(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن شعبة، عن ابي التياح، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البركة في نواصي الخيل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي التَّيَّاحِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَرَكَةُ فِي نَوَاصِي الْخَيْلِ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے، ان سے ابوالتیاح نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”گھوڑے کی پیشانی میں برکت بندھی ہوئی ہے۔“
لقول: النبي صلى الله عليه وسلم" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة".لِقَوْلِ: النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ".
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک خیر و برکت قائم رہے گی۔“
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا زكرياء، عن عامر، حدثنا عروة البارقي، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" الخيل معقود في نواصيها الخير إلى يوم القيامة الاجر والمغنم".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ، عَنْ عَامِرٍ، حَدَّثَنَا عُرْوَةُ الْبَارِقِيُّ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الْخَيْلُ مَعْقُودٌ فِي نَوَاصِيهَا الْخَيْرُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ الْأَجْرُ وَالْمَغْنَمُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے زکریا نے بیان کیا، کہا ہم سے عامر نے، کہا ہم سے عروہ بارقی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خیر و برکت قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ بندھی رہے گی یعنی آخرت میں ثواب اور دنیا میں مال غنیمت ملتا رہے گا۔“
Narrated `Urwa Al-Bariqi: The Prophet said, "Good will remain (as a permanent quality) in the foreheads of horses (for Jihad) till the Day of Resurrection, for they bring about either a reward (in the Hereafter) or (war) booty (in this world)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 104
45. باب: جو شخص جہاد کی نیت سے (گھوڑا پالے) اللہ تعالیٰ کے ارشاد «ومن رباط الخيل» کی تعمیل میں۔
(45) Chapter. (The superiority of) the one keeps a horse (for the purpose of Jihad in Allah’s Cause), as is indicated by the Statement of Allah: "[And make ready against them all you can of power,] including steeds of war (tanks, planes, missiles, artillery etc,)..." (V.8:60)
(مرفوع) حدثنا علي بن حفص، حدثنا ابن المبارك، اخبرنا طلحة بن ابي سعيد، قال: سمعت سعيدا المقبري يحدث انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه يقول، قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من احتبس فرسا في سبيل الله إيمانا بالله، وتصديقا بوعده فإن شبعه وريه، وروثه، وبوله في ميزانه يوم القيامة".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا طَلْحَةُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدًا الْمَقْبُرِيَّ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ احْتَبَسَ فَرَسًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ إِيمَانًا بِاللَّهِ، وَتَصْدِيقًا بِوَعْدِهِ فَإِنَّ شِبَعَهُ وَرِيَّهُ، وَرَوْثَهُ، وَبَوْلَهُ فِي مِيزَانِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ہم سے علی بن حفص نے بیان کیا، کہا ہم سے امام عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، کہا مجھ کو طلحہ بن ابی سعید نے خبر دی، کہا کہ میں نے سعید مقبری سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جس شخص نے اللہ تعالیٰ پر ایمان کے ساتھ اور اس کے وعدہ ثواب کو جانتے ہوئے اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) گھوڑا پالا تو اس گھوڑے کا کھانا، پینا اور اس کا پیشاب و لید سب قیامت کے دن اس کی ترازو میں ہو گا اور سب پر اس کو ثواب ملے گا۔“
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "If somebody keeps a horse in Allah's Cause motivated by his faith in Allah and his belief in His Promise, then he will be rewarded on the Day of Resurrection for what the horse has eaten or drunk and for its dung and urine."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 105
(مرفوع) حدثنا محمد بن ابي بكر، حدثنا فضيل بن سليمان، عن ابي حازم، عن عبد الله بن ابي قتادة، عن ابيه، انه خرج مع النبي صلى الله عليه وسلم:" فتخلف ابو قتادة مع بعض اصحابه وهم محرمون وهو غير محرم، فراوا حمارا وحشيا قبل ان يراه، فلما راوه تركوه حتى رآه ابو قتادة فركب فرسا له، يقال له: الجرادة فسالهم ان يناولوه سوطه فابوا فتناوله فحمل فعقره، ثم اكل فاكلوا فندموا، فلما ادركوه، قال: هل معكم منه شيء؟ قال: معنا رجله فاخذها النبي صلى الله عليه وسلم، فاكلها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَتَخَلَّفَ أَبُو قَتَادَةَ مَعَ بَعْضِ أَصْحَابِهِ وَهُمْ مُحْرِمُونَ وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَوْا حِمَارًا وَحْشِيًّا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، فَلَمَّا رَأَوْهُ تَرَكُوهُ حَتَّى رَآهُ أَبُو قَتَادَةَ فَرَكِبَ فَرَسًا لَهُ، يُقَالُ لَهُ: الْجَرَادَةُ فَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ سَوْطَهُ فَأَبَوْا فَتَنَاوَلَهُ فَحَمَلَ فَعَقَرَهُ، ثُمَّ أَكَلَ فَأَكَلُوا فَنَدِمُوا، فَلَمَّا أَدْرَكُوهُ، قَالَ: هَلْ مَعَكُمْ مِنْهُ شَيْءٌ؟ قَالَ: مَعَنَا رِجْلُهُ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَكَلَهَا".
