ام المؤمنین عائشہ صدیقہ اور سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دھاری دار چادر اپنے منہ پر ڈالنا شروع کی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھبرا جاتے تو چادر کو منہ پر سے ہٹا دیتے اس حال میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہود و نصاریٰ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے پیغمبروں کی قبروں کو مسجد بنا لیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ڈراتے تھے کہ کہیں اپنے لوگ بھی ایسا نہ کریں۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سیدہ ام حبیبہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک گرجا کا ذکر کیا جس کو انہوں نے حبشہ میں دیکھا تھا، اس میں تصویریں لگی ہوئی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان لوگوں کا یہی حال تھا کہ جب ان میں کوئی نیک آدمی مر جاتا تو وہ اس کی قبر پر مسجد بناتے اور وہاں صورتیں بناتے۔ یہ لوگ قیامت کے دن اللہ کے سامنے سب سے بدتر ہوں گے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے چھ باتوں کی وجہ سے اور پیغمبروں پر فضیلت دی گئی ہے۔ 1۔ یہ کہ مجھے وہ کلام ملا جس میں لفظ تھوڑے اور معنی بہت زیادہ ہیں (یعنی کلام اللہ یا خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کلمات) 2۔ میں مدد دیا گیا رعب سے 3۔ میرے لئے غنیمت کے اموال حلال کئے گئے 4۔ میرے لئے ساری زمین پاک کرنے والی اور مسجد (نماز پڑھنے کی جگہ) بنائی گئی۔ 5۔ میں تمام مخلوقات کی طرف (خواہ جن ہوں یا عرب کے آدمی یا غیر عرب کے) بھیجا گیا 6۔ میرے اوپر نبوت ختم کی گئی۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی نماز پڑھنے کے لئے کھڑا ہو اور اس کے سامنے پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی شے ہو، تو وہ آڑ کے لئے کافی ہے۔ اگر اتنی بڑی (یا اس سے اونچی) کوئی شے اس کے سامنے نہ ہو اور گدھا یا عورت یا سیاہ کتا سامنے سے گزر جائے تو اس کی نماز ٹوٹ جائے گی۔ میں نے کہا کہ اے ابوذر رضی اللہ عنہ! یہ سیاہ کتے کی کیا خصوصیت ہے اگر لال کتا ہو یا زرد ہو؟ انہوں نے کہا کہ اے میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پوچھا جیسے تو نے مجھ سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سیاہ کتا شیطان ہوتا ہے۔
سیدنا سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس جگہ نماز کے لئے کھڑے ہوتے تھے، اس میں اور قبلہ کی دیوار میں اتنی جگہ رہتی کہ ایک بکری نکل جائے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا(کے سامنے ذکر ہوا کہ کتے، گدھے اور عورت نمازی کے آگے سے نکل جانے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے) تو انہوں نے کہا کہ تم نے ہمیں گدھوں اور کتوں کے برابر کر دیا۔ اللہ کی قسم میں نے خود دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے تخت پر قبلہ کی طرف لیٹی ہوتی تھی مجھے حاجت ہوتی تو آپ کے سامنے بیٹھنا اور آپ کو تکلیف دینا مجھے برا لگتا، اس لئے میں تخت کے پایوں کے پاس سے کھسک جاتی۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے مسجد میں داخل ہو کر نماز پڑھی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد کے ایک گوشہ میں تشریف فرما تھے۔ اس کے بعد پوری حدیث بیان کرتے ہوئے آخر میں فرمایا کہ جب تم نماز پڑھنے کے لئے کھڑے ہو تو اچھی طرح وضو کرو، پھر قبلہ رو کھڑے ہو اور اس کے بعد تکبیر کہو۔
سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے تک نماز پڑھی، یہاں تک کہ سورۃ البقرہ میں یہ آیت اتری کہ ”تم جہاں پر ہو اپنا منہ کعبے کی طرف کرو“(البقرہ: 144) تو یہ آیت اس وقت اتری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے یہ سن کر چلا، راستے میں انصار کے کچھ لوگوں کو (بیت المقدس کی طرف حسب معمول) نماز پڑھتے ہوئے پایا تو اس نے ان سے یہ حدیث بیان کی (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے یہ سن کر) ان لوگوں نے (نماز ہی میں) اپنے آپ کو کعبے کی طرف پھیر لیا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب فرض نماز کی تکبیر ہو تو کوئی نماز نہیں ہوتی، سوائے اس فرض نماز کے۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے تک نماز پڑھی، یہاں تک کہ سورۃ البقرہ میں یہ آیت اتری کہ ”تم جہاں پر ہو اپنا منہ کعبے کی طرف کرو“(البقرہ: 144) تو یہ آیت اس وقت اتری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے یہ سن کر چلا، راستے میں انصار کے کچھ لوگوں کو (بیت المقدس کی طرف حسب معمول) نماز پڑھتے ہوئے پایا تو اس نے ان سے یہ حدیث بیان کی (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے یہ سن کر) ان لوگوں نے (نماز ہی میں) اپنے آپ کو کعبے کی طرف پھیر لیا۔
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب نماز کی تکبیر ہو تو کھڑے نہ ہو جب تک مجھے دیکھ نہ لو۔ (امام کے آنے سے پہلے کھڑے نہ ہوں)۔ سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت المقدس کی طرف سولہ مہینے تک نماز پڑھی، یہاں تک کہ سورۃ البقرہ میں یہ آیت اتری کہ ”تم جہاں پر ہو اپنا منہ کعبے کی طرف کرو“(البقرہ: 144) تو یہ آیت اس وقت اتری جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تھے۔ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں میں سے یہ سن کر چلا، راستے میں انصار کے کچھ لوگوں کو (بیت المقدس کی طرف حسب معمول) نماز پڑھتے ہوئے پایا تو اس نے ان سے یہ حدیث بیان کی (کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کعبے کی طرف منہ کرنے کا حکم ہوا ہے یہ سن کر) ان لوگوں نے (نماز ہی میں) اپنے آپ کو کعبے کی طرف پھیر لیا۔