(موقوف) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر رضي الله عنهما، قال:" كنا نصيب في مغازينا العسل، والعنب فناكله، ولا نرفعه".(موقوف) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" كُنَّا نُصِيبُ فِي مَغَازِينَا الْعَسَلَ، وَالْعِنَبَ فَنَأْكُلُهُ، وَلَا نَرْفَعُهُ".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے، ان سے ایوب نے، ان سے نافع نے، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں) غزووں میں ہمیں شہد اور انگور ملتا تھا۔ ہم اسے اسی وقت کھا لیتے (تقسیم کے لیے اٹھا نہ رکھتے)۔
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3154
حدیث حاشیہ: اس حدیث سے یہ نکلا کہ کھانے پینے کی جو چیزیں رکھنے سے خراب ہوتی ہیں تقسیم سے پہلے ان کے استعمال میں کوئی حرج نہیں۔ جیسے ترکاریاں، میوے وغیرہ۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3154
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3154
حدیث حاشیہ: کھانے پینے والی وہ چیزیں جو غذا کا کام دیں جیسے شہد وغیرہ یا جن کے خراب ہونے کا اندیشہ ہو جیسے انگور یا ترکاریاں انھیں تقسیم سے پہلے کھاپی لینے میں کوئی حرج نہیں۔ استعمال کرنے کے لیے امام وقت کی اجازت بھی ضروری نہیں۔ البتہ مال غنیمت میں خیانت کرنا بہت بڑا جرم ہے۔ اس بنا پر حد سے تجاوز نہیں کرنا چاہیےجن اشیاء کے استعمال کی گنجائش ہے رخصت صرف اس حد تک دینی چاہیے۔ (فتح الباري: 307/6)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3154