سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہلکی نماز پڑھا کرتے تھے، ان لوگوں کی طرح (بڑی بڑی سورتیں) نہیں پڑھتے تھے اور فجر کی نماز میں ق والقرآن المجید یا اس کے برابر کی سورتیں پڑھتے تھے۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ اور ایک ایک سورت پڑھتے تھے اور کبھی ایک آدھ آیت ہمیں سنا دیتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں صرف سورۃ الفاتحہ پڑھتے تھے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں تیس آیتوں کے برابر قرآت کرتے تھے اور پچھلی دو رکعتوں میں پندرہ آیتوں کے برابر یا یوں کہا کہ اس کا آدھا۔ اور عصر کی پہلی دو رکعتوں میں ہر رکعت میں پندرہ آیتوں کے برابر اور پچھلی دو رکعتوں میں اس کا آدھا (قرآت کرتے تھے)۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ(ان کی والدہ) ام فضل نے انہیں (ابن عباس کو) والمرسلات عرفا پڑھتے سنا تو کہا کہ بیٹا تو نے یہ سورت پڑھ کر مجھے یاد دلا دیا کہ سب سے آخر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سورت سنی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مغرب کی نماز میں پڑھا تھا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے پھر اپنی قوم میں آ کر ان کی امامت کرتے۔ وہ ایک رات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے پھر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ شروع کر دی۔ ایک شخص نے منہ موڑ کر سلام پھیر دیا اور اکیلے نماز پڑھ کر چلا گیا۔ لوگوں نے کہا کہ کیا تو منافق ہو گیا ہے؟۔ وہ بولا کہ اللہ کی قسم میں منافق نہیں ہوں، میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤں گا اور آپ سے کہوں گا۔ پھر وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم اونٹوں والے ہیں (دن بھر اونٹوں سے پانی نکالتے ہیں) اور سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عشاء کی نماز پڑھ کر آئے اور سورۃ البقرہ شروع کر دی۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ اے معاذ! کیا تو فسادی ہے؟ (جو لوگوں کو یہ یہ سورت پڑھا کر نفرت دلانا چاہتا ہے اور فتنہ کھڑا کرتا ہے)۔ فلاں فلاں سورت پڑھو۔ سفیان نے کہا کہ میں نے عمرو سے کہا کہ ابوزبیر نے سیدنا جابر سے بیان کیا کہ آپ نے فرمایا کہ والشمس وضحٰہا، والضّحٰی، واللّیل اذا یغشٰی، سبّح اسم ربّک الاعلیٰ پڑھا کر۔ عمرو نے کہا کہ ان جیسی سورتیں پڑھا کر۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک دن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا کہ اے لوگو! میں تمہارا امام ہوں اس لئے مجھ سے پہلے رکوع، سجدہ، قومہ اور سلام نہ پھیرو میں آگے اور پیچھے سے تم کو دیکھتا ہوں اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ جو چیزیں میں دیکھتا ہوں اگر تم انہیں دیکھ لو تو ہنسو کم اور روؤ زیادہ۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! آپ نے کیا دیکھا ہے؟ فرمایا کہ میں نے جنت اور دوزخ دیکھی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کوئی امام سے پہلے سجدہ سے اپنا سر اٹھاتا ہے، اسے ڈرنا چاہئے کہیں ایسا نہ ہو کہ اللہ تعالیٰ اس کی صورت پلٹ کر گدھے کی مانند کر دے۔
اسود اور علقمہ سے روایت ہے کہ ہم دونوں سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کے پاس ان کے گھر میں آئے۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا ان لوگوں (یعنی اس دور کے نوابوں اور امیروں) نے تمہارے پیچھے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اٹھو نماز پڑھ لو، کیونکہ نماز کا وقت ہو گیا اور امیروں اور نوابوں کے انتظار میں اپنی نماز میں دیر کرنا ضروری نہیں۔ پھر ہمیں نہ اذان دینے کا حکم کیا اور نہ اقامت کا۔ ہم ان کے پیچھے کھڑے ہونے لگے تو ہمارے ہاتھ پکڑ کر ایک کو داہنی طرف کیا اور دوسرے کو بائیں جانب۔ جب رکوع کیا تو ہم نے ہاتھ گھٹنوں پر رکھے۔ انہوں نے ہمارے ہاتھوں پر مارا اور ہتھیلیوں کو جوڑ کر رانوں کے بیچ میں رکھا۔ جب نماز پڑھ چکے تو کہا کہ اب تمہارے نواب اور امیر ایسے پیدا ہوں گے، جو نماز میں اس کے وقت سے دیر کریں گے اور نماز کو تنگ کریں گے، یہاں تک کہ آفتاب ڈوبنے کے قریب ہو گا (یعنی عصر کی نماز میں اتنی دیر کریں گے) جب تم ان کو ایسا کرتے دیکھو تو اپنی نماز وقت پر پڑھ لو (یعنی افضل وقت پر) پھر ان کے ساتھ دوبارہ نفل کے طور پر پڑھ لو اور جب تم تین آدمی ہو تو سب مل کر نماز پڑھو (یعنی برابر کھڑے ہو اور امام بیچ میں رہے) اور جب تین سے زیادہ ہوں تو ایک آدمی امام بنے اور وہ آگے کھڑا ہو اور جب رکوع کرے تو اپنے ہاتھوں کو رانوں پر رکھے اور جھکے اور دونوں ہتھیلیاں جوڑ کر رانوں میں رکھ لے گویا کہ میں اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلیوں کے مختلف ہونے کو دیکھ رہا ہوں۔
مصعب بن سعد روایت کرتے ہیں کہ میں نے اپنے والد کے بازو میں نماز پڑھی اور اپنے ہاتھ دونوں گھٹنوں کے بیچ میں رکھے تو میرے والد مجھ سے کہا کہ اپنی دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھ۔ مصعب نے کہا کہ پھر میں نے دوبارہ ویسے ہی کیا تو انہوں نے میرے ہاتھ پر مارا اور کہا کہ ہمیں ایسا کرنے سے منع کیا گیا اور (رکوع میں) دونوں ہتھیلیوں کو گھٹنوں پر رکھنے کا حکم ہوا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رکوع اور سجدہ میں قرآن پر عمل کرتے ہوئے اکثر یہ دعا فرماتے تھے سبحانک اللّٰہمّ ربّنا وبحمدک اللّٰہمّ اغفرلی۔