24. باب: آیت کی تفسیر ”اے ایمان والوں! تم پر روزے فرض کئے گئے ہیں جیسا کہ ان لوگوں پر فرض کئے گئے تھے جو تم سے پہلے ہو گزرے ہیں تاکہ تم متقی بن جاؤ“۔
(24) Chapter. “O you who believe! Observing As-Saum (the fasting) is prescribed for you as it was prescribed for those before you that you, may become Al-Muttaqun.” (V.2:183)
(مرفوع) حدثنا مسدد , حدثنا يحيى , عن عبيد الله , قال: اخبرني نافع , عن ابن عمر رضي الله عنهما , قال: كان عاشوراء يصومه اهل الجاهلية، فلما نزل رمضان , قال:" من شاء صامه ومن شاء لم يصمه".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ , قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ , عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , قَالَ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ , قَالَ:" مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَصُمْهُ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، انہیں نافع نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن جاہلیت میں ہم روزہ رکھتے تھے لیکن جب رمضان کے روزے نازل ہو گئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
Narrated Ibn `Umar: Fasting was observed on the day of 'Ashura' (i.e. 10th of Muharram) by the people of the Pre-lslamic Period. But when (the order of compulsory fasting) in the month of Ramadan was revealed, the Prophet said, "It is up to one to fast on it (i.e. day of 'Ashura') or not."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 28
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ عاشوراء کا روزہ رمضان کے روزوں کے حکم سے پہلے رکھا جاتا تھا۔ پھر جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کا جی چاہے عاشوراء کا روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
Narrated `Aisha: The people used to fast on the day of 'Ashura' before fasting in Ramadan was prescribed but when (the order of compulsory fasting in) Ramadan was revealed, it was up to one to fast on it (i.e. 'Ashura') or not.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 29
(موقوف) حدثني محمود , اخبرنا عبيد الله , عن إسرائيل , عن منصور , عن إبراهيم , عن علقمة , عن عبد الله , قال: دخل عليه الاشعث وهو يطعم , فقال: اليوم عاشوراء , فقال:" كان يصام قبل ان ينزل رمضان، فلما نزل رمضان ترك فادن فكل".(موقوف) حَدَّثَنِي مَحْمُودٌ , أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ , عَنْ إِسْرَائِيلَ , عَنْ مَنْصُورٍ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ , عَنْ عَلْقَمَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ , قَالَ: دَخَلَ عَلَيْهِ الْأَشْعَثُ وَهْوَ يَطْعَمُ , فَقَالَ: الْيَوْمُ عَاشُورَاءُ , فَقَالَ:" كَانَ يُصَامُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ رَمَضَانُ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تُرِكَ فَادْنُ فَكُلْ".
مجھ سے محمود نے بیان کیا، کہا ہم کو عبیداللہ نے خبر دی، انہیں اسرائیل نے، انہیں منصور نے، انہیں ابراہیم نے، انہیں علقمہ نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اشعث ان کے یہاں آئے، وہ اس وقت کھانا کھا رہے تھے، اشعث نے کہا کہ آج تو عاشوراء کا دن ہے۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ان دنوں میں عاشوراء کا روزہ رمضان کے روزوں کے نازل ہونے سے پہلے رکھا جاتا تھا لیکن جب رمضان کے روزے کا حکم نازل ہوا تو یہ روزہ چھوڑ دیا گیا۔ آؤ تم بھی کھانے میں شریک ہو جاؤ۔
Narrated `Abdullah: That Al-Ash'ath entered upon him while he was eating. Al-Ash'ath said, "Today is 'Ashura." I said (to him), "Fasting had been observed (on such a day) before (the order of compulsory fasting in) Ramadan was revealed. But when (the order of fasting in) Ramadan was revealed, fasting (on 'Ashura') was given up, so come and eat."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 30
(مرفوع) حدثني محمد بن المثنى , حدثنا يحيى , حدثنا هشام , قال: اخبرني ابي , عن عائشة رضي الله عنها، قالت:" كان يوم عاشوراء تصومه قريش في الجاهلية، وكان النبي صلى الله عليه وسلم يصومه، فلما قدم المدينة صامه وامر بصيامه، فلما نزل رمضان كان رمضان الفريضة وترك عاشوراء، فكان من شاء صامه ومن شاء لم يصمه".(مرفوع) حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى , حَدَّثَنَا يَحْيَى , حَدَّثَنَا هِشَامٌ , قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي , عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:" كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ، فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ، فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ كَانَ رَمَضَانُ الْفَرِيضَةَ وَتُرِكَ عَاشُورَاءُ، فَكَانَ مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ لَمْ يَصُمْهُ".
مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ہشام نے بیان کیا، کہا کہ مجھے میرے والد نے خبر دی اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عاشوراء کے دن قریش زمانہ جاہلیت میں روزے رکھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہاں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ رضی اللہ عنہم کو بھی اس کے رکھنے کا حکم دیا، لیکن جب رمضان کے روزوں کا حکم نازل ہوا تو رمضان کے روزے فرض ہو گئے اور عاشوراء کے روزہ (کی فرضیت) باقی نہیں رہی۔ اب جس کا جی چاہے اس دن بھی روزہ رکھے اور جس کا جی چاہے نہ رکھے۔
Narrated Aisha: During the Pre-lslamic Period of ignorance the Quraish used to observe fasting on the day of 'Ashura', and the Prophet himself used to observe fasting on it too. But when he came to Medina, he fasted on that day and ordered the Muslims to fast on it. When (the order of compulsory fasting in ) Ramadan was revealed, fasting in Ramadan became an obligation, and fasting on 'Ashura' was given up, and who ever wished to fast (on it) did so, and whoever did not wish to fast on it, did not fast.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 31
25. باب: آیت کی تفسیر ”یہ روزے گنتی کے چند دنوں میں رکھنے ہیں، پھر تم میں سے جو شخص بیمار ہو یا سفر میں ہو اس پر دوسرے دنوں کا گن رکھنا ہے اور جو لوگ اسے مشکل سے برداشت کر سکیں ان کے ذمہ فدیہ ہے جو ایک مسکین کا کھانا ہے اور جو کوئی خوشی خوشی نیکی کرے اس کے حق میں بہتر ہے اور اگر تم علم رکھتے ہو تو بہتر تمہارے حق میں یہی ہے کہ تم روزے رکھو“۔
(25) Chapter. The Statement of Allah: “[Observing Saum (fasts)] for a fixed number of days but if any of you is ill, or on a journey, the same number (should be made up) from other days. And as for those who can fast with difficulty (e.g., an old man, etc.) they have (a choice, either to fast or) to feed a Miskin (poor person) (for every day). But whoever does good of his own accord, it is better for him. And that you fast is better for you, if only you know.” (V.2:184)
وقال عطاء: يفطر من المرض كله كما قال الله تعالى , وقال الحسن، وإبراهيم , في المرضع او الحامل: إذا خافتا على انفسهما او ولدهما تفطران، ثم تقضيان، واما الشيخ الكبير: إذا لم يطق الصيام فقد اطعم انس بعد ما كبر عاما او عامين كل يوم مسكينا خبزا ولحما، وافطر قراءة العامة يطيقونه وهو اكثر.وَقَالَ عَطَاءٌ: يُفْطِرُ مِنَ الْمَرَضِ كُلِّهِ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى , وَقَالَ الْحَسَنُ، وَإِبْرَاهِيمُ , فِي الْمُرْضِعِ أَوِ الْحَامِلِ: إِذَا خَافَتَا عَلَى أَنْفُسِهِمَا أَوْ وَلَدِهِمَا تُفْطِرَانِ، ثُمَّ تَقْضِيَانِ، وَأَمَّا الشَّيْخُ الْكَبِيرُ: إِذَا لَمْ يُطِقْ الصِّيَامَ فَقَدْ أَطْعَمَ أَنَسٌ بَعْدَ مَا كَبِرَ عَامًا أَوْ عَامَيْنِ كُلَّ يَوْمٍ مِسْكِينًا خُبْزًا وَلَحْمًا، وَأَفْطَرَ قِرَاءَةُ الْعَامَّةِ يُطِيقُونَهُ وَهْوَ أَكْثَرُ.
