مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
المساجد
96. نماز میں گفتگو کرنے کا حکم منسوخ ہے۔
حدیث نمبر: 333
Save to word مکررات اعراب
سیدنا معاویہ بن حکم سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھ رہا تھا کہ اتنے میں ہم میں سے ایک شخص چھینکا تو میں نے کہا کہ یرحمک اﷲ۔ تو لوگوں نے مجھے گھورنا شروع کر دیا، میں نے کہا کہ کاش مجھ پر میری ماں رو چکی ہوتی (یعنی میں مر جاتا) تم کیوں مجھے گھورتے ہو؟ یہ سن کر وہ لوگ اپنے ہاتھ رانوں پر مارنے لگے۔ جب میں نے یہ دیکھا کہ وہ مجھے چپ کرانا چاہتے ہیں تو میں چپ ہو رہا۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو قربان ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر میرے ماں باپ کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی آپ سے بہتر سکھانے والا نہیں دیکھا۔ اللہ کی قسم آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ مجھے مارا اور نہ مجھے گالی دی بلکہ یوں فرمایا کہ نماز میں دنیا کی باتیں کرنا درست نہیں، وہ تو تسبیح، تکبیر اور قرآن مجید کا پڑھنا ہے یا جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرا جاہلیت کا زمانہ ابھی گزرا ہے، اب اللہ تعالیٰ نے اسلام نصیب کیا ہے، ہم میں سے بعض لوگ کاہنوں (پنڈتوں، نجومیوں) کے پاس جاتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو ان کے پاس مت جا۔ پھر میں نے کہا کہ ہم میں سے بعض برا شگون لیتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ ان کے دلوں کی بات ہے، تو کسی کام سے ان کو نہ روکے یا تم کو نہ روکے۔ پھر میں نے کہا کہ ہم میں سے بعض لوگ لکیریں کھینچتے ہیں (یعنی کاغذ پر یا زمین پر، جیسے رمال کیا کرتے ہیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک پیغمبر لکیریں کھینچا کرتے تھے پھر جو ویسی ہی لکیر کرے تو وہ درست ہے۔ سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میری ایک لونڈی تھی جو احد اور جوانیہ (ایک مقام کا نام ہے) کی طرف بکریاں چرایا کرتی تھی، ایک دن میں جو وہاں آ نکلا تو دیکھا کہ بھیڑیا ایک بکری کو لے گیا ہے، آخر میں بھی آدمی ہوں مجھے بھی غصہ آ جاتا ہے جیسے ان کو آتا ہے، میں نے اس کو ایک طمانچہ مارا۔ پھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا یہ فعل بہت بڑا قرار دیا۔ میں نے کہا کہ یا رسول اللہ! کیا میں اس لونڈی کو آزاد نہ کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس کو میرے پاس لے کر آ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کہ اللہ کہاں ہے؟ اس نے کہا کہ آسمان پر پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں کون ہوں؟ اس نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں (یعنی اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تو اس کو آزاد کر دے یہ مومنہ (یعنی ایماندار) ہے۔
حدیث نمبر: 334
Save to word مکررات اعراب
سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ نماز میں باتیں کیا کرتے تھے، ہر شخص اپنے پاس والے سے نماز پڑھتے پڑھتے بات کرتا تھا۔ یہاں تک کہ یہ آیت اللہ کے سامنے چپ چاپ (فرمانبردار ہو کر) کھڑے ہو نازل ہوئی تب سے ہمیں خاموش رہنے کا حکم ہوا اور بات کرنا منع ہو گیا۔
97. نماز میں، ضرورت کے وقت سبحان اللہ کہنا۔
حدیث نمبر: 335
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردوں کو سبحان اللہ کہنا چاہئے اور عورتوں کو تالی بجانی چاہئے اور ایک روایت میں ہے کہ (ایسا) نماز میں (کرنا چاہئے)۔
98. نماز میں آسمان کی طرف نظر اٹھانے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 336
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یا تو لوگ نماز میں دعا کرتے وقت اپنی نگاہ کو آسمان کی طرف اٹھانے سے رک جائیں یا پھر ان کی نگاہیں چھین لی جائیں گی۔
99. نمازی کے آ گے سے گزرنے پر سخت و عید۔
حدیث نمبر: 337
Save to word مکررات اعراب
