سیدنا خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے اپنے بدن پر سات داغ دے رکھے تھے اور کہتے تھے کہ میرے ساتھی مجھ سے پہلے دنیا سے رخصت ہو گئے اور دنیا، ان کا اجر و ثواب کم نہ کر سکی (کیونکہ وہ دنیا میں مشغول نہ تھے) اور ہمارے پاس (اب) اس قدر مال ہے کہ اس کے رکھنے کی جگہ سوائے مٹی کے ہمیں اور نہیں ملتی اور اگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں موت کے مانگنے سے منع فرماتے تو میں ضرور موت کی دعا مانگتا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”کوئی اپنے (نیک) عمل کی وجہ سے جنت میں نہیں جا سکتا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کی کہ کیا آپ بھی یا رسول اللہ! (نیک عمل کی وجہ سے جنت میں نہیں جا سکتے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا: ”ہاں! میں بھی“(نہیں جا سکتا)۔ اگر اللہ تعالیٰ مجھے اپنے (دامن) رحمت میں چھپا لے تو بہتر ہے۔ اب تمہیں چاہیے کہ میانہ روی اختیار کرو اور اللہ کا قرب حاصل کرو اور چاہیے کہ موت کی آرزو کوئی نہ کرے کیونکہ اگر آدمی نیک ہے تو (زندگی سے) اپنی نیکی میں ترقی کرے گا اور اگر گنہگار ہے تو شاید توبہ کر لے۔“
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی مریض کے پاس تشریف لے جاتے یا کوئی مریض کے پاس لایا جاتا (راوی کا شک ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا پڑھتے: ”پروردگار عالم! لوگوں کی بیماری دور فرما دے اور شفاء عطا فرما دے۔ تیرے سوا کوئی شفاء دینے والا نہیں۔ تو ہی شفاء دینے والا ہے۔ ایسی شفاء دے کہ کوئی بیماری نہ رہے۔“