عطا بن ابی رباح نے کہا کہ ہر بیماری میں روزہ نہ رکھنا درست ہے۔ جیسا کہ عام طور پر اللہ تعالیٰ نے خود ارشاد فرمایا ہے۔ اور امام حسن بصری اور ابراہیم نخعی نے کہا کہ دودھ پلانے والی یا حامل کو اگر اپنی یا اپنے بیٹے کی جان کا خوف ہو تو وہ افطار کر لیں اور پھر اس کی قضاء کر لیں لیکن بوڑھا ضعیف شخص جب روزہ نہ رکھ سکے تو وہ فدیہ دے۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ بھی جب بوڑھے ہو گئے تھے تو وہ ایک سال یا دو سال رمضان میں روزانہ ایک مسکین کو روٹی اور گوشت دیا کرتے تھے اور روزہ چھوڑ دیا تھا۔ اکثر لوگوں نے اس آیت میں «يطيقونه» پڑھا ہے (جو «اطاق يطيق» سے ہے)۔
(موقوف) حدثني إسحاق , اخبرنا روح , حدثنا زكرياء بن إسحاق , حدثنا عمرو بن دينار , عن عطاء , سمع ابن عباس يقرا: وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين سورة البقرة آية 184 , قال ابن عباس: ليست بمنسوخة هو الشيخ الكبير والمراة الكبيرة لا يستطيعان ان يصوما، فليطعمان مكان كل يوم مسكينا.(موقوف) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ , أَخْبَرَنَا رَوْحٌ , حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ إِسْحَاقَ , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ , عَنْ عَطَاءٍ , سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ يَقْرَأُ: وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184 , قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَيْسَتْ بِمَنْسُوخَةٍ هُوَ الشَّيْخُ الْكَبِيرُ وَالْمَرْأَةُ الْكَبِيرَةُ لَا يَسْتَطِيعَانِ أَنْ يَصُومَا، فلَيُطْعِمَانِ مَكَانَ كُلِّ يَوْمٍ مِسْكِينًا.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو روح نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم سے زکریا بن اسحاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، ان سے عطاء نے اور انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا وہ یوں قرآت کر رہے تھے «وعلى الذين يطوقونه فدية طَعام مسكين»(تفعیل سے) «فدية طَعام مسكين» ۔“ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ یہ آیت منسوخ نہیں ہے۔ اس سے مراد بہت بوڑھا مرد یا بہت بوڑھی عورت ہے۔ جو روزے کی طاقت نہ رکھتی ہو، انہیں چاہئیے کہ ہر روزہ کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں۔
Narrated 'Ata: That he heard Ibn `Abbas reciting the Divine Verse:-- "And for those who can fast they had a choice either fast, or feed a poor for every day.." (2.184) Ibn `Abbas said, "This Verse is not abrogated, but it is meant for old men and old women who have no strength to fast, so they should feed one poor person for each day of fasting (instead of fasting).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 32
26. باب: آیت کی تفسیر میں ”پس تم میں سے جو کوئی اس مہینے کو پائے اسے چاہئیے کہ وہ مہینے بھر روزے رکھے“۔
(26) Chapter. “So whoever of you sights (the crescent on the first night of) the month (of Ramadan, i.e., is present at his home), he must observe Saum (fast) that month...” (V.2:185)
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا، ان سے نافع نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ انھوں نے یوں قرآت کی «فدية» بغیر تنوین «طَعام مساكين» بتلایا کہ یہ آیت منسوخ ہے۔
(موقوف) حدثنا قتيبة , حدثنا بكر بن مضر , عن عمرو بن الحارث , عن بكير بن عبد الله , عن يزيد مولى سلمة بن الاكوع , عن سلمة , قال:لما نزلت وعلى الذين يطيقونه فدية طعام مسكين سورة البقرة آية 184 كان من اراد ان يفطر ويفتدي حتى نزلت الآية التي بعدها فنسختها , قال ابو عبد الله: مات بكير , قبل يزيد.(موقوف) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ مُضَرَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ , عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ يَزِيدَ مَوْلَى سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ , عَنْ سَلَمَةَ , قَالَ:لَمَّا نَزَلَتْ وَعَلَى الَّذِينَ يُطِيقُونَهُ فِدْيَةٌ طَعَامُ مِسْكِينٍ سورة البقرة آية 184 كَانَ مَنْ أَرَادَ أَنْ يُفْطِرَ وَيَفْتَدِيَ حَتَّى نَزَلَتِ الْآيَةُ الَّتِي بَعْدَهَا فَنَسَخَتْهَا , قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: مَاتَ بُكَيْرٌ , قَبْلَ يَزِيدَ.
