مختصر صحيح مسلم کل احادیث 2179 :حدیث نمبر
مختصر صحيح مسلم
وضو کے مسائل
20. وضو یا دیگر کاموں میں دائیں طرف سے شروع کرنا۔
حدیث نمبر: 124
Save to word مکررات اعراب
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طہارت میں، کنگھی کرنے میں جوتا پہننے میں داہنی طرف کو بہت پسند کرتے تھے۔
21. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ۔
حدیث نمبر: 125
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عبداللہ بن زید بن عاصم انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اور وہ صحابی تھے، کہ ان سے لوگوں نے کہا کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرح وضو کر کے بتلائیے۔ چنانچہ انہوں نے ایک برتن (پانی کا) منگوایا، اس کو جھکا کر پہلے دونوں ہاتھوں پر پانی ڈالا۔ (اس سے معلوم ہوا کہ وضو شروع کرتے وقت دونوں ہاتھوں کا انگلیوں سمیت دھونا مستحب ہے، پانی میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے) اور انہیں تین بار دھویا۔ پھر ہاتھ برتن کے اندر ڈالا اور باہر نکالا اور ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ پھر تین بار ایسے ہی کیا۔ پھر ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور منہ کو تین بار دھویا (بخاری کی روایت میں ہے کہ دونوں چلو ملا کر پانی لیا اور تین بار منہ دھویا) پھر برتن میں ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور اپنے دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو دو بار دھوئے۔ پھر برتن میں ہاتھ ڈالا اور باہر نکالا اور سر پر مسح کیا، پہلے دونوں ہاتھوں کو سامنے سے پیچھے لے گئے پھر پیچھے سے آگے کی طرف لے آئے (یعنی پیشانی تک واپس لائے) پھر دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھوئے۔ اس کے بعد کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اسی طرح وضو کیا کرتے تھے۔
22. ناک میں پانی ڈال کر جھاڑنا۔
حدیث نمبر: 126
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے پھر ناک جھاڑے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی شخص نیند سے بیدار ہو تو تین مرتبہ ناک کو جھاڑے کیونکہ شیطان ناک کی چوٹی یا ناک کے بیچ والی رگوں میں رات گزارتا ہے۔
23. پیشانیوں اور ہاتھ پاؤں کی چمک پورا (مکمل) وضو کرنے سے ہو گی۔
حدیث نمبر: 127
Save to word مکررات اعراب
نعیم بن عبداللہ مجمر سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وضو کرتے ہوئے انہوں نے منہ دھویا تو اس کو پورا دھویا۔ پھر داہنا ہاتھ دھویا یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ بھی دھویا۔ پھر بایاں ہاتھ دھویا یہاں تک کہ بازو کا ایک حصہ بھی دھویا۔ پھر سر کا مسح کیا۔ پھر سیدھا پاؤں دھویا تو پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا۔ پھر بایاں پاؤں دھویا یہاں تک کہ پنڈلی کا بھی ایک حصہ دھویا۔ پھر کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا ہی وضو کرتے ہوئے دیکھا ہے اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن پورا وضو کرنے کی وجہ سے تمہاری پیشانیاں اور ہاتھ پاؤں سفید (نورانی) ہوں گے۔ لہٰذا تم میں سے جو کوئی اپنی چمک کو بڑھانا چاہے تو بڑھائے۔ (یعنی اپنے اعضاء کو خوب آگے تک دھوئے)۔
حدیث نمبر: 128
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان میں تشریف لائے تو فرمایا سلام ہے تم پر یہ گھر ہے مسلمانوں کا اور اللہ نے چاہا تو ہم بھی تم سے ملنے والے ہیں۔ میری آرزو ہے کہ ہم اپنے بھائیوں کو دیکھیں (اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیک بات کی آرزو کرنا درست ہے جیسے علماء اور فضلاء سے ملنے کی) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! کیا ہم آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے بھائی نہیں ہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم تو میرے اصحاب ہو اور بھائی ہمارے وہ لوگ ہیں جو ابھی دنیا میں نہیں آئے۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ اپنی امت کے ان لوگوں کو کیسے پہچانیں گے جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا ہی نہیں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بھلا تم میں سے کسی کے سفید پیشانی، سفید ہاتھ پاؤں والے گھوڑے سیاہ مشکی گھوڑوں میں مل جائیں، تو وہ اپنے گھوڑے نہیں پہچانے گا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ بیشک وہ تو پہچان لے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن وضو کی وجہ سے میری امت کے لوگ سفید منہ اور سفید ہاتھ پاؤں رکھتے ہوں گے اور حوض کوثر پر میں ان کا پیش خیمہ ہوں گا۔ خبردار رہو کہ بعض لوگ میرے حوض پر سے ہٹائے جائیں گے جیسے بھٹکا ہوا اونٹ ہنکایا جاتا ہے۔ میں ان کو پکاروں گا آؤ آؤ۔ اس وقت کہا جائے گا کہ ان لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد رد و بدل کر لیا تھا (یا ان کی حالت بدل گئی تھی، بدعت اور ظلم میں گرفتار ہو گئے تھے)۔ تب میں کہوں گا کہ جاؤ دور ہو جاؤ۔ جاؤ دور ہو جاؤ۔
24. جس نے بہترین انداز سے وضو کیا۔
حدیث نمبر: 129
Save to word مکررات اعراب
حمران سے روایت ہے جو سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام تھے، انہوں نے کہا کہ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے وضو کا پانی منگوایا اور وضو کیا تو پہلے دونوں ہاتھ کلائیوں تک تین بار دھوئے، پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا۔ پھر تین بار منہ دھویا، پھر داہنا ہاتھ دھویا کہنی تک پھر تین بار بایاں ہاتھ دھویا پھر مسح کیا سر پر۔ پھر داہنا پاؤں دھویا تین بار پھر بایاں پاؤں دھویا تین بار۔ اس کے بعد کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح وضو کیا جیسے میں نے اب وضو کیا۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص میرے وضو کی طرح وضو کرے پھر کھڑے ہو کر دو رکعتیں پڑھے اور ان (کے پڑھنے) میں اور کسی خیال میں غرق نہ ہو تو اس کے اگلے گناہ بخش دیئے جائیں گے۔ ابن شہاب نے کہا کہ ہمارے علماء کہتے تھے کہ یہ وضو سب وضوؤں میں سے پورا ہے جو نماز کے لئے کیا جائے۔
حدیث نمبر: 130
Save to word مکررات اعراب
حمران سے روایت ہے کہ سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے مکمل وضو کیا جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا ہے، تو فرض نمازیں اس کے ان تمام گناہوں کا کفارہ بن جائیں گی جو ان نمازوں کے درمیان ہوں گے۔
حدیث نمبر: 131
Save to word مکررات اعراب
سیدنا عثمان (بن عفان) رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ جو شخص نماز کیلئے پورا وضو کرے، پھر فرض نماز کیلئے (مسجد کو) چلے اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت سے یا مسجد میں نماز پڑھے، تو اللہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا۔
25. مجبوری میں (بھی) کامل وضو کرنے کی فضیلت۔
حدیث نمبر: 132
Save to word مکررات اعراب
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ باتیں نہ بتلاؤں کہ جن سے گناہ مٹ جائیں (یعنی معاف ہو جائیں یا لکھنے والوں کے دفتر سے مٹ جائیں) اور (جنت میں) درجے بلند ہوں؟ لوگوں نے کہا کہ کیوں نہیں یا رسول اللہ! بتلائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وضو کا پورا (اچھی طرح) کرنا سختی میں (جیسے سردی کی شدت میں یا بیماری میں) اور مسجدوں کی طرف قدموں کا بہت زیادہ ہونا (اس طرح کہ گھر مسجد سے دور ہو اور باربار جائے) اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا۔ یہی رباط ہے (یعنی نفس کا روکنا عبادت کے لئے)۔
26. (جنت میں) زیور وہاں تک پہنچے گا، جہاں تک وضو کا پانی پہنچے گا۔
حدیث نمبر: 133
Save to word مکررات اعراب
ابوحازم سے روایت ہے کہ میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے تھا، وہ نماز کیلئے وضو کر رہے تھے اور اپنے ہاتھ کو اتنا لمبا کر کے دھوتے تھے، یہاں تک کہ بغل تک دھوتے تھے۔ میں نے کہا کہ اے ابوہریرہ (رضی اللہ عنہ) یہ کیسا وضو ہے؟ تو انہوں نے کہا اے فروخ کی اولاد (فروخ ابراہیم علیہ السلام کے ایک بیٹے کا نام ہے، جس کی اولاد میں عجم کے لوگ ہیں اور ابوحازم بھی عجمی تھے) تم یہاں موجود ہو؟ اگر میں جانتا کہ تم یہاں موجود ہو تو میں اس طرح وضو نہ کرتا۔ میں نے اپنے دوست (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ قیامت کے دن مومن کو وہاں تک زیور پہنایا جائے گا، جہاں تک اس کا وضو پہنچتا ہو گا۔

Previous    1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.