زاذان سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے ایک غلام کو بلایا اور اس کی پیٹھ پر نشان دیکھا تو پوچھا کہ کیا میں نے تجھے تکلیف دی؟ اس نے کہا نہیں۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ تو آزاد ہے۔ پھر زمین پر سے کوئی چیز اٹھائی اور کہا کہ اس کے آزاد کرنے میں مجھے اتنا بھی ثواب نہیں ملا۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص غلام کو بن کئے حد لگا دے (یعنی ناحق مارے) یا طمانچہ لگائے تو اس کا کفارہ (یعنی اتار، جرمانہ) یہ ہے کہ اس کو آزاد کر دے۔
سیدنا سوید بن مقرن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی لونڈی کو ایک آدمی نے طمانچہ مارا تو سیدنا سوید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ منہ پر مارنا حرام ہے؟ اور مجھے دیکھ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ مبارک میں ہم سات بھائیوں کے پاس صرف ایک خادم تھا، بھائیوں میں سے ایک نے اسے طمانچہ مارا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے آزاد کرنے کا حکم دیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اپنے غلام یا لونڈی کو زنا کی تہمت لگائے تو اس پر قیامت کے دن حد قذف لگے گی مگر جب کہ وہ سچا ہو (تو پھر سزا نہیں ملے گی)۔
معرور بن سوید کہتے ہیں کہ ہم سیدنا ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس (مقام) ربذہ میں گئے وہ ایک چادر اوڑھے ہوئے تھے اور ان کا غلام بھی ویسی ہی چادر پہنے ہوئے تھا، تو ہم نے کہا کہ اے ابوذر! اگر تم یہ دونوں چادریں لے لیتے تو ایک جبہ ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ میں اور میرے ایک بھائی میں لڑائی ہوئی، اس کی ماں عجمی تھی تو میں نے اس کو ماں کی گالی دی۔ اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میری شکایت کر دی۔ جب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی جاہلیت کے زمانے کا اثر باقی ہے جس زمانے میں لوگ اپنے ماں باپ سے فخر کرتے تھے اور دوسرے کے ماں باپ کو حقیر سمجھتے تھے)۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! جو کوئی لوگوں کو گالی دے گا تو لوگ اس کے ماں باپ کو گالی دیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوذر! تجھ میں جاہلیت ہے (یعنی اگر اس نے تجھے برا کہا تھا تو اس کا بدلہ یہ تھا کہ تو بھی اس کو برا کہے نہ کہ اس کے ماں باپ کو) وہ تمہارے بھائی ہیں (اس سے معلوم ہوا کہ وہ غلام تھا مگر سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے اس کو بھائی کہا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ان کو بھائی کہا) اللہ تعالیٰ نے ان کو تمہارے ماتحت کر دیا ہے (یعنی تمہاری ملک میں) تم ان کو وہی کھلاؤ جو تم خود کھاتے ہو اور وہی پہناؤ جو تم خود پہنتے ہو اور ان کو ان کی سکت سے زیادہ تکلیف مت دو اگر ایسا کام لو تو تم ان کی مدد کرو۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم سے کسی کے لئے اس کا خادم کھانا تیار کرے، پھر لے کر آئے اور وہ کھانا پکانے کی گرمی اور دھواں اٹھا چکا ہو، تو اس کو اپنے ساتھ بٹھا کر کھلاؤ اور کھائے اور اگر کھانا تھوڑا ہو تو لقمہ یا دو لقمے اس کے ہاتھ میں دے دو۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک غلام جب اپنے مالک کی خیرخواہی کرے اور اللہ تعالیٰ کی عبادت بھی اچھی طرح کرے، تو اس کو دوہرا یا دو گنا ثواب ہو گا (بہ نسبت آزاد شخص کے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صالح غلام کے لئے دوہرا ثواب ہے (ایک تو اپنے مالک کی خیرخواہی کا دوسرے اللہ تعالیٰ کی عبادت کا)۔ قسم اس کی جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے کہ اگر جہاد، حج اور ماں کے ساتھ حسن سلوک کرنا نہ ہوتا، تو میں یہ خواہش کرتا کہ غلام ہو کر مروں۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے اپنی والدہ کی صحبت اور خدمت کی وجہ سے ان کے فوت ہونے تک (کوئی نفلی) حج نہیں کیا۔