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے بکر بن مضر نے بیان کیا، ان سے عمرو بن حارث نے، ان سے بکیر بن عبداللہ نے، ان سے سلمہ بن اکوع کے مولیٰ یزید بن ابی عبید نے اور ان سے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب یہ آیت نازل ہوئی۔ «وعلى الذين يطيقونه فدية طَعام مسكين» تو جس کا جی چاہتا تھا روزہ چھوڑ دیتا تھا اور اس کے بدلے میں فدیہ دے دیتا تھا۔ یہاں تک کہ اس کے بعد والی آیت نازل ہوئی اور اس نے پہلی آیت کو منسوخ کر دیا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ بکیر کا انتقال یزید سے پہلے ہو گیا تھا۔ بکیر جو یزید کے شاگرد تھے یزید سے پہلے 120 ھ میں مر گئے تھے۔
Narrated Salama: When the Divine Revelation: "For those who can fast, they had a choice either fast, or feed a poor for every day," (2.184) was revealed, it was permissible for one to give a ransom and give up fasting, till the Verse succeeding it was revealed and abrogated it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 34
27. باب: آیت کی تفسیر ”جائز کر دیا گیا ہے تمہارے لیے روزوں کی رات میں اپنی بیویوں سے مشغول ہونا، وہ تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو، اللہ کو خبر ہو گئی کہ تم اپنے کو خیانت میں مبتلا کرتے رہتے تھے، پس اس نے تم پر رحمت سے توجہ فرمائی اور تم کو معاف کر دیا، سو اب تم ان سے ملو ملاؤ اور اسے تلاش کرو، جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دیا ہے“۔
(27) Chapter. “It is made lawful for you to have sexual relation with your wives on the night of As-Saum (the fasts)... (till)... and seek that which Allah has ordained for you (offspring)...” (V.2:187)
ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) اور ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا، ان سے شریح بن مسلمہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابراہیم بن یوسف نے بیان کا، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابواسحاق نے بیان کیا، انہوں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ جب رمضان کے روزے کا حکم نازل ہوا تو مسلمان پورے رمضان میں اپنی بیویوں کے قریب نہیں جاتے تھے اور کچھ لوگوں نے اپنے کو خیانت میں مبتلا کر لیا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی «علم الله أنكم كنتم تختانون أنفسكم فتاب عليكم وعفا عنكم»”اللہ نے جان لیا کہ تم اپنے کو خیانت میں مبتلا کرتے رہتے تھے۔ پس اس نے تم پر رحمت سے توجہ فرمائی اور تم کو معاف کر دیا۔“
Narrated Al-Bara: When the order of compulsory fasting of Ramadan was revealed, the people did not have sexual relations with their wives for the whole month of Ramadan, but some men cheated themselves (by violating that restriction). So Allah revealed:-- "Allah is aware that you were deceiving yourselves but He accepted your repentance and for gave you.." (3.187)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 35
28. باب: آیت کی تفسیر ”کھاؤ اور پیو جب تک کہ تم پر صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے ممتاز نہ ہو جائے، پھر روزے کو رات (ہونے) تک پورا کرو اور بیویوں سے اس حال میں صحبت نہ کرو جب تم اعتکاف کئے ہو مسجدوں میں“ آخر آیت «تتقون» تک۔
(28) Chapter. “…And eat and drink until the white thread (light) of dawn appears to you distinct from the black thread (darkness of the night)...” (V.2:187)