(مرفوع) حدثني احمد بن المقدام، حدثنا الفضيل بن سليمان، حدثنا موسى بن عقبة، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انعمر بن الخطاب اجلى اليهود والنصارى من ارض الحجاز، وكان رسول الله صلى الله عليه وسلم: لما ظهر على اهل خيبر اراد ان يخرج اليهود منها وكانت الارض لما ظهر عليها لليهود وللرسول وللمسلمين، فسال اليهود رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يتركهم على ان يكفوا العمل ولهم نصف الثمر، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نقركم على ذلك ما شئنا فاقروا حتى اجلاهم عمر في إمارته إلى تيماء واريحا".(مرفوع) حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّعُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَجْلَى الْيَهُودَ وَالنَّصَارَى مِنْ أَرْضِ الْحِجَازِ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَمَّا ظَهَرَ عَلَى أَهْلِ خَيْبَرَ أَرَادَ أَنْ يُخْرِجَ الْيَهُودَ مِنْهَا وَكَانَتِ الْأَرْضُ لَمَّا ظَهَرَ عَلَيْهَا لِلْيَهُودِ وَلِلرَّسُولِ وَلِلْمُسْلِمِينَ، فَسَأَلَ الْيَهُودُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتْرُكَهُمْ عَلَى أَنْ يَكْفُوا الْعَمَلَ وَلَهُمْ نِصْفُ الثَّمَرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نُقِرُّكُمْ عَلَى ذَلِكَ مَا شِئْنَا فَأُقِرُّوا حَتَّى أَجْلَاهُمْ عُمَرُ فِي إِمَارَتِهِ إِلَى تَيْمَاءَ وأَرِيحَا".
مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا، کہا ہم سے فضل بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ عمر نے یہود و نصاریٰ کو سر زمین حجاز سے نکال کر دوسری جگہ بسا دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب خیبر فتح کیا تو آپ کا بھی ارادہ ہوا تھا کہ یہودیوں کو یہاں سے نکال دیا جائے۔ جب آپ نے فتح پائی تو اس وقت وہاں کی کچھ زمین یہودیوں کے قبضے میں ہی تھی۔ اور اکثر زمین پیغمبر علیہ السلام اور مسلمانوں کے قبضے میں تھی۔ لیکن پھر یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست کی، آپ زمین انہیں کے پاس رہنے دیں۔ وہ (کھیتوں اور باغوں میں) کام کیا کریں گے۔ اور آدھی پیداوار لیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اچھا جب تک ہم چاہیں گے اس وقت تک کے لیے تمہیں اس شرط پر یہاں رہنے دیں گے۔ چنانچہ یہ لوگ وہیں رہے اور پھر عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں اپنے دور خلافت میں (مسلمانوں کے خلاف ان کے فتنوں اور سازشوں کی وجہ سے یہود خیبر کو) تیماء یا اریحا کی طرف نکال دیا تھا۔“
Narrated Ibn `Umar: `Umar bin Al-Khattab expelled all the Jews and Christians from the land of Hijaz. Allah's Apostle after conquering Khaibar, thought of expelling the Jews from the land which, after he conquered it belonged to Allah, Allah's Apostle and the Muslims. But the Jews requested Allah's Apostle to leave them there on the condition that they would do the labor and get half of the fruits (the land would yield). Allah's Apostle said, "We shall keep you on these terms as long as we wish." Thus they stayed till the time of `Umar's Caliphate when he expelled them to Taima and Ariha.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 380
(مرفوع) حدثنا ابو الوليد، حدثنا شعبة، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن مغفل رضي الله عنه، قال:" كنا محاصرين قصر خيبر فرمى إنسان بجراب فيه شحم فنزوت لآخذه فالتفت، فإذا النبي صلى الله عليه وسلم فاستحييت منه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كُنَّا مُحَاصِرِينَ قَصْرَ خَيْبَرَ فَرَمَى إِنْسَانٌ بِجِرَابٍ فِيهِ شَحْمٌ فَنَزَوْتُ لِآخُذَهُ فَالْتَفَتُّ، فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَحْيَيْتُ مِنْهُ".
