نبیہ بن وہب سے روایت ہے کہ عمر بن عبیداللہ نے اپنے بیٹے طلحہ بن عمر کا نکاح شیبہ بن جبیر کی بیٹی سے کرنے کا ارادہ کیا۔ پس انہوں نے ابان بن عثمان کے پاس جو کہ اس وقت امیر حج تھے، قاصد بھیجا کہ وہ بھی (نکاح کے موقعہ پر) آئیں۔ پس ابان (آئے) اور کہا کہ میں نے سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے سنا ہے وہ کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ محرم (جس نے حج و عمرے کا احرام باندھا ہو وہ) نہ تو اپنا نکاح کرے اور نہ کسی دوسرے کا اور نہ نکاح کا پیغام بھیجے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم تھے (یعنی حرم میں تھے)۔
سیدنا یزید بن اصم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھ سے ام المؤمنین میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا نے خود بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے حلال ہونے کی حالت میں نکاح کیا اور میمونہ رضی اللہ عنہا میری اور ابن عباس رضی اللہ عنہما دونوں کی خالہ تھیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار عورتوں کو نکاح میں جمع کرنے سے منع فرمایا ہے اور وہ (عورتیں) عورت اور اس کی پھوپھی اور عورت اور اس کی خالہ ہیں۔
ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (ازواج مطہرات) کا مہر کتنا رکھا تھا؟ تو انھوں نے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کا مہر بارہ اوقیہ اور ایک نش تھا۔ (انھوں نے) پوچھا کہ تمہیں نش کی مقدار معلوم ہے؟ ابوسلمہ کہتے ہیں، میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ نصف اوقیہ ہے۔ یہ کل پانچ صد درھم بنتے ہیں اور یہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی ازواج مطہرات کے لئے مہر تھا۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ پر زردی کا اثر دیکھا تو فرمایا کہ یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! میں نے ایک عورت سے کھجور کی گٹھلی بھر سونے کے مہر پر نکاح کیا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے، ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری کا ہو۔
سیدنا سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں اس لئے حاضر ہوئی ہوں کہ اپنی ذات آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہبہ کر دوں، (اس میں اس آیت کی طرف اشارہ ہے کہ ”اگر کوئی مومنہ عورت اپنی جان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو بخش دے اگر نبی اس سے نکاح کا ارادہ کریں اور یہ حکم خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہے نہ کہ اور مومنوں کو“ اور اس سے خاص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہی ہبہ کا جواز ثابت ہوا۔ (احزاب: 50) پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف خوب نیچے سے اوپر تک نگاہ کی اور پھر سرمبارک جھکا لیا پس جب اس عورت نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارہ میں کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی۔ اور ایک صحابی اٹھے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اگر آپ کو اس کی حاجت نہیں ہے تو مجھ سے اس کا عقد کر دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرے پاس کچھ ہے؟ اس نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم میرے پاس کچھ نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اپنے گھر والوں کے پاس جا کر دیکھو شاید کچھ مل جائے، پھر وہ گئے اور لوٹ آئے اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم میں نے کچھ نہیں پایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا کہ جا دیکھ اگرچہ لوہے کا چھلہ ہو، وہ پھر گئے اور لوٹ آئے اور عرض کیا کہ اللہ کی قسم یا رسول اللہ! ایک لوہے کا چھلہ بھی نہیں ہے، مگر یہ میری تہبند ہے اس میں سے آدھی اس عورت کو دے دوں گا۔ راوی سیدنا سہل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس غریب کے پاس اوپر والی چادر بھی نہ تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہاری تہبند سے تمہارا کیا کام نکلے گا؟ اگر تم نے اس کو پہنا تو اس میں سے اس پر کچھ نہ ہو گا اور اگر اس نے پہنا تو تجھ پر کچھ نہ ہو گا۔ پھر وہ شخص (مایوس ہو کر) بیٹھ گیا، یہاں تک کہ جب دیر تک بیٹھا رہا تو کھڑا ہوا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اسے پیٹھ موڑ کر جاتے ہوئے دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلانے کا حکم دیا جب وہ آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تجھے کچھ قرآن یاد ہے؟ اس نے کہا کہ مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں اور اس نے سورتوں کو گن کر بتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تو ان کو (منہ) زبانی پڑھ سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جا میں نے اسے تیرا مملوک کر دیا (یعنی نکاح کر دیا) اس قرآن کے عوض میں جو تجھے یاد ہے (یعنی یہ سورتیں اسے یاد کرا دینا، یہی تیرا مہر ہے)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں ان عورتوں پر بہت غیرت کرتی تھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی جان ہبہ کر دیتی تھیں۔ اور میں کہتی تھی کہ عورت اپنی جان کو کیسے ہبہ کرتی ہو گی؟ پھر جب یہ آیت اتری کہ ”اے نبی ( صلی اللہ علیہ وسلم )! جس کو آپ چاہیں اپنے سے دور رکھیں اور جس کو آپ چاہیں اپنے پاس جگہ دیں اور جس کو علیحدہ کیا ہے اس کو طلب کر لیں“ تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اللہ کی قسم میں دیکھتی ہوں کہ وہ اللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آرزو کے موافق جلد حکم فرما دیتا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شوال میں نکاح کیا اور ماہ شوال میں ہی میری رخصتی ہوئی اور کون سی عورت رسول اللہ کے پاس مجھ سے بڑھ کر پیاری تھی۔ اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا دوست رکھتی تھیں کہ ان کے قبیلہ کی عورتوں کی رخصتی ماہ شوال میں ہو۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین زینب رضی اللہ عنہا سے (نکاح کے موقع پر) جیسا بہتر اور فراخی سے ولیمہ کیا، کسی اور زوجہ سے (نکاح) پر نہیں کیا۔ پس ثابت بنانی نے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کس چیز کا ولیمہ کیا تھا؟ تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گوشت روٹی کھلائی تھی، حتیٰ کہ لوگ سیر ہو کر چلے گئے اور کھانا بچ گیا۔