سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہمارے پاس (کھانے کے بعد ہاتھ صاف کرنے کے لیے) رو مال نہ ہوتا۔ بس یہی ہماری ہتھیلیاں تھیں۔ بازو، پاؤں وغیرہ (انھیں رگڑ لیتے اور نماز پڑھ لیتے، وضو نہ کرتے)
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا دسترخوان جب اٹھایا جاتا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ پڑھتے تھے: ”سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے، بکثرت تعریف ہے اور پاکیزہ شکر برکت والا، ہم اس کھانے کا حق پوری طرح ادا نہ کر سکے اور یہ ہمیشہ کے لیے رخصت نہیں کیا گیا ہے (اور یہ اس لیے کیا تاکہ) اس سے ہم کو بےپرواہی کا خیال نہ ہو، اے ہمارے رب!“
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھانا کھانے سے فارغ ہوتے تو فرماتے ”اللہ کا شکر جس نے ہمیں پیٹ بھر کر کھلایا پلایا، ہم اس کھانے کا حق پوری طرح ادا نہ کر سکے ورنہ ہم اس نعمت کے منکر نہیں۔“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہا کرتے تھے کہ پردہ کی آیت کا شان نزول سب سے زیادہ مجھے معلوم ہے سیدنا ابی بن کعب بھی اس کو مجھ ہی سے پوچھتے تھے (حالانکہ بڑے درجے کے صحابی تھے)۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ام المؤمنین زینب بنت حجش رضی اللہ عنہا سے نئی شادی ہوئی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے مدینہ میں نکاح کیا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو کھانے کے لیے اس وقت بلایا جب دن چڑھ گیا تھا، جب سب (کھا کر) چلے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور چند آدمی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بیٹھے رہے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر چلے گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چلا گیا، جب آپ، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کے دروازے تک پہنچے تو خیال کیا کہ وہ لوگ چلے گئے ہوں گے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ آئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ واپس آیا (تو دیکھا کہ) وہ سب کے سب اپنی جگہ پر بیٹھے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوبارہ واپس چلے گئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گیا جب حجرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے تک گئے تو خیال کیا کہ وہ چلے گئے ہوں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ آئے اور میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آیا دیکھا کہ وہ لوگ (واقعی) چلے گئے ہیں، پس آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے اور اپنے درمیان پردہ ڈال دیا اور (اسی وقت) پردہ کا حکم اترا۔