سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی ”آپ کہہ دیجئیے کہ اس پر بھی وہی قادر ہے کہ تم پر کوئی عذاب اوپر سے نازل کر دے“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر اللہ نے کہا ”یا تمہارے پاؤں کے نیچے سے۔“ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے اللہ! میں تیرے چہرے کی پناہ مانگتا ہوں۔“ پھر اللہ نے کہا ”یا کہ تم کو گروہ گروہ کر کے سب کو لڑا دے اور تمہارے ایک کو دوسرے کی لڑائی چکھا دے۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پہلے عذابوں سے تو ہلکا یا آسان ہے۔“(سورۃ المائدہ: 65)
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سوال کیا گیا سورۃ ”ص“ میں سجدہ ہے؟ تو انھوں نے کہا ہاں اور پھر یہ آیت پڑھی ”اور ہم نے ان کو اسحٰق دیا اور یعقوب .... (الانعام: 84) سے اللہ تعالیٰ کے قول ”یہی لوگ ایسے تھے کہ جن کو اللہ نے ہدایت کی تھی، آپ بھی ان ہی کے طریقہ پر چلیے۔“(الانعام: 90) پھر کہ تمہارے (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) ان میں سے ہیں جن کو انبیاء کی اقتداء کرنے کا حکم ہوا ہے۔
3. اللہ تعالیٰ کے قول ”اور مت قریب جاؤ فحاشی کی چیزوں کے جو ظاہری ہیں (جیسے فعل ناشائستہ کرنا) اور جو باطنی ہیں“ (جیسے کینہ، بغض وغیرہ) کا بیان (سورۃ المائدہ: 151)۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے کہا کہ اللہ سے بڑھ کر غیرت مند کوئی نہیں، اسی لیے اس نے ظاہری اور باطنی سب فحش باتوں کو حرام کیا اور اللہ کے نزدیک تعریف سے زیادہ کوئی چیز مرغوب نہیں، اسی لیے اس نے اپنی تعریف خود کی (اور ہمیں اس کی تعلیم دی)۔