سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہود میں جب کوئی عورت حائضہ ہوتی، تو اس کو نہ اپنے ساتھ کھلاتے، نہ گھر میں اس کے ساتھ رہتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری ”پوچھتے ہیں تم سے حیض کے بارے میں، تم کہہ دو کہ حیض پلیدی ہے، تو جدا رہو عورتوں سے حیض کی حالت میں“(الآیۃ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب کام کرو سوا جماع کے۔ یہ خبر یہود کو پہنچی، تو انہوں نے کہا کہ یہ شخص (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) چاہتا ہے کہ ہر بات میں ہمارے خلاف کرے یہ سن کر سیدنا اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور سیدنا عباد بن بشر رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ! یہود ایسا ایسا کہتے ہیں تو ہم حائضہ عورتوں سے جماع کیوں نہ کریں (یعنی جب یہود ہماری مخالفت کو برا جانتے ہیں اور اس سے جلتے ہیں تو ہمیں بھی اچھی طرح خلاف کرنا چاہئے) یہ سنتے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا۔ (ان کے یہ کہنے سے ہم جماع کیوں نہ کریں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اس لئے کہ خلاف قرآن بات ہے) ہم یہ سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں شخصوں پر غصہ آیا ہے۔ وہ اٹھ کر باہر نکلے، اتنے میں کسی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دودھ تحفہ کے طور پر بھیجا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کو پھر بلا بھیجا اور دودھ پلایا تب ان کو معلوم ہوا کہ آپ کا غصہ ان پر نہ تھا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ(شکل کی بیٹی یا یزید بن سکن کی بیٹی) اسماء رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غسل حیض کے متعلق پوچھا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پہلے پانی بیری کے پتوں کے ساتھ لے اور اس سے اچھی طرح پاکی کرے (یعنی حیض کا خون جو لگا ہوا ہو، دھوئے اور صاف کرے) پھر سر پر پانی ڈال کر خوب زور سے ملے، یہاں تک کہ پانی مانگوں (بالوں کی جڑوں) میں پہنچ جائے۔ پھر اپنے اوپر پانی ڈالے (یعنی سارے بدن پر) پھر ایک پھاہا (روئی یا کپڑے کا) مشک لگا ہوا لے کر اس سے پاکی کرے۔ سیدہ اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں کیسے پاکیزگی حاصل کروں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سبحان اللہ پاکیزگی حاصل کر لے گی“ تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے چپکے سے کہہ دیا کہ خون کے مقام پر لگا دے۔ پھر اس نے غسل جنابت کے متعلق پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پانی لے کر اچھی طرح طہارت کرے، پھر سر پر پانی ڈالے اور ملے، یہاں تک کہ پانی سب مانگوں میں پہنچ جائے، پھر اپنے سارے بدن پر پانی ڈالے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ انصار کی عورتیں بھی کیا اچھی عورتیں تھیں کہ دین کی بات پوچھنے میں شرم نہیں کرتی تھیں۔ (اور یہی لازم ہے کیونکہ شرم گناہ اور معصیت میں ہے اور دین کی بات پوچھنا ثواب اور اجر ہے)۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے فرمایا: مجھے کپڑا اٹھا دے۔ انہوں نے کہا کہ میں تو حائضہ ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیرا حیض تیرے ہاتھ میں نہیں ہے۔ پھر انہوں نے کپڑا اٹھا دیا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں (جب اعتکاف میں ہوتی) حاجت کے لئے گھر میں جاتی اور چلتے چلتے جو کوئی گھر میں بیمار ہوتا تو اس کو بھی پوچھ لیتی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں رہ کر اپنا سر میری طرف ڈال دیتے اور میں اس میں کنگھی کر دیتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب اعتکاف میں ہوتے تو گھر میں نہ جاتے مگر حاجت کے لئے۔
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چادر میں لیٹی ہوئی تھی کہ اچانک میں حائضہ ہو گئی۔ میں کھسک گئی اور اپنے حیض کے کپڑے اٹھا لئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تجھے حیض آیا؟ میں نے کہا کہ ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، پھر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اسی چادر میں لیٹی۔ راویہ حدیث (زینب) نے کہا کہ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دونوں ایک ہی برتن سے غسل جنابت کیا کرتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم میں سے جب کسی عورت کو حیض آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حیض کے خون کے جوش کے دوران تہبند باندھنے کا حکم کرتے، پھر اس سے مباشرت کرتے (یعنی بیوی کے ساتھ سو جاتے) ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ تم میں سے کون اپنی خواہش اور ضرورت پر اس قدر اختیار رکھتا ہے جیسا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکھتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں پانی پیتی تھی، پھر پی کر برتن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ رکھتے جہاں میں نے منہ رکھ کر پیا تھا اور پانی پیتے، حالانکہ میں حائضہ ہوتی اور میں ہڈی نوچتی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دیتی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی جگہ منہ لگاتے جہاں میں نے لگایا تھا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ام حبیبہ بنت جحش رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ مجھے استحاضہ ہے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ خون ایک رگ کا ہے تو غسل کر اور نماز پڑھ۔ پھر وہ ہر نماز کے لئے غسل کرتی تھیں۔ لیث نے کہا کہ ابن شہاب نے یہ نہیں بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ہر نماز کے لئے غسل کرنے کا حکم کیا تھا بلکہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خود ایسا کیا۔
سیدہ معاذہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ حائضہ عورت روزوں کی قضاء کرتی ہے اور نماز کی قضاء نہیں کرتی؟ تو انہوں نے کہا کہ تو حروریہ تو نہیں؟ میں نے کہا کہ نہیں میں تو پوچھتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہم عورتوں کو حیض آتا تھا تو روزوں کی قضاء کا حکم ہوتا تھا اور نماز کی قضاء کا حکم نہیں دیا جاتا تھا۔ (کتنا عمدہ جواب دیا کہ دین تو اللہ اور رسول کے حکم کا نام ہے جس کا حکم دیا، کر لیا اور جس کا حکم نہیں دیا، نہیں کیا)۔