سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک باغ کے اندر گئے اور آپ کے پیچھے ایک لڑکا گیا، اس کے پاس ایک لوٹا تھا، وہ لڑکا ہم میں سب سے چھوٹا تھا۔ اس نے لوٹا ایک بیری کے پاس رکھ دیا اور پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی حاجت سے فارغ ہوئے اور پانی سے استنجاء کر کے باہر نکلے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی پاخانہ کی جگہ کو ڈھیلوں سے صاف کرے تو طاق ڈھیلوں سے صاف کرے اور جب تم میں سے کوئی وضو کرے تو ناک میں پانی ڈالے پھر ناک جھاڑے۔
سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ان سے پوچھا گیا کہ تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم کو ہر ایک بات سکھائی۔ یہاں تک کہ پاخانہ اور پیشاب کی بھی تعلیم دی، انہوں نے کہا ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبلہ کی طرف منہ کر کے پیشاب اور پاخانہ کرنے سے منع کیا اور اس بات سے بھی منع کیا کہ داہنے ہاتھ سے یا تین سے کم پتھروں سے یا گوبر اور ہڈی سے استنجاء کریں۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کی کسی لونڈی کو ایک بکری صدقہ میں دی گئی تھی، وہ مر گئی۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پڑا ہوا دیکھا تو فرمایا کہ تم نے اس کی کھال کیوں نہ اتار لی؟ رنگ کر کام میں لاتے۔ تو لوگوں نے کہا کہ یا رسول اللہ! وہ مردار تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مردار کا کھانا حرام ہے۔
یزید بن ابی حبیب سے روایت ہے کہ ابوالخیر نے ان سے بیان کیا کہ میں نے ابن وعلہ السبئی کو ایک پوستین پہنے دیکھا۔ میں نے اس کو چھوا، انہوں نے کہا کہ ابن وعلہ کیوں چھوتے ہو (کیا اس کو نجس جانتے ہو)؟ میں نے سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ہم مغرب کے ملک میں رہتے ہیں وہاں بربر کے کافر اور آتش پرست بہت ہیں وہ مینڈھا ذبح کر کے لاتے ہیں۔ ہم تو ان کا ذبح کیا ہوا جانور نہیں کھاتے اور مشکیں لاتے ہیں، ان میں چربی ڈال کر۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کھال رنگنے سے پاک ہو جاتی ہے (یعنی کھال رنگنے سے پاک ہو جاتی ہے اگرچہ کافر نے رنگی ہو)۔
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم کیا۔ پھر فرمایا کہ ان لوگوں اور کتوں کا کیا حال ہے؟ پھر شکار کے لئے اور مویشیوں کی حفاظت کے لئے کتا پالنے کی اجازت دی (یعنی بکریوں کی حفاظت کے لئے) اور فرمایا کہ جب کتا برتن میں منہ ڈال کر پئے تو اس کو سات بار دھوؤ اور آٹھویں بار مٹی سے مانجھو۔ اور یحییٰ بن سعید کی روایت میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے شکار، بکریوں اور کھیتی کی حفاظت کے لئے کتے کی اجازت دی۔
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: طہارت آدھے ایمان کے برابر ہے اور الحمدللہ ترازو کو بھر دے گا۔ (یعنی اس قدر اس کا ثواب عظیم ہے کہ اعمال تولنے کا ترازو اس کے اجر سے بھر جائے گا) اور سبحان اللہ اور الحمدللہ دونوں آسمانوں اور زمین کے بیچ کی جگہ کو بھر دیں گے اور نماز نور ہے اور صدقہ دلیل ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن تیرے لئے دلیل ہو گا یا تیرے خلاف دلیل ہو گا (اگر قرآن پر عمل ہو گا تو دلیل بن جائے گاور نہ وبال بن جائے گا)۔ ہر ایک آدمی (بھلا ہو یا برا) صبح کو اٹھتا ہے یا تو اپنے آپ کو (نیک کام کر کے اللہ کے عذاب سے) آزاد کرتا ہے یا (برے کام کر کے) اپنے آپ کو تباہ کرتا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب بندہ مسلمان یا مومن (یہ شک ہے راوی کا) وضو کرتا ہے اور منہ دھوتا ہے تو اس کے منہ سے وہ سب گناہ (صغیرہ) نکل جاتے ہیں جو اس نے آنکھوں سے کئے۔ پانی کے ساتھ یا آخری قطرہ کے ساتھ (جو منہ سے گرتا ہے یہ بھی شک ہے راوی کا)۔ پھر جب ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھوں میں سے ہر ایک گناہ جو ہاتھ سے کیا تھا، پانی کے ساتھ یا آخری قطرہ کے ساتھ نکل جاتا ہے۔ پھر جب پاؤں دھوتا ہے تو ہر ایک گناہ جس کو اس نے پاؤں سے چل کر کیا تھا، پانی کے ساتھ یا آخری قطرہ کے ساتھ نکل جاتا ہے یہاں تک کہ سب گناہوں سے پاک صاف ہو کر نکلتا ہے۔
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رہے تو پچھلی رات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اٹھے اور باہر نکل کر آسمان کی طرف دیکھا۔ پھر یہ آیت پڑھی جو سورۃ آل عمران میں ہے ((انّ فی خلق السّموات والارض واختلاف الیل ....)) سے ((فقنا عذاب النّار)) تک۔ پھر لوٹ کر اندر آئے اور مسواک کی اور وضو کیا اور کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔ پھر لیٹ گئے پھر اٹھے اور باہر نکلے اور آسمان کی طرف دیکھا اور یہی آیت پڑھی۔ پھر لوٹ کر اندر آئے اور مسواک کی اور وضو کیا اور پھر کھڑے ہو کر نماز پڑھی۔