(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا جرير، عن منصور، عن ابي وائل، عن ابي موسى رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فكوا العاني يعني الاسير واطعموا الجائع، وعودوا المريض".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فُكُّوا الْعَانِيَ يَعْنِي الْأَسِيرَ وَأَطْعِمُوا الْجَائِعَ، وَعُودُوا الْمَرِيضَ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا۔ ان سے منصور نے بیان کیا ‘ ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” «عاني» یعنی قیدی کو چھڑایا کرو ‘ بھوکے کو کھلایا کرو ‘ بیمار کی عیادت کرو۔“
(موقوف) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا مطرف ان عامرا حدثهم، عن ابي جحيفة رضي الله عنه، قال: قلت: لعلي رضي الله عنه هل عندكم شيء من الوحي إلا ما في كتاب الله، قال: والذي فلق الحبة وبرا النسمة ما اعلمه إلا فهما يعطيه الله رجلا في القرآن، وما في هذه الصحيفة، قلت: وما في الصحيفة؟ قال: العقل وفكاك الاسير، وان لا يقتل مسلم بكافر.(موقوف) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مُطَرِّفٌ أَنَّ عَامِرًا حَدَّثَهُمْ، عَنْ أَبِي جُحَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: لِعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ هَلْ عِنْدَكُمْ شَيْءٌ مِنَ الْوَحْيِ إِلَّا مَا فِي كِتَابِ اللَّهِ، قَالَ: وَالَّذِي فَلَقَ الْحَبَّةَ وَبَرَأَ النَّسَمَةَ مَا أَعْلَمُهُ إِلَّا فَهْمًا يُعْطِيهِ اللَّهُ رَجُلًا فِي الْقُرْآنِ، وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، قُلْتُ: وَمَا فِي الصَّحِيفَةِ؟ قَالَ: الْعَقْلُ وَفَكَاكُ الْأَسِيرِ، وأن لا يقتل مسلم بكافر.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ‘ ان سے مطرف نے بیان کیا ‘ ان سے عامر نے بیان کیا ‘ اور ان سے ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا ‘ آپ حضرات (اہل بیت) کے پاس کتاب اللہ کے سوا اور بھی کوئی وحی ہے؟ آپ نے اس کا جواب دیا۔ اس ذات کی قسم! جس نے دانے کو (زمین) چیر کر (نکالا) اور جس نے روح کو پیدا کیا ‘ مجھے تو کوئی ایسی وحی معلوم نہیں (جو قرآن میں نہ ہو) البتہ سمجھ ایک دوسری چیز ہے ‘ جو اللہ کسی بندے کو قرآن میں عطا فرمائے (قرآن سے طرح طرح کے مطالب نکالے) یا جو اس ورق میں ہے۔ میں نے پوچھا ‘ اس ورق میں کیا لکھا ہے؟ انہوں نے بتلایا کہ دیت کے احکام اور قیدی کا چھڑانا اور مسلمان کا کافر کے بدلے میں نہ مارا جانا (یہ مسائل اس ورق میں لکھے ہوئے ہیں اور بس)۔
Narrated Abu Juhaifa: I asked `Ali, "Do you have the knowledge of any Divine Inspiration besides what is in Allah's Book?" `Ali replied, "No, by Him Who splits the grain of corn and creates the soul. I don't think we have such knowledge, but we have the ability of understanding which Allah may endow a person with, so that he may understand the Qur'an, and we have what is written in this paper as well." I asked, "What is written in this paper?" He replied, "(The regulations of) blood-money, the freeing of captives, and the judgment that no Muslim should be killed for killing an infidel."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 283
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم بن عقبہ نے بیان کیا ‘ ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ‘ ان سے ابن شہاب نے بیان کیا اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انصار کے بعض لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اجازت چاہی اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ ہمیں اس کی اجازت دے دیں کہ ہم اپنے بھانجے عباس بن عبدالمطلب کا فدیہ معاف کر دیں ‘ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان کے فدیہ میں سے ایک درہم بھی نہ چھوڑو۔
Narrated Anas bin Malik: Some Ansari men asked permission from Allah's Apostle saying, "O Allah's Apostle! Allow us not to take the ransom of our nephew Al `Abbas. The Prophet replied, "Do not leave a single Dirham thereof."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 284
(مرفوع) وقال: إبراهيم بن طهمان، عن عبد العزيز بن صهيب، عن انس، قال اتي النبي صلى الله عليه وسلم بمال من البحرين فجاءه العباس، فقال: يا رسول الله اعطني فإني فاديت نفسي وفاديت عقيلا، فقال:" خذ فاعطاه في ثوبه".(مرفوع) وَقَالَ: إِبْرَاهِيمُ بْنُ طَهْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَالٍ مِنْ الْبَحْرَيْنِ فَجَاءَهُ الْعَبَّاسُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْطِنِي فَإِنِّي فَادَيْتُ نَفْسِي وَفَادَيْتُ عَقِيلًا، فَقَالَ:" خُذْ فَأَعْطَاهُ فِي ثَوْبِهِ".