ہم سے محمد بن ابی بکر نے بیان کیا، کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے، ان سے عبداللہ بن ابی قتادہ نے اور ان سے ان کے باپ نے کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (صلح حدیبیہ کے موقع پر) نکلے۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اپنے چند ساتھیوں کے ساتھ پیچھے رہ گئے تھے۔ ان کے دوسرے تمام ساتھی تو محرم تھے لیکن انہوں نے خود احرام نہیں باندھا تھا۔ ان کے ساتھیوں نے ایک گورخر دیکھا۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے اس پر نظر پڑنے سے پہلے ان حضرات کی نظر اگرچہ اس پر پڑی تھی لیکن انہوں نے اسے چھوڑ دیا تھا لیکن ابوقتادہ رضی اللہ عنہ اسے دیکھتے ہی اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے، ان کے گھوڑے کا نام جرادہ تھا، اس کے بعد انہوں نے ساتھیوں سے کہا کہ کوئی ان کا کوڑا اٹھا کر انہیں دیدے (جسے لیے بغیر وہ سوار ہو گئے تھے) ان لوگوں نے اس سے انکار کیا (محرم ہونے کی وجہ سے) اس لیے انہوں نے خود ہی لے لیا اور گورخر پر حملہ کر کے اس کی کونچیں کاٹ دیں انہوں نے خود بھی اس کا گوشت کھایا اور دوسرے ساتھیوں نے بھی کھایا پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ جب یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کیا اس کا گوشت تمہارے پاس بچا ہوا باقی ہے؟ ابوقتادہ نے کہا کہ ہاں اس کی ایک ران ہمارے ساتھ باقی ہے۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی وہ گوشت کھایا۔ گھوڑے کا نام جرادہ تھا، (اس سے باب کا مطلب ثابت ہوا)۔
Narrated `Abdullah bin Abi Qatada: (from his father) Abu Qatada went out (on a journey) with Allah's Apostle but he was left behind with some of his companions who were in the state of Ihram. He himself was not in the state of Ihram. They saw an opener before he could see it. When they saw the opener, they did not speak anything till Abu Qatada saw it. So, he rode over his horse called Al-Jarada and requested them to give him his lash, but they refused. So, he himself took it and then attacked the opener and slaughtered it. He ate of its meat and his companions ate, too, but they regretted their eating. When they met the Prophet (they asked him about it) and he asked, "Have you some of its meat (left) with you?" Abu Qatada replied, "Yes, we have its leg with us." So, the Prophet took and ate it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 106
ہم سے علی بن عبداللہ بن جعفر نے بیان کیا، کہا ہم سے معن بن عیسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابی بن عباس بن سہل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے ان کے دادا (سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ) سے بیان کیا کہ ہمارے باغ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک گھوڑا رہتا تھا جس کا نام لحیف تھا۔
(مرفوع) حدثني إسحاق بن إبراهيم، سمع يحيى بن آدم، حدثنا ابو الاحوص، عن ابي إسحاق، عن عمرو بن ميمون، عن معاذ رضي الله عنه، قال: كنت ردف النبي صلى الله عليه وسلم على حمار، يقال له: عفير، فقال:" يا معاذ هل تدري حق الله على عباده وما حق العباد على الله؟، قلت: الله ورسوله اعلم، قال: فإن حق الله على العباد ان يعبدوه، ولا يشركوا به شيئا، وحق العباد على الله ان لا يعذب من لا يشرك به شيئا، فقلت: يا رسول الله، افلا ابشر به الناس، قال: لا تبشرهم فيتكلوا".(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ يَحْيَى بْنَ آدَمَ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ مُعَاذٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنْتُ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حِمَارٍ، يُقَالُ لَهُ: عُفَيْرٌ، فَقَالَ:" يَا مُعَاذُ هَلْ تَدْرِي حَقَّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ وَمَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ؟، قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: فَإِنَّ حَقَّ اللَّهِ عَلَى الْعِبَادِ أَنْ يَعْبُدُوهُ، وَلَا يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَحَقَّ الْعِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لَا يُعَذِّبَ مَنْ لَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَفَلَا أُبَشِّرُ بِهِ النَّاسَ، قَالَ: لَا تُبَشِّرْهُمْ فَيَتَّكِلُوا".
ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، انہوں نے یحییٰ بن آدم سے سنا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوالحوص نے بیان کیا، ان سے ابواسحاق نے، ان سے عمرو بن میمون نے اور ان سے معاذ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جس گدھے پر سوار تھے، میں اس پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ اس گدھے کا نام عفیر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا حق اپنے بندوں پر کیا ہے؟ اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر کیا ہے؟“ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اللہ کا حق اپنے بندوں پر یہ ہے کہ اس کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ جو بندہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو اللہ اسے عذاب نہ دے۔“ میں نے کہا یا رسول اللہ! کیا میں اس کی لوگوں کو بشارت نہ دے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”لوگوں کو اس کی بشارت نہ دو ورنہ وہ خالی اعتماد کر بیٹھیں گے۔ (اور نیک اعمال سے غافل ہو جائیں گے)۔“
Narrated Mu`adh: I was a companion rider of the Prophet on a donkey called 'Ufair. The Prophet asked, "O Mu`adh! Do you know what Allah's right on His slaves is, and what the right of His slaves on Him is?" I replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "Allah's right on His slaves is that they should worship Him (Alone) and should not worship any besides Him. And slave's right on Allah is that He should not punish him who worships none besides Him." I said, "O Allah's Apostle! Should I not inform the people of this good news?" He said, "Do not inform them of it, lest they should depend on it (absolutely).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 108
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا غندر، حدثنا شعبة، سمعت قتادة، عن انس بن مالك رضي الله عنه، قال:" كان فزع بالمدينة فاستعار النبي صلى الله عليه وسلم فرسا لنا، يقال له: مندوب، فقال: ما راينا من فزع وإن وجدناه لبحرا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، سَمِعْتُ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" كَانَ فَزَعٌ بِالْمَدِينَةِ فَاسْتَعَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لَنَا، يُقَالُ لَهُ: مَنْدُوبٌ، فَقَالَ: مَا رَأَيْنَا مِنْ فَزَعٍ وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا".
ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے قتادہ سے سنا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا(ایک رات) مدینہ میں کچھ خطرہ سا محسوس ہوا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارا (ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا جو آپ کے عزیز تھے) گھوڑا منگوایا، گھوڑے کا نام مندوب تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”خطرہ تو ہم نے کوئی نہیں دیکھا البتہ اس گھوڑے کو ہم نے سمندر پایا ہے۔“
Narrated Anas bin Malik: Once there was a feeling of fright in Medina, so the Prophet borrowed a horse belonging to us called Mandub (and he rode away on it). (When the Prophet returned) he said, "I have not seen anything of fright and I found it (i.e. this horse) very fast."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 109
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی، ان سے زہری نے بیان کیا، انہیں سالم بن عبداللہ نے خبر دی اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”نحوست صرف تین چیزوں میں ہوتی ہے۔ گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں۔“
ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا، انہوں نے امام مالک سے روایت کیا، انہوں نے ابوحازم بن دینار سے، انہوں نے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”نحوست اگر ہوتی تو وہ گھوڑے، عورت اور مکان میں ہوتی۔“