سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے پس خثعم قبیلہ کی ایک عورت آئی اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پوچھنے لگی اور سیدنا فضل اس کی طرف دیکھنے لگے، تو وہ فضل کو دیکھنے لگی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فضل رضی اللہ عنہ کا منہ دوسری طرف پھیر دیا۔ غرض اس عورت نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! اللہ نے جو اپنے بندوں پر حج فرض کیا ہے، اور میرا باپ (اتنا) بوڑھا ہے کہ سواری پر سوار نہیں ہو سکتا۔ کیا میں اس کی طرف سے حج کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اور یہ حجۃ الوداع کا ذکر ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اسماء بنت عمیس کو محمد بن ابی بکر کے پیدا ہونے کا نفاس ذوالحلیفہ کے سفر میں شروع ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حکم کیا کہ ان سے کہیں کہ نہائیں اور لبیک پکاریں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مدینہ کے لئے ذوالحلیفہ کو میقات مقرر فرمایا اور اہل شام کے لئے جحفہ اور اہل نجد کے لئے قرن المنازل اور اہل یمن کے لئے یلملم کو میقات فرمایا۔ اور یہ سب میقاتیں ان لوگوں کے لئے بھی ہیں جو ان ملکوں میں رہتے ہیں اور ان کے لئے بھی جو اور ملکوں سے حج یا عمرہ کی نیت سے وہاں آئیں۔ پھر جو ان میقاتوں کے اندر رہنے والے ہوں یعنی مکہ سے قریب تو وہ وہیں سے احرام باندھیں یہاں تک کہ اہل مکہ، مکہ سے ہی لبیک پکاریں۔
سیدنا ابوزبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا (جب) ان سے احرام باندھنے کی جگہ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا اور میرے خیال میں انہوں نے یہ مرفوعاً بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مدینہ والوں کے لئے اہلال (احرام باندھنے کی جگہ) ذوالحلیفہ ہے اور دوسرا رستہ حجفہ ہے اور عراق والوں کیلئے احرام باندھنے کی جگہ ذات العرق ہے اور نجد والوں کیلئے قرن المنازل ہے اور یمن والوں کی یلملم ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے احرام کے لئے خوشبو لگائی، جب احرام باندھا (احرام باندھنے سے پہلے) اور ان کے حلال ہونے کے لئے طواف افاضہ سے پہلے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ گویا میں مشک کی چمک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں دیکھتی ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم (اس وقت) احرام میں تھے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی اسرائیل کی ایک عورت کا ذکر کیا، جس نے اپنی انگوٹھی میں مشک بھری تھی اور مشک تو بہت عمدہ خوشبو ہے۔
نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما جب خوشبو کی دھونی لیتے تو عود کی لیتے جس میں اور کچھ نہ ملا ہوتا، یا کافور کی (دھونی) لیتے اور اس کے ساتھ عود ڈالتے اور پھر کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح خوشبو لیتے تھے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو خوشبودار گھاس دی جائے یا خوشبودار پھول دیا جائے تو وہ اس کو رد نہ کرے (یعنی لینے سے انکار نہ کرے) اس لئے کہ اس کا کچھ بوجھ نہیں اور خوشبو عمدہ ہے۔
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا وہ کہتے تھے کہ یہ بیداء تمہارا وہی مقام ہے جہاں تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ باندھتے ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لبیک نہیں پکاری مگر مسجد ذوالحلیفہ کے نزدیک سے۔