اور ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبدالعزیز بن صہیب نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بحرین کا خراج آیا تو عباس رضی اللہ عنہ خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! اس مال سے مجھے بھی دیجئیے کیونکہ (بدر کے موقع پر) میں نے اپنا اور عقیل دونوں کا فدیہ ادا کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر آپ لے لیں“ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ان کے کپڑے میں نقدی کو بندھوا دیا۔
(In another narration) Anas said: "Some wealth was brought to the Prophet from Bahrain. Al `Abbas came to him and said, 'O Allah's Apostle! Give me (some of it), as I have paid my and `Aqil's ransom.' The Prophet said, 'Take,' and gave him in his garment."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 284
مجھ سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو معمر نے خبر دی ‘ انہیں زہری نے ‘ انہیں محمد بن جبیر نے ‘ انہیں ان کے باپ (جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ) نے وہ بدر کے قیدیوں کو چھڑانے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے (وہ ابھی اسلام نہیں لائے تھے) انہوں نے بیان کیا کہ میں نے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغرب کی نماز میں سورۃ الطور پڑھی۔
(مرفوع) حدثنا ابو نعيم، حدثنا ابو العميس، عن إياس بن سلمة بن الاكوع، عن ابيه، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم عين من المشركين وهو في سفر فجلس عند اصحابه يتحدث ثم انفتل، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اطلبوه واقتلوه فقتله، فنفله سلبه".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ يَتَحَدَّثُ ثُمَّ انْفَتَلَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اطْلُبُوهُ وَاقْتُلُوهُ فَقَتَلَهُ، فَنَفَّلَهُ سَلَبَهُ".
ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابو عمیس عتبہ بن عبداللہ نے بیان کیا ‘ ان سے ایاس بن سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے ‘ ان سے ان کے باپ (سلمہ رضی اللہ عنہ) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سفر میں مشرکوں کا ایک جاسوس آیا۔ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم غزوہ ہوازن کے لیے تشریف لے جا رہے تھے) وہ جاسوس صحابہ کی جماعت میں بیٹھا ‘ باتیں کیں ‘ پھر وہ واپس چلا گیا ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے تلاش کر کے مار ڈالو۔ چنانچہ اسے (سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے) قتل کر دیا ‘ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ہتھیار اور اوزار قتل کرنے والے کو دلوا دئیے۔
Narrated Salama bin Al-Akwa`: "An infidel spy came to the Prophet while he was on a journey. The spy sat with the companions of the Prophet and started talking and then went away. The Prophet said (to his companions), 'Chase and kill him.' So, I killed him." The Prophet then gave him the belongings of the killed spy (in addition to his share of the war booty).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 286
174. باب: ذمی کافروں کو بچانے کے لیے لڑنا، ان کا غلام لونڈی نہ بنانا۔
(174) Chapter. One should fight for the protection of the Dhimmi (i.e., free non-Muslim subjects living in a Muslim country) and they should not be enslaved.
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا ابو عوانة، عن حصين، عن عمرو بن ميمون، عن عمر رضي الله عنه، قال:" واوصيه بذمة الله وذمة رسوله صلى الله عليه وسلم ان يوفى لهم بعهدهم، وان يقاتل من ورائهم ولا يكلفوا إلا طاقتهم".(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" وَأُوصِيهِ بِذِمَّةِ اللَّهِ وَذِمَّةِ رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُوفَى لَهُمْ بِعَهْدِهِمْ، وَأَنْ يُقَاتَلَ مِنْ وَرَائِهِمْ وَلَا يُكَلَّفُوا إِلَّا طَاقَتَهُمْ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ‘ انہیں حصین بن عبدالرحمٰن نے ‘ ان سے عمرو بن میمون نے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے (وفات سے تھوڑی دیر پہلے) فرمایا کہ میں اپنے بعد آنے والے خلیفہ کو اس کی وصیت کرتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا (ذمیوں سے) جو عہد ہے اس کو وہ پورا کرے اور یہ کہ ان کی حمایت میں ان کے دشمنوں سے جنگ کرے اور ان کی طاقت سے زیادہ کوئی بوجھ ان پر نہ ڈالا جائے۔
Narrated `Amr bin Maimun: `Umar (after he was stabbed), instructed (his would-be-successor) saying, "I urge him (i.e. the new Caliph) to take care of those non-Muslims who are under the protection of Allah and His Apostle in that he should observe the convention agreed upon with them, and fight on their behalf (to secure their safety) and he should not over-tax them beyond their capability."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 287
(مرفوع) حدثنا قبيصة، حدثنا ابن عيينة، عن سليمان الاحول، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس رضي الله عنهما، انه قال: يوم الخميس وما يوم الخميس ثم بكى حتى خضب دمعه الحصباء، فقال: اشتد برسول الله صلى الله عليه وسلم وجعه يوم الخميس، فقال: ائتوني بكتاب اكتب لكم كتابا لن تضلوا بعده ابدا فتنازعوا ولا ينبغي عند نبي تنازع، فقالوا: هجر رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: دعوني فالذي انا فيه خير مما تدعوني إليه واوصى عند موته بثلاث اخرجوا المشركين من جزيرة العرب، واجيزوا الوفد بنحو ما كنت اجيزهم ونسيت الثالثة وقال يعقوب بن محمد: سالت المغيرة بن عبد الرحمن، عن جزيرة العرب، فقال: مكة والمدينة واليمامة واليمن، وقال يعقوب: والعرج اول تهامة.(مرفوع) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ قَالَ: يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَكَى حَتَّى خَضَبَ دَمْعُهُ الْحَصْبَاءَ، فَقَالَ: اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ يَوْمَ الْخَمِيسِ، فَقَالَ: