہشام بن عروہ نے، انہیں ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے آیت «وإن امرأة خافت من بعلها نشوزا أو إعراضا»”اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی طرف سے نفرت اور منہ موڑنے کا خوف محسوس کرے۔“ کے متعلق فرمایا کہ آیت میں ایسی عورت کا بیان ہے جو کسی مرد کے پاس ہو اور وہ مرد اسے اپنے پاس زیادہ نہ بلاتا ہو بلکہ اسے طلاق دینے کا ارادہ رکھتا ہو اور اس کے بجائے دوسری عورت سے شادی کرنا چاہتا ہو لیکن اس کی موجودہ بیوی اس سے کہے کہ مجھے اپنے ساتھ ہی رکھو اور طلاق نہ دو۔ تم میرے سوا کسی اور سے شادی کر سکتے ہو، میرے خرچ سے بھی تم آزاد ہو اور تم پر باری کی بھی کوئی پابندی نہیں تو اس کا ذکر اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد میں «فلا جناح عليهما أن يصالحا بينهما صلحا والصلح خير» کہ ”پس ان پر کوئی گناہ نہیں اگر وہ آپس میں صلح کر لیں اور صلح بہرحال بہتر ہے۔“
Narrated Aisha: regarding the Verse: 'If a wife fears cruelty or desertion on her husband's part ...') (4.128) It concerns the woman whose husband does not want to keep her with him any longer, but wants to divorce her and marry some other lady, so she says to him: 'Keep me and do not divorce me, and then marry another woman, and you may neither spend on me, nor sleep with me.' This is indicated by the Statement of Allah: 'There is no blame on them if they arrange an amicable settlement between them both, and (such) settlement is better." (4.128)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 134
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء نے اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ہم عزل کیا کرتے تھے۔
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، انہیں عطاء نے خبر دی، انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب قرآن نازل ہو رہا تھا ہم عزل کرتے تھے۔
(مرفوع) وعن عطاء، عن جابر، قال:" كنا نعزل على عهد النبي صلى الله عليه وسلم والقرآن ينزل".(مرفوع) وعَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كُنَّا نَعْزِلُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْقُرْآنُ يَنْزِلُ".
اور عمرو بن دینار نے بیان کیا عطاء سے انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے کہ قرآن نازل ہو رہا تھا اور ہم عزل کرتے تھے۔
ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا، کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا، ان سے امام مالک بن انس نے، ان سے زہری نے، ان سے ابن محیریز نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ(ایک غزوہ میں) ہمیں قیدی عورتیں ملیں اور ہم نے ان سے عزل کیا۔ پھر ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا حکم پوچھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم واقعی ایسا کرتے ہو؟ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا (پھر فرمایا) قیامت تک جو روح بھی پیدا ہونے والی ہے وہ (اپنے وقت پر) پیدا ہو کر رہے گی۔ پس تمہارا عزل کرنا عبث حرکت ہے۔
Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: We got female captives in the war booty and we used to do coitus interruptus with them. So we asked Allah's Apostle about it and he said, "Do you really do that?" repeating the question thrice, "There is no soul that is destined to exist but will come into existence, till the Day of Resurrection."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 137