(مرفوع) حدثنا ابن ابي مريم، حدثنا نافع سمعت ابن ابي مليكة، قال: قالت: عائشة رضي الله عنها" توفي النبي صلى الله عليه وسلم في بيتي وفي نوبتي وبين سحري ونحري وجمع الله بين ريقي وريقه، قالت: دخل عبد الرحمن بسواك فضعف النبي صلى الله عليه وسلم عنه، فاخذته فمضغته، ثم سننته به".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: قَالَتْ: عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي وَفِي نَوْبَتِي وَبَيْن سَحْرِي وَنَحْرِي وَجَمَعَ اللَّهُ بَيْنَ رِيقِي وَرِيقِهِ، قَالَتْ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بِسِوَاكٍ فَضَعُفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْهُ، فَأَخَذْتُهُ فَمَضَغْتُهُ، ثُمَّ سَنَنْتُهُ بِهِ".
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے نافع نے بیان کیا ‘ کہا کہ میں نے ابن ابی ملیکہ سے سنا۔ انہوں نے بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر ‘ میری باری کے دن ‘ میرے حلق اور سینے کے درمیان ٹیک لگائے ہوئے وفات پائی ‘ اللہ تعالیٰ نے (وفات کے وقت) میرے تھوک اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تھوک کو ایک ساتھ جمع کر دیا تھا ‘ بیان کیا (وہ اس طرح کہ) عبدالرحمٰن رضی اللہ عنہ (عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھائی) مسواک لیے ہوئے اندر آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اسے چبا نہ سکے۔ اس لیے میں نے اسے اپنے ہاتھ میں لے لیا اور میں نے اسے چبانے کے بعد وہ مسواک آپ کے دانتوں پر ملی۔
Narrated Ibn Abu Mulaika: `Aisha said, "The Prophet died in my house on the day of my turn while he was leaning on my chest closer to my neck, and Allah made my saliva mix with his Saliva." `Aisha added, "`AbdurRahman came with a Siwak and the Prophet was too weak to use it so I took it, chewed it and then (gave it to him and he) cleaned his teeth with it."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 332
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عبد الرحمن بن خالد، عن ابن شهاب، عن علي بن حسين، ان صفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته انها جاءت رسول الله صلى الله عليه وسلم تزوره وهو معتكف في المسجد في العشر الاواخر من رمضان، ثم قامت تنقلب، فقام معها رسول الله صلى الله عليه وسلم حتى إذا بلغ قريبا من باب المسجد عند باب ام سلمة زوج النبي صلى الله عليه وسلم مر بهما رجلان من الانصار فسلما على رسول الله صلى الله عليه وسلم، ثم نفذا، فقال لهما رسول الله صلى الله عليه وسلم:" على رسلكما، قالا: سبحان الله يا رسول الله وكبر عليهما ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الشيطان يبلغ من الإنسان مبلغ الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شيئا".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ، فَقَامَ مَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا بَلَغَ قَرِيبًا مِنْ بَابِ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِمَا رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ نَفَذَا، فَقَالَ لَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى رِسْلِكُمَا، قَالَا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنَ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن خالد نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے علی بن حسین زین العابدین نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ صفیہ رضی اللہ عنہا نے انہیں خبر دی کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ملنے کے لیے حاضر ہوئیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرہ کا مسجد میں اعتکاف کئے ہوئے تھے۔ پھر وہ واپس ہونے کے لیے اٹھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ اٹھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زوجہ مطہرہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازہ کے قریب پہنچے جو مسجد نبوی کے دروازے سے ملا ہوا تھا تو دو انصاری صحابی (اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہ) وہاں سے گزرے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہوں نے سلام کیا اور آگے بڑھنے لگے۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ‘ ذرا ٹھہر جاؤ (میرے ساتھ میری بیوی صفیہ رضی اللہ عنہا ہیں یعنی کوئی دوسرا نہیں) ان دونوں نے عرض کیا۔ سبحان اللہ ‘ یا رسول اللہ! ان حضرات پر آپ کا یہ فرمانا بڑا شاق گزرا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ شیطان انسان کے اندر اس طرح دوڑتا رہتا ہے جیسے جسم میں خون دوڑتا ہے۔ مجھے یہی خطرہ ہوا کہ کہیں تمہارے دلوں میں بھی کوئی وسوسہ پیدا نہ ہو جائے۔
Narrated Safiya: (the wife of the Prophet) That she came to visit Allah's Apostle while he was in I`tikaf (i.e. seclusion in the Mosque during the last ten days of Ramadan). When she got up to return, Allah's Apostle got up with her and accompanied her, and when he reached near the gate of the Mosque close to the door (of the house) of Um Salama, the wife of the Prophet, two Ansari men passed by them and greeted Allah's Apostle and then went away. Allah's Apostle addressed them saying, "Don't hurry! (She is my wife)," They said, "Glorified be Allah! O Allah's Apostle (You are far away from any suspicion)," and his saying was hard on them. Allah's Apostle said, "Satan circulates in the mind of a person as blood does (in his body). I was afraid that Satan might put some (evil) thoughts in your minds."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 333