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم خیبر کے محل کا محاصرہ کئے ہوئے تھے۔ کسی شخص نے ایک کپی پھینکی جس میں چربی بھری ہوئی تھی۔ میں اسے لینے کے لیے لپکا، لیکن مڑ کر جو دیکھا تو پاس ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا۔
Narrated `Abdullah bin Mughaffal: While we were besieging the fort of Khaibar, a person threw a leather container containing fat, and I ran to take it, but when I turned I saw the Prophet (standing behind), so I felt embarrassed in front of him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 381
(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" كنا نصيب في مغازينا العسل، والعنب فناكله، ولا نرفعه".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا نُصِيبُ فِي مَغَازِينَا الْعَسَلَ، وَالْعِنَبَ فَنَأْكُلُهُ، وَلَا نَرْفَعُهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) غزووں میں ہمیں شہد اور انگور ملتا تھا۔ ہم اسے اسی وقت کھا لیتے (تقسیم کے لیے اٹھا نہ رکھتے)۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا الشيباني، قال: سمعت ابن ابي اوفى رضي الله عنهما، يقول: اصابتنا مجاعة ليالي خيبر، فلما كان يوم خيبر وقعنا في الحمر الاهلية فانتحرناها فلما غلت القدور نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: اكفئوا القدور فلا تطعموا من لحوم الحمر شيئا، قال: عبد الله، فقلنا:" إنما نهى النبي صلى الله عليه وسلم لانها لم تخمس، قال:" وقال آخرون حرمها البتة وسالت سعيد بن جبير، فقال: حرمها البتة".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا الشَّيْبَانِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ لَيَالِيَ خَيْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ خَيْبَرَ وَقَعْنَا فِي الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ فَانْتَحَرْنَاهَا فَلَمَّا غَلَتِ الْقُدُورُ نَادَى مُنَادِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَكْفِئُوا الْقُدُورَ فَلَا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا، قَالَ: عَبْدُ اللَّهِ، فَقُلْنَا:" إِنَّمَا نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِأَنَّهَا لَمْ تُخَمَّسْ، قَالَ:" وَقَالَ آخَرُونَ حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ وَسَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: حَرَّمَهَا أَلْبَتَّةَ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے شیبانی نے بیان کیا، کہا میں نے ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ جنگ خیبر کے موقع پر فاقوں پر فاقے ہونے لگے۔ آخر جس دن خیبر فتح ہوا تو (مال غنیمت میں) گھریلو گدھے بھی ہمیں ملے۔ چنانچہ انہیں ذبح کر کے (پکانا شروع کر دیا گیا) جب ہانڈیوں میں جوش آنے لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے اعلان کیا کہ ہانڈیوں کو الٹ دو اور گھریلو گدھے کے گوشت میں سے کچھ نہ کھاؤ۔ عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بعض لوگوں نے اس پر کہا کہ غالباً پ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لیے روک دیا ہے کہ ابھی تک اس میں سے خمس نہیں نکالا گیا تھا۔ لیکن بعض دوسرے صحابہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گدھے کا گوشت قطعی طور پر حرام قرار دیا ہے۔ (شیبانی نے بیان کیا کہ) میں نے سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قطعی طور پر حرام کر دیا تھا۔
Narrated Ibn Abi `Aufa: We were afflicted with hunger during the besiege of Khaibar, and when it was the day of (the battle of) Khaibar, we slaughtered the donkeys and when the pots got boiling (with their meat). Allah's Apostle made an announcement that all the pots should be upset and that nobody should eat anything of the meat of the donkeys. We thought that the Prophet prohibited that because the Khumus had not been taken out of the booty (i.e. donkeys); other people said, "He prohibited eating them for ever." The sub-narrator added, "I asked Sa`id bin Jubair who said, 'He has made the eating of donkeys' meat illegal for ever.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 383