مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
حج کے مسائل
حدیث نمبر: 709
Save to word مکررات اعراب
سیدنا محمد بن ابی بکر ثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا اور وہ دونوں منیٰ سے عرفات کو جا رہے تھے کہ تم لوگ آج کے دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ کوئی ہم میں سے لا الٰہ الا اللہ کہتا تھا تو اس کو کوئی منع نہ کرتا تھا اور کوئی ہم میں سے اللہ اکبر کہتا تھا تو اس کو بھی کوئی منع نہ کرتا تھا۔
53. عرفات میں وقوف اور اللہ تعالیٰ کے قول ((ثم افیضوا من حیث افاض الناس)) کے متعلق۔
حدیث نمبر: 710
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ قریش اور وہ لوگ جو قریش کے دین پر تھے، مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور اپنے کو حمس کہتے تھے (ابوالہیثم نے کہا ہے کہ یہ نام قریش کا ہے اور ان کی اولاد کا اور کنانہ اور جدیلہ قیس کا اس لئے کہ وہ اپنے دین میں حمس رکھتے تھے یعنی تشدد اور سختی کرتے تھے) اور باقی عرب کے لوگ عرفہ میں وقوف کرتے تھے۔ پھر جب اسلام آیا تو اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا کہ عرفات میں آئیں اور وہاں وقوف فرمائیں اور وہیں سے لوٹیں۔ اور یہی مطلب ہے اس آیت کا کہ وہیں سے لوٹو جہاں سے سب لوگ لوٹتے ہیں۔
حدیث نمبر: 711
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرا ایک اونٹ کھو گیا، میں عرفہ کے دن اس کی تلاش میں نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کے ساتھ عرفات میں کھڑے ہیں تو میں نے کہا کہ اللہ کی قسم یہ تو حمس کے لوگ ہیں یہ یہاں تک کیسے آ گئے؟ (یعنی قریش تو مزدلفہ سے آگے نہیں آتے تھے) اور قریش حمس میں شمار کئے جاتے تھے (جو لوگ مزدلفہ سے باہر نہ جاتے تھے)۔
54. عرفات سے لوٹنے اور مزدلفہ میں نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 712
Save to word مکررات اعراب
کریب سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جب تم عرفہ کی شام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے تو تم نے کیا کیا تھا؟ انہوں نے کہا کہ ہم اس گھاٹی تک آئے جہاں لوگ نماز مغرب کے لئے اونٹوں کو بٹھاتے ہیں، پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اونٹنی کو بٹھایا اترے اور پیشاب کیا۔ اور پانی بہانے کا ذکر سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے نہیں کیا۔ پھر وضو کا پانی مانگا اور ہلکا سا وضو کیا، پورا نہیں (یعنی ایک ایک بار اعضاء دھوئے) اور میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! نماز؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز تمہارے آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے یہاں تک کہ ہم مزدلفہ آئے اور مغرب کی نماز کی تکبیر ہوئی اور لوگوں نے اونٹ بٹھائے اور کھولے نہیں یہاں تک کہ عشاء کی تکبیر ہوئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز عشاء پڑھائی پھر اونٹ کھول دئیے۔ میں نے کہا کہ پھر تم نے صبح کو کیا کیا؟ انہوں نے کہا کہ پھر سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پیچھے سوار ہوئے اور میں قریش کے پہلے چلنے والوں کے ساتھ پیدل چلا۔
55. عرفہ سے واپسی میں چلنے کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 713
Save to word مکررات اعراب
عروہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ میرے سامنے کسی نے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے پوچھا (یا انہوں نے کہا کہ میں نے خود سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو عرفات سے اپنی اونٹنی پر سوار کر لیا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے چلتے تھے؟ (یعنی اونٹنی کو کس چال سے لئے جاتے تھے) تو انہوں نے کہا کہ میٹھی (آہستگی سے) چال چلاتے تھے پھر جب ذرا کھلی جگہ پاتے یعنی جہاں بھیڑ کم ہوتی تو اس جگہ ذرا تیز کر دیتے۔
56. مزدلفہ میں مغرب اور عشاء کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 714
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب اور عشاء کی نماز مزدلفہ میں جمع کر کے پڑھی اور ان دونوں (نمازوں) کے درمیان ایک رکعت بھی نہیں پڑھی اور مغرب کی تین رکعت اور عشاء کی دو رکعتیں پڑھیں اور سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بھی اسی طرح (مغرب اور عشاء) جمع کر کے پڑھتے رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ سے مل گئے۔
57. مزدلفہ میں نماز مغرب اور عشاء ایک تکبیر سے۔
حدیث نمبر: 715
Save to word مکررات اعراب
سیدنا سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ لوٹ کر مزدلفہ میں آئے تو وہاں انہوں نے ہمیں مغرب اور عشاء ایک تکبیر سے پڑھائی۔ پھر لوٹے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اسی مقام پر اسی طرح نماز پڑھائی تھی۔
58. مزدلفہ میں صبح کی نماز اندھیرے میں پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 716
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہمیشہ نماز وقت پر ہی پڑھتے دیکھا مگر دو نمازیں۔ ایک مغرب و عشاء کہ مزدلفہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملا کر پڑھیں اور (دوسری) اس کی صبح کو نماز فجر اپنے (مقروف) وقت سے پہلے پڑھی۔
59. بھاری عورت کیلئے مزدلفہ سے رات کے وقت واپسی۔
حدیث نمبر: 717
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ام المؤمنین سودہ رضی اللہ عنہا نے مزدلفہ کی رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت مانگی کہ آپ سے پہلے منیٰ کو لوٹ جائیں اور لوگوں کی بھیڑ بھاڑ سے آگے نکل جائیں اور وہ ذرا فربہ (یعنی بھاری) عورت تھیں۔ راوی نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اجازت دے دی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لوٹنے سے قبل روانہ ہو گئیں اور ہم لوگ رکے رہے یہاں تک کہ ہم نے صبح کی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لوٹے (ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں) اگر میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت لے لیتی جیسے سودہ رضی اللہ عنہا نے لی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اجازت سے چلی جاتی تو خوب تھا اور اس سے بہتر تھا جس کے سبب سے میں خوش ہو رہی تھی۔
60. وقت سے پہلے عورتوں کو مزدلفہ سے جانے کی اجازت۔
حدیث نمبر: 718
Save to word مکررات اعراب
سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا اور وہ مزدلفہ دار کے پاس ٹھہری ہوئی تھیں کہ کیا چاند غروب ہو گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ تو انہوں نے تھوڑی دیر نماز پڑھی پھر مجھ سے کہا کہ اے میرے بچے! کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ روانہ ہو۔ پس ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ انہوں نے جمرہ کو کنکریاں مار لیں پھر اپنی جائے قیام پر نماز پڑھی۔ میں نے کہا کہ ہم بہت صبح سویرے روانہ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بیٹے! کچھ حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو صبح سویرے روانہ ہونے کی اجازت دی ہے۔

Previous    4    5    6    7    8    9    10    11    12    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.