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ عمری نے ‘ ان سے محمد بن یحییٰ بن حبان نے ‘ ان سے واسع بن حبان نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں (ام المؤمنین) حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر کے اوپر چڑھا ‘ تو دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کر رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ قبلہ کی طرف تھی اور چہرہ مبارک شام کی طرف تھا۔
Narrated `Abdullah bin `Umar: Once I went upstairs in Hafsa's house and saw the Prophet answering the call of nature with his back towards the Qibla and facing Sham.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 334
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر، حدثنا انس بن عياض، عن هشام، عن ابيه، ان عائشة رضي الله عنها، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يصلي العصر والشمس لم تخرج من حجرتها".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُصَلِّي الْعَصْرَ وَالشَّمْسُ لَمْ تَخْرُجْ مِنْ حُجْرَتِهَا".
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے ہشام نے بیان کیا ‘ ان سے ان کے باپ نے بیان کیا ‘ اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عصر کی نماز پڑھتے تو دھوپ ابھی ان کے حجرے میں باقی رہتی تھی۔
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا جويرية، عن نافع، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قام النبي صلى الله عليه وسلم خطيبا فاشار نحو مسكن عائشة، فقال:" هنا الفتنة ثلاثا من حيث يطلع قرن الشيطان".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطِيبًا فَأَشَارَ نَحْوَ مَسْكَنِ عَائِشَةَ، فَقَالَ:" هُنَا الْفِتْنَةُ ثَلَاثًا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے جویریہ نے بیان کیا ‘ ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اسی طرف سے (یعنی مشرق کی طرف سے) فتنے برپا ہوں گے ‘ تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح فرمایا کہ یہیں سے شیطان کا سر نمودار ہو گا۔
Narrated `Abdullah: The Prophet stood up and delivered a sermon, and pointing to `Aisha's house (i.e. eastwards), he said thrice, "Affliction (will appear from) here," and, "from where the side of the Satan's head comes out (i.e. from the East).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 336
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، اخبرنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، عن عمرة ابنة عبد الرحمن، ان عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرتها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان عندها وانها سمعت صوت إنسان يستاذن في بيت حفصة، فقلت: يا رسول الله هذا رجل يستاذن في بيتك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اراه فلانا لعم حفصة من الرضاعة الرضاعة تحرم ما تحرم الولادة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ عَمْرَةَ ابْنَةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ صَوْتَ إِنْسَانٍ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنَ الرَّضَاعَةِ الرَّضَاعَةُ تُحَرِّمُ مَا تُحَرِّمُ الْوِلَادَةُ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ‘ انہیں عبداللہ بن ابی بکر نے ‘ انہیں عمرہ بنت عبدالرحمٰن نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے گھر میں موجود تھے۔ اچانک انہوں نے سنا کہ کوئی صاحب حفصہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں اندر آنے کی اجازت مانگ رہے ہیں۔ (عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ) میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ دیکھتے نہیں، یہ شخص گھر میں جانے کی اجازت مانگ رہا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ میرا خیال ہے یہ فلاں صاحب ہیں، حفصہ رضی اللہ عنہا کے رضاعی چچا! رضاعت بھی ان تمام چیزوں کو حرام کر دیتی ہے جنہیں ولادت حرام کرتی ہے۔
Narrated `Amra bint `Abdur-Rahman: `Aisha, the wife of the Prophet told her that once Allah's Apostle was with her and she heard somebody asking permission to enter Hafsa's house. She said, "O Allah's Apostle! This man is asking permission to enter your house." Allah's Apostle replied, "I think he is so-and-so (meaning the foster uncle of Hafsa). What is rendered illegal because of blood relations, is also rendered illegal because of the corresponding foster-relations."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 337
وما استعمل الخلفاء بعده من ذلك مما لم يذكر قسمته، ومن شعره ونعله وآنيته، مما يتبرك اصحابه وغيرهم بعد وفاته.وَمَا اسْتَعْمَلَ الْخُلَفَاءُ بَعْدَهُ مِنْ ذَلِكَ مِمَّا لَمْ يُذْكَرْ قِسْمَتُهُ، وَمِنْ شَعَرِهِ وَنَعْلِهِ وَآنِيَتِهِ، مِمَّا يَتَبَرَّكُ أَصْحَابُهُ وَغَيْرُهُمْ بَعْدَ وَفَاتِهِ.
