مختصر صحيح بخاري
انبیاء کے حالات کے بیان میں
اللہ تعالیٰ کا قول ”اس کتاب میں مریم کا بھی واقعہ بیان کیجئیے جبکہ وہ اپنے گھر کے لوگوں سے علیحدہ ہو کر ....“ الآیۃ۔ (سورۃ مریم: 61)۔
حدیث نمبر: 1432
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گود میں کسی بچے نے بات نہیں کی سوائے تین بچوں کے، ایک عیسیٰ علیہ السلام، دوسرے بنی اسرائیل میں جریج نامی ایک شخص تھا وہ نماز پڑھ رہا تھا کہ اس کی ماں آئی اور اسے بلایا تو وہ (دل میں) کہنے لگا کہ میں نماز پڑھے جاؤں یا اپنی ماں کو جواب دوں؟ (جواب نہ دیا) اس کی ماں نے کہا کہ یا اللہ! یہ اس وقت تک نہ مرے جب تک چھنال عورتوں کا منہ دیکھ لے (ان سے اس کا سابقہ نہ پڑے) پھر ایسا ہو کہ جریج اپنے عبادت خانہ میں تھا کہ ایک (فاحشہ) عورت آئی اور جریج سے بدکاری چاہی، جریج نہ مانا۔ پھر وہ ایک چرواہے کے پاس گئی، اس سے منہ کالا کیا اور ایک لڑکا جنا۔ لوگوں نے پوچھا کہ یہ لڑکا کہاں سے لائی؟ اس نے کہا کہ یہ جریج کا ہے۔ لوگ یہ سن کر بہت غصے ہوئے کہ ایسا عابد ہو کر بدکاری کرتا ہے۔ انھوں نے آ کر اس کے عبادت خانہ کو توڑ ڈالا، اسے نیچے اتار دیا اور گالیاں دیں۔ جریج نے وضو کیا، نماز پڑھی، پھر اس بچے کے پاس آیا (جو پیدا ہوا تھا) اس سے پوچھا کہ تیرا باپ کون ہے؟ اس نے (ایسی کم عمری میں بات کی) کہا میرا باپ فلاں چرواہا ہے، یہ حال دیکھ کر لوگ شرمندہ ہوئے اور جریج سے کہنے لگے کہ ہم تیرا عبادت خانہ سونے سے بنا دیتے ہیں۔ انھوں نے کہا نہیں، مٹی سے بنا دو، تیسرے بنی اسرائیل میں ایک عورت تھی جو اپنے بچے کو دودھ پلا رہی تھی ادھر سے ایک بہت خوش وضع، خوبصورت سوار گزرا۔ عورت اس کو دیکھ کر کہنے لگی کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس سوار کی طرح کرنا، یہ سنتے ہی اس بچے نے ماں کی چھاتی چھوڑ دی اور سوار کی طرف منہ کر کے کہنے لگا کہ یا اللہ! مجھے اس کی طرح نہ کرنا۔ اتنی بات کر کے پھر اپنی ماں کی چھاتی چھچھوڑنے لگا۔“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا گویا میں (اس وقت) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی کو چوس کو دکھایا کہ وہ لڑکا اس طرح چھاتی چوسنے لگا۔“ پھر ایک لونڈی ادھر سے گزری (جسے لوگ مارتے جاتے تھے) عورت نے کہا کہ یا اللہ! میرے بیٹے کو اس کی طرح نہ کرنا۔ یہ سن کر بچے نے پھر چھاتی چھوڑ دی اور کہا کہ یا اللہ! مجھے اسی لونڈی کی طرح کرنا۔ اس وقت عورت نے اپنے بچے سے پوچھا کہ یہ کیا بات ہے؟ (جو تو خوش وضع سوار کی طرح نہیں ہونا چاہتا، اس لونڈی کی طرح ذلیل و خوار ہونا چاہتا ہے) اس نے کہا یہ سوار جو گزرا ظالموں کا ایک ظالم ہے اور یہ لونڈی (بےقصور ہے) لوگ اس پر طوفان جڑتے ہیں، کہتے ہیں کہ تو نے چوری کی، زنا کیا حالانکہ اس نے کچھ نہیں کیا۔“