سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تم میں سے قربانی کرے اس کو چاہیے کہ تین روز کے بعد تک اس کا گوشت نہ رکھے (بلکہ سب تقسیم کر دے)۔ اور جب دوسرا سال آیا تو لوگوں نے عرض کی یا رسول اللہ! کیا اب بھی ہر گزشتہ سال ہی کی طرح کریں (کل گوشت تقسیم کریں تو) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(نہیں! بلکہ) کھاؤ اور کھلاؤ اور جمع کرو اور گزشتہ سال چونکہ لوگوں پر تنگی تھی اس لیے میں نے چاہا تھا کہ تم اس طریقہ سے ان کی مدد کرو۔ (اب اس کی کوئی ضرورت نہیں)۔“
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے عیدالاضحی کے دن پہلے نماز پڑھائی پھر لوگوں کو خطبہ سنایا اور کہا کہ اے لوگو! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دو عید کے دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا ہے، پہلی عید تو تمہارے روزوں کے افطار کا دن ہے اور (دوسری) تمہاری قربانی کے گوشت کھانے کا دن۔