سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں ایک شخص تھا جس نے ننانوے (99) آدمیوں کو (ناحق) قتل کیا تھا پھر (نادم ہو کر) مسئلہ پوچھنے نکلا تو ایک درویش (پادری) کے پاس آیا اور اس سے کہا کہ کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ اس نے کہا نہیں۔ اس شخص نے اس پادری کو بھی مار ڈالا پھر مسئلہ پوچھتا پوچھتا چلا تو ایک شخص (دوسرے پادری) نے کہا کہ تو فلاں بستی میں جا۔ رستے میں اس کو موت آ پہنچی (مرتے مرتے) اس نے اپنا سینہ اس بستی کی طرف جھکا دیا اب رحمت اور عذاب کے فرشتے جھگڑنے لگے تو اللہ تعالیٰ نے (نصرہ) اس بستی کو (جس طرف وہ جا رہا تھا) یہ حکم دیا کہ اس شخص سے نزدیک ہو جا اور اس بستی کو (جہاں سے وہ نکلا تھا) یہ حکم دیا کہ تو اس سے دور ہو جا۔ پھر فرشتوں سے فرمایا: ”ایسا کرو کہ جہاں یہ مرا ہے وہاں سے دونوں بسیتاں ناپو (ناپا) تو دیکھا کہ وہ اس بستی سے ایک بالشت زیادہ نزدیک نکلا جہاں وہ توبہ کرنے جا رہا تھا، پس اسے بخش دیا گیا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص نے دوسرے شخص سے گھر خرید لیا، جس نے خریدا تھا اس نے اس گھر میں سونے سے بھرا ہوا ایک گھڑا پایا اور بیچنے والے سے کہنے گا کہ بھائی یہ ٹھلیا لے جا، میں نے تجھ سے گھر خریدا ہے سونا نہیں خریدا۔ بائع (بیچنے والا) کہنے لگا کہ میں نے گھر بیچا اور اس میں جو کچھ تھا وہ بھی بیچا۔ آخر دونوں جھگڑتے ہوئے ایک شخص کے پاس گئے۔ انھوں نے کہا کہ تمہاری اولاد بھی ہے؟ ایک نے کہا کہ میرا لڑکا ہے اور دوسرے نے کہ میری ایک لڑکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان دونوں کا آپس میں نکاح کر دو اور یہ سونا ان دونوں پر خرچ کر دو اور خیرات بھی کرو۔“
سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں کیا سنا ہے؟ تو سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ”طاعون ایک عذاب ہے جو بنی اسرائیل کے ایک گروہ پر بھیجا گیا تھا یا (یہ کہا کہ) تم سے پہلے لوگوں پر (یہ راوی کو شک ہے) پھر جب تم سنو کہ کسی ملک میں طاعون پھیلا ہے تو وہاں مت جاؤ اور جب اس ملک میں پھیلے جہاں تم لوگ رہتے ہو تو بھاگنے کی نیت سے وہاں سے مت نکلو۔“
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے طاعون کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”طاعون ایک عذاب ہے، اللہ تعالیٰ جن پر چاہتا ہے یہ عذاب بھیجتا ہے اور اللہ نے اس کو مسلمانوں کے لیے رحمت بنا دیا ہے، جب کہیں طاعون پھیلے اور مسلمان صبر کر کے ثواب کی نیت سے اپنی ہی بستی میں ٹھہرا رہے (بھاگے نہیں) اس کا یہ اعتقاد ہو کہ اللہ نے جو مصیبت قسمت میں لکھ دی ہے وہی پیش آئے گی تو اس کو شہید کا ثواب ملے گا۔“
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ گویا میں اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسرائیل کے پیغمبروں میں سے ایک پیغمبر کا حال بیان کر رہے تھے: ”ان کی قوم کے لوگوں نے ان کو مار مار کر لہولہان کر دیا اور وہ اپنے منہ سے خون کو صاف کرتے جاتے اور (جب ہوش آتا) یہ کہتے کہ اے اللہ! میری قوم والوں کو بخش دے، کیونکہ یہ نہیں جانتے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک شخص غرور سے اپنی تہبند (لٹکائے) کھینچ رہا تھا، وہ (زمین میں) دھنسا دیا گیا، قیامت تک اس میں تڑپتا (چیختا چلاتا) اترتا جائے گا۔“