سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا کے آزاد کردہ غلام عبداللہ کہتے ہیں کہ مجھ سے سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا اور وہ مزدلفہ دار کے پاس ٹھہری ہوئی تھیں کہ کیا چاند غروب ہو گیا؟ میں نے کہا کہ نہیں۔ تو انہوں نے تھوڑی دیر نماز پڑھی پھر مجھ سے کہا کہ اے میرے بچے! کیا چاند ڈوب گیا؟ میں نے کہا ہاں۔ انہوں نے کہا کہ میرے ساتھ روانہ ہو۔ پس ہم روانہ ہوئے یہاں تک کہ انہوں نے جمرہ کو کنکریاں مار لیں پھر اپنی جائے قیام پر نماز پڑھی۔ میں نے کہا کہ ہم بہت صبح سویرے روانہ ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اے میرے بیٹے! کچھ حرج نہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو صبح سویرے روانہ ہونے کی اجازت دی ہے۔