مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
المساجد
11. عورتوں کا مساجد میں (نماز وغیرہ کے لئے) جانا۔
حدیث نمبر: 245
Save to word مکررات اعراب
سیدہ زینب الثقفیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت مسجد میں آنا چاہے تو وہ خوشبو کو ہاتھ تک نہ لگائے۔
12. عورتوں کو (مسجد میں) جانے سے منع کرنا۔
حدیث نمبر: 246
Save to word مکررات اعراب
سیدہ عمرہ بنت عبدالرحمن رضی اللہ عنہا نے ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے سنا، وہ کہتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر موجودہ دور کی بناؤ سنگھار کرنے والی خواتین کو دیکھتے، تو انہیں مسجد میں آنے سے روک دیتے، جیسا کہ بنی اسرائیل کی عورتیں روک دی گئی تھیں۔ (راوی) یحییٰ بن سعید نے راویہ سیدہ عمرہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اے عمرہ! کیا بنی اسرائیل کی عورتوں کو مسجد میں آنے سے روک دیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا ہاں۔
13. مسجد میں داخل ہوتے وقت کیا دعا پڑھیں؟
حدیث نمبر: 247
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوحمید (یا سیدنا ابواسید) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی مسجد میں آئے تو کہے کہ اے اللہ میرے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے اور جب نکلے تو کہے اے اللہ میں تجھ سے تیرا فضل یعنی رزق اور دنیا کی نعمتیں مانگتا ہوں۔
14. جب مسجد میں داخل ہو تو دو رکعت (نفل تحیۃ المسجد) پڑھے۔
حدیث نمبر: 248
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں گیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں میں بیٹھے ہوئے تھے تو میں بھی بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بیٹھنے سے پہلے دو رکعت پڑھنے سے کس نے روکا؟ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور لوگوں کو بیٹھے دیکھا (تو میں بیٹھ گیا)، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے، تو جب تک دو رکعت نہ پڑھ لے نہ بیٹھے۔
15. اذان کے بعد مسجد سے نکلنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 249
Save to word مکررات اعراب
ابوشعثاء کہتے ہیں کہ ہم مسجد میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ مؤذن نے اذان دی اور ایک شخص مسجد سے اٹھا اور جانے لگا تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اس کو دیکھتے رہے، یہاں تک کہ وہ باہر چلا گیا۔ تب سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس شخص نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی۔
16. مسجد میں تھوکنے کا کفارہ۔
حدیث نمبر: 250
Save to word مکررات اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مسجد میں تھوکنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ یہ ہے کہ (اگر تھوکے تو) مٹی میں دبا دے۔
17. لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 251
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کی جنگ میں فرمایا کہ جو شخص اس پودے یعنی لہسن کے پودے کو کھائے تو وہ مسجد میں نہ آئے۔
18. کچا پیاز اور لہسن کھانے کے بعد مسجد سے الگ رہنے کا حکم۔
حدیث نمبر: 252
Save to word مکررات اعراب
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پیاز یا لہسن کھائے تو وہ ہم سے جدا رہے یا فرمایا کہ ہماری مسجد سے جدا رہے اور اپنے گھر بیٹھے۔ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہنڈیا لائی گئی جس میں ترکاریاں تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں بدبو پائی تو پوچھا کہ اس میں کیا ڈالا ہے؟ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو فلاں صحابی کے پاس لے جاؤ۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ اس نے بھی اس کا کھانا برا سمجھا (اس وجہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں کھایا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو کھا لے کیونکہ میں تو اس سے سرگوشی کرتا ہوں جس سے تو نہیں کرتا (یعنی فرشتوں سے)۔
19. جس کے منہ سے پیاز یا لہسن کی بدبو آئے، اس کو مسجد سے نکالنا۔
حدیث نمبر: 253
Save to word مکررات اعراب
معدان بن ابی طلحہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے جمعہ کے دن خطبہ پڑھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا اور کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ایک مرغ نے مجھے تین ٹھونگیں ماریں، میں سمجھتا ہوں کہ اس کی تعبیر یہ ہے کہ میری موت اب نزدیک ہے۔ بعض لوگ مجھ سے یہ کہتے ہیں کہ تم اپنا جانشین اور خلیفہ کسی کو مقرر کر دو، اور یقیناً اللہ تعالیٰ اپنے دین کو برباد نہیں کرے گا اور نہ اپنی خلافت کو اور نہ اس چیز کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے کر بھیجا تھا۔ اگر میری موت جلد ہو جائے تو خلافت مشورہ کرنے پر چھ آدمیوں کے اندر رہے گی جن سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات تک راضی رہے۔ اور میں جانتا ہوں کہ بعض لوگ طعن کرتے ہیں اس کام میں جن کو میں نے خود اپنے اس ہاتھ سے مارا ہے اسلام پر۔ پھر اگر انہوں نے ایسا کیا (یعنی اس طعن کو درست سمجھے) تو وہ دشمن ہیں اللہ کے اور کافر گمراہ ہیں اور میں اپنے بعد کسی چیز کو اتنا مشکل نہیں چھوڑتا جتنا کہ کلالہ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بات کو اتنی بار نہیں پوچھا جتنی بار کلالہ کے متعلق پوچھا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی مجھ پر کسی بات میں اتنی سختی نہیں کی جتنی اس میں کی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی سے میرے سینہ میں ٹھونسا مارا اور فرمایا کہ اے عمر! کیا تجھے وہ آیت کافی نہیں جو گرمی کے موسم میں اتری سورۃ نساء کے آخر میں کہ يستفتونک قل اﷲ يفتيکم في الکللۃ ان امر ھلک ليس لہ ولد ولہ اخت فلھا نصف ما ترک .... (النساء: 176) اور میں اگر زندہ رہا تو کلالہ میں ایسا فیصلہ کروں گا جس کے موافق ہر شخص حکم کرے خواہ قرآن پڑھا ہو۔ یا نہ پڑھا ہو پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اے اللہ! میں تجھے گواہ کرتا ہوں ان لوگوں پر جن کو میں نے ملکوں کی حکومت دی ہے (یعنی نائبوں اور صوبہ داروں اور عالموں پر) میں نے ان کو اسی لئے بھیجا کہ وہ انصاف کریں اور لوگوں کو دین کی باتیں بتلائیں اور اپنے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ سکھائیں اور جو مال فئی حاصل ہو لوگوں میں تقسیم کریں اور جس بات میں ان کو مشکل پیش آئے اس کو مجھ سے دریافت کریں۔ پھر اے لوگو! میں دیکھتا ہوں تم دو پودوں کو کھاتے ہو اور میں ان کو مکروہ سمجھتا ہوں وہ پیاز اور لہسن ہیں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب ان دونوں کی بو کسی شخص میں سے آتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ مسجد سے بقیع کی طرف نکالا جاتا تھا۔ اب اگر کوئی ان کو کھائے تو خوب پکا کر (ان کی بو کو ختم کر لے)۔
20. مسجد میں گمشدہ چیز کا اعلان کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 254
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی کو کوئی گمشدہ چیز کے متعلق مسجد میں پکار سنے (یعنی وہ اپنی بلند آواز سے اپنی چیز کے لئے لوگوں کو پکارے) تو کہے کہ اللہ کرے تیری چیز نہ ملے۔ اس لئے کہ مسجدیں اس واسطے نہیں بنائی گئیں۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.