14. اللہ تعالیٰ کا قول ”اور جب فرشتوں نے کہا کہ اے مریم! اللہ تعالیٰ نے تجھے برگزیدہ کر لیا .... کہ مریم کو ان میں سے کون پالے گا؟“ (سورۃ آل عمران: 42 ... 44)۔
امیرالمؤمنین سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”دنیا کی بہتر عورت عمران کی بیٹی مریم (علیہ السلام) تھیں اور (اپنے دور میں) دنیا کی بہتر عورت (ام المؤمنین) خدیجہ (رضی اللہ عنہا) تھیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”قریش کی عورتیں ان سب عورتوں میں بہتر ہیں جو اونٹ پر سوار ہوتی ہیں، اولاد پر بہت مہربان اور شوہر کے مال کا بہت خیال رکھنے والیاں۔“
سیدنا عبادہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو اس بات کی گواہی دے کہ ”اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اس کے بندے اور رسول ہیں اور عیسیٰ (علیہ السلام) اس کے بندے اور رسول ہیں اور وہ (عیسیٰ علیہ السلام) اس کا وہ کلمہ ہیں جو اس نے مریم علیہ السلام کی طرف ڈالا تھا اور اس کی طرف سے ایک روح ہیں اور جنت برحق ہے۔ اور وہ دوزخ برحق ہے“ تو اللہ تعالیٰ (ایک نہ ایک دن) اسے جنت میں لے جائے گا گو وہ کیسے ہی اعمال کرتا ہو۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے، ایک عیسیٰ علیہ السلام، دوسرے بنی اسرائیل میں جریج نامی ایک شخص تھا وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا تو وہ (دل میں) کہنے لگا کہ میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں؟ (جواب نہ دیا) اس کی ماں نے کہا کہ یا اللہ! یہ اس وقت تک نہ مرے جب تک چھنال عورتوں کا منہ دیکھ لے (ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے) پھر ایسا ہو کہ جریج اپنے عبادت خانہ میں تھا کہ ایک (فاحشہ) عورت آئی اور جریج سے بدکاری چاہی، جریج نہ مانا۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی، اس سے منہ کالا کیا اور ایک لڑکا جنا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ لڑکا کہاں سے لائی؟ اس نے کہا کہ یہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر بہت غصے ہوئے کہ ایسا عابد ہو کر بدکاری کرتا ہے۔ انھوں نے آ کر اس کے عبادت خانہ کو توڑ ڈالا، اسے نیچے اتار دیا اور گالیاں دیں۔ جریج نے وضو کیا، نماز پڑھی، پھر اس بچے کے پاس آیا (جو پیدا ہوا تھا) اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ اس نے (ایسی کم عمری میں بات کی) کہا میرا باپ فلاں چرواہا ہے، یہ حال دیکھ کر لوگ شرمندہ ہوئے اور جریج سے کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے سے بنا دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا نہیں، مٹی سے بنا دو، تیسرے بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی ادھر سے ایک بہت خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ عورت اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کرنا، یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے کہنے لگا کہ یا اللہ! مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر اپنی ماں کی چھاتی چھچھوڑنے لگا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا گویا میں (اس وقت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوس کو دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔“ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری (جسے لوگ مارتے جاتے تھے) عورت نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر چھاتی چھوڑ دی اور کہا کہ یا اللہ! مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت عورت نے اپنے بچے سے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے؟ (جو تو خوش وضع سوار کی طرح نہیں ہونا چاہتا، اس لونڈی کی طرح ذلیل و خوار ہونا چاہتا ہے) اس نے کہا یہ سوار جو گزرا ظالموں کا ایک ظالم ہے اور یہ لونڈی (بےقصور ہے) لوگ اس پر طوفان جڑتے ہیں، کہتے ہیں کہ تو نے چوری کی، زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ نہیں کیا۔“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے (شب معراج میں) عیسیٰ، موسیٰ اور ابراہیم علیہ السلام کو دیکھا عیسیٰ علیہ السلام سرخ رنگ، گھونگھریالے بال اور چوڑے سینے والے تھے اور موسیٰ علیہ السلام گندم گوں، لمبے سیدھے بال والے، جیسے زط کے لوگ ہوتے ہیں۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ہی روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے رات خواب میں خود کو کعبہ کے پاس دیکھا (اور دیکھا کہ) ایک شخص بہت اچھا گندمی رنگ والا جس کے بال کندھوں تک (کنگھی کی وجہ سے) صاف سیدھے تھے، اس کے سر سے پانی ٹپک رہا تھا، وہ اپنے دونوں ہاتھ دو شخصوں کے کندھوں پر رکھے ہوئے کعبے کا طواف کر رہا ہے۔ میں نے کہا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم علیہ السلام ہیں۔ پھر ان کے پیچھے میں نے ایک اور شخص کو دیکھا جو سخت گھونگھریالے بال اور داہنی آنکھ سے کانا تھا، جن لوگوں کو میں نے دیکھا ہے کہ ان سب میں وہ عبدالعزیٰ بن قطن کے بہت مشابہ ہے، (جو جاہلیت کے دور میں مر گیا تھا) وہ اپنے دونوں ہاتھ ایک شخص کے کندھوں پر رکھے کعبے کا طواف کر رہا ہے تو میں نے کہا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ مسیح دجال ہے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ہی ایک دوسری روایت میں کہتے ہیں کہ اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عیسیٰ علیہ السلام کو یہ نہیں کہا کہ وہ سرخ رنگ کے تھے لیکن یہ فرمایا: ”میں خواب میں کعبے کا طواف کر رہا تھا (تو دیکھا) کہ ایک شخص گندم گوں سیدھے بالوں والا دو آدمیوں پر ٹیکا دیتے جا رہا ہے، اس کے سر سے پانی ٹپک رہا ہے یا بہہ رہا ہے۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا کہ یہ عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) ہیں۔ میں نے نگاہ پھرائی تو ایک شخص سرخ رنگ، موٹا، گھونگھریالے بالوں والا، داہنی آنکھ سے کانا، اس کی آنکھ جیسے پھولا انگور نظر آیا۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ تو لوگوں نے کہا کہ یہ دجال ہے اور لوگوں میں (عبدالعزیٰ) ابن قطن اس کے بہت مشابہ تھا۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ”میں سب لوگوں سے زیادہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام سے تعلق رکھتا ہوں، سب پیغمبر گویا علاتی بھائی ہیں (باپ ایک یعنی عقائد مائیں جدا جدا یعنی فروعات مسائل) میرے اور عیسیٰ علیہ السلام کے درمیان کوئی پیغمبر نہیں۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں سب لوگوں سے زیادہ عیسیٰ ابن مریم علیہ السلام سے قربت رکھتا ہوں، دنیا اور آخرت دونوں میں اور پیغمبر سب بھائی ہیں ان کی مائیں جدا جدا اور دین (اعتقاد) ایک۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عیسیٰ علیہ السلام نے ایک شخص کو چوری کرتے دیکھ لیا تو اس سے کہا کہ کیا تو نے چوری کی ہے؟ اس نے کہا ہرگز نہیں اللہ کی قسم! جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں۔ عیسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں اللہ پر ایمان لایا اور اپنی آنکھوں کو جھٹلا دیتا ہوں۔“