اور آپ کے بعد جو خلیفہ ہوئے انہوں نے یہ چیزیں استعمال کیں ‘ ان کو تقسیم نہیں کیا ‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے موئے مبارک اور نعلین اور برتنوں کا بیان جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب وغیرہ نے آپ کی وفات کے بعد (تاریخی طور پر) متبرک سمجھا۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله الانصاري، قال: حدثني ابي، عن ثمامة، عن انس" ان ابا بكر رضي الله عنه لما استخلف بعثه إلى البحرين وكتب له هذا الكتاب وختمه بخاتم النبي صلى الله عليه وسلم وكان نقش الخاتم ثلاثة اسطر محمد سطر، ورسول سطر، والله سطر".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأَنْصَارِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ" أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَمَّا اسْتُخْلِفَ بَعَثَهُ إِلَى الْبَحْرَيْنِ وَكَتَبَ لَهُ هَذَا الْكِتَابَ وَخَتَمَهُ بِخَاتَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ نَقْشُ الْخَاتَمِ ثَلَاثَةَ أَسْطُرٍ مُحَمَّدٌ سَطْرٌ، وَرَسُولُ سَطْرٌ، وَاللَّهِ سَطْرٌ".
ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھ سے میرے والد عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ثمامہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ جب ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ان کو (یعنی انس رضی اللہ عنہ کو) بحرین (عامل بنا کر) بھیجا اور ایک پروانہ لکھ کر ان کو دیا اور اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کی مہر لگائی، مہر مبارک پر تین سطریں کندہ تھیں ‘ ایک سطر میں ”محمد“ دوسری میں ”رسول“ تیسری میں ”اللہ“ کندہ تھا۔
Narrated Anas: That when Abu Bakr became the Caliph, he sent him to Bahrain and wrote this letter for him, and stamped it with the Ring of the Prophet. Three lines were engraved on the Ring, (the word) 'Muhammad' was in a line, 'Apostle' was in another line, and 'Allah' in a third.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 338
مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے محمد بن عبداللہ اسدی نے بیان کیا ‘ ان سے عیسیٰ بن طہمان نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے ہمیں دو پرانے جوتے نکال کر دکھائے جن میں دو تسمے لگے ہوئے تھے ‘ اس کے بعد پھر ثابت بنانی نے مجھ سے انس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ وہ دونوں جوتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے تھے۔
Narrated `Isa bin Tahman: Anas brought out to us two worn out leather shoes without hair and with pieces of leather straps. Later on Thabit Al-Banani told me that Anas said that they were the shoes of the Prophet.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 339
مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ‘ ان سے حمید بن ہلال نے اور ان سے ابوبردہ بن ابوموسیٰ نے بیان کیا کہا عائشہ رضی اللہ عنہا نے ہمیں ایک پیوند لگی ہوئی چادر نکال کر دکھائی اور بتلایا کہ اسی کپڑے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی روح قبض ہوئی تھی۔ اور سلیمان بن مغیرہ نے حمید سے بیان کیا ‘ انہوں نے ابوبردہ سے اتنا زیادہ بیان کیا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یمن کی بنی ہوئی ایک موٹی ازار (تہمد) اور ایک کمبل انہیں کمبلوں میں سے جن کو تم ملبہ (اور موٹا پیوند دار کہتے ہو) ہمیں نکال کر دکھائی۔
Narrated Abu Burda: `Aisha brought out to us a patched wool Len garment, and she said, "(It chanced that) the soul of Allah's Apostle was taken away while he was wearing this." Abu-Burda added, "Aisha brought out to us a thick waist sheet like the ones made by the Yemenites, and also a garment of the type called Al- Mulabbada."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 53, Number 340