ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی چاشت کی نماز پڑھتے نہیں دیکھا۔ اور میں پڑھا کرتی ہوں۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بعض کام پسند کرتے تھے مگر اس خوف سے نہ کرتے تھے کہ اگر لوگ کرنے لگیں گے تو کہیں فرض نہ ہو جائے۔
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب آدمی پر صبح ہوتی ہے تو اس کے ہر جوڑ پر ایک صدقہ واجب ہوتا ہے۔ پھر ایک مرتبہ سبحان اللہ کہنا صدقہ ہے، ایک مرتبہ الحمدللہ کہنا صدقہ ہے اور ایک مرتبہ ”لا الٰہ الا اللہ“ پڑھنا صدقہ ہے اور ایک مرتبہ ”اللہ اکبر“ کہنا صدقہ ہے اور اچھی بات کا حکم کرنا صدقہ ہے اور بری بات سے روکنا صدقہ ہے اور چاشت کی دو رکعت نماز پڑھ لینا ان تمام امور سے کفایت کر جاتا ہے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کی نماز کی چار رکعتیں پڑھا کرتے تھے اور جو اللہ چاہتا زیادہ بھی کر لیا کرتے تھے۔
عبداللہ بن حارث بن نوفل کہتے ہیں کہ میں آرزو رکھتا اور پوچھتا پھرتا تھا کہ کوئی مجھے بتائے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاشت کی نماز پڑھی ہے تو میں نے کسی کو نہ پایا جو کہ مجھ سے یہ بیان کرے سوائے ام ہانی رضی اللہ عنہا کے۔ ام ہانی رضی اللہ عنہا جو ابوطالب کی بیٹی ہیں انہوں نے خبر دی کہ فتح مکہ کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دن چڑھے آئے۔ کپڑے کا ایک پردہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ڈال دیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل فرمایا۔ پھر کھڑے ہو کر آٹھ رکعت نماز پڑھی۔ میں نہیں جانتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قیام لمبا تھا یا رکوع یا سجدہ، (تقریباً) سب برابر برابر تھے۔ اور میں نے اس سے پہلے اور بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو چاشت پڑھتے نہیں دیکھا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے دوست (محمد رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم ) نے مجھے تین چیزوں کی وصیت فرمائی۔ 1۔ ہر مہینہ میں تین روزوں کی۔ 2۔ چاشت کی دو رکعت کی۔ 3۔ اور سونے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی۔
قاسم شیبانی سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ وہ چاشت کے وقت میں نماز پڑھ رہے تھے تو فرمایا: یہ لوگ خوب جانتے ہیں کہ نماز اس وقت کے علاوہ دوسرے وقت میں افضل ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”نماز اوابین“ اس وقت ہوتی ہے جب کہ اونٹنی کے بچوں کے پاؤں جلنے لگیں۔ (یعنی سورج بلند ہو کر گرمی پیدا کر دے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب آدمی سجدہ کی آیت پڑھتا ہے اور پھر سجدہ کرتا ہے تو شیطان روتا ہوا ایک طرف چلا جاتا ہے اور کہتا ہے کہ خرابی ہو اس کی یا میری، آدمی کو سجدہ کا حکم ہوا اور اس نے سجدہ کیا۔ اب اس کو جنت ملے گی۔ اور مجھے سجدہ کا حکم ہوا اور میں نے انکار کیا۔ اب میرے لئے جہنم ہے۔
ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ کوئی مسلمان بندہ ایسا نہیں کہ اللہ تعالیٰ کے واسطے ہر دن میں بارہ رکعت سنتیں خوشی سے پڑھے سوا فرض کے۔ مگر اللہ تعالیٰ اس کے واسطے ایک گھر جنت میں بناتا ہے یا یہ فرمایا کہ اس کے لئے ایک گھر جنت میں بنایا جاتا ہے۔ ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں اس دن سے ہمیشہ پڑھتی ہوں اور عمرو (یعنی ابن اوس) نے کہا کہ میں بھی اس دن سے ہمیشہ پڑھتا ہوں اور نعمان (یعنی ابن سالم) نے بھی ایسا ہی کہا۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ”ایک دن اور رات میں بارہ رکعت“۔
سیدنا عبداللہ بن مغفل المزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دو اذانوں کے مابین نماز ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین مرتبہ ارشاد فرمائی۔ تیسری بار فرمایا جو چاہے پڑھ لے۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر سے پہلے دو رکعتیں اور ظہر کے بعد دو رکعت (سنت) پڑھیں اور مغرب کے بعد دو رکعتیں اور عشاء کے بعد دو رکعتیں اور جمعہ کے بعد دو رکعتیں پڑھیں۔ لیکن مغرب، عشاء اور جمعہ کی دو دو رکعتیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گھر میں پڑھیں۔