بسر بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے ان کو ابوجہیم (عبداللہ بن حارث بن صمہ انصاری رضی اللہ عنہ) کے پاس یہ پوچھنے کے لئے بھیجا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کے بارے میں کیا فرمایا ہے جو نمازی کے سامنے سے گزرے؟ سیدنا ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ اگر نمازی کے سامنے سے گزرنے والا، وہ وبال (جو اس کے گزرنے کی وجہ سے اس پر ہے) جان لے تو چالیس تک کھڑا رہنا، سامنے سے گزرنے سے بہتر سمجھے۔ ابوالنصر نے کہا کہ میں نہیں جانتا ہے کہ (ابوجہیم رضی اللہ عنہ نے) کیا کہا چالیس دن یا مہینے یا چالیس سال۔
100. نمازی کے آگے سے گزرنے والے کو منع کرنا۔
حدیث نمبر: 338
Save to word مکررات اعراب
ابوصالح السمان کہتے ہیں کہ میں سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا وہ جمعہ کے دن کسی چیز کی آڑ میں لوگوں سے الگ ہو کر نماز پڑھ رہے تھے۔ اتنے میں ابومعیط کی قوم کا ایک جوان آیا اور اس نے ان کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اس کے سینہ میں مارا۔ اس نے دیکھا تو اور طرف راستہ نہ پایا اور پھر دوبارہ ان کے سامنے سے نکلنا چاہا۔ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے اور زور سے ایک مار ماری۔ وہ سیدھا کھڑا ہو گیا اور سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے لڑنے لگا۔ پھر لوگوں نے اس کو آ کر روکا، پھر وہ نکلا اور مروان (جو مدینہ کا حاکم تھا) کے پاس جا کر شکایت کی۔ (راوی نے) کہا سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ مروان کے پاس گئے تو مروان نے کہا کہ تو نے کیا کیا جو تیرے بھائی کا بیٹا شکایت کرتا ہے؟ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جب کوئی تم میں سے کسی چیز کی آڑ میں نماز پڑھے اور کوئی شخص اس کے سامنے سے نکلنا چاہے تو اس کے سینہ پر مارے اگر وہ نہ مانے تو اس سے لڑے کیونکہ وہ شیطان ہے۔
101. نمازی کس چیز کا سترہ بنائے۔
حدیث نمبر: 339
Save to word مکررات اعراب
سیدنا طلحہ بن عبیداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نماز پڑھتے تھے اور جانور ہمارے سامنے سے گزرا کرتے تھے تو ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر پالان کی پچھلی لکڑی کے برابر کوئی چیز تمہارے سامنے ہو تو پھر سامنے سے کسی چیز کا گزر جانا نقصان نہیں کرتا۔
102. برچھا کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 340
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عید کے دن باہر نکلتے تو اپنے سامنے برچھا گاڑنے کا حکم دیتے۔ پھر اس کی آڑ میں نماز پڑھتے اور لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ہوتے اور یہ کام سفر میں کرتے تھے، اسی وجہ سے امیروں نے اس کو مقرر کر لیا ہے (کہ برچھا ساتھ رکھتے ہیں)۔
103. سواری کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا۔
حدیث نمبر: 341
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو قبلہ کی طرف کر کے اس کی طرف نماز پڑھتے تھے۔
104. نمازی کے سامنے سترہ کے آگے سے گزرنے کی اجازت۔
حدیث نمبر: 342
Save to word مکررات اعراب
عون بن ابی حجیفہ سے روایت ہے کہ ان کے والد سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چمڑے کے سرخ خیمے میں دیکھا اور میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بچا ہوا پانی نکالا تو لوگ اس کو لینے کے لئے جھپٹنے لگے۔ پھر جس کو پانی مل گیا اس نے اپنے بدن پر مل لیا اور جس کو نہ ملا اس نے (اپنا ہاتھ) اپنے ساتھی کے ہاتھ سے تر کر لیا۔ پھر میں نے سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے برچھا نکالا اور اس کو گاڑا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سرخ جوڑا پہنے ہوئے اس کو (پنڈلیوں تک) اٹھائے ہوئے نکلے اور برچھے کی طرف کھڑے ہو کر لوگوں کو دو رکعت نماز پڑھائی اور میں نے آدمیوں اور جانوروں کو دیکھا کہ وہ برچھے کے سامنے سے گزر رہے تھے۔

Previous    7    8    9    10    11    12    13    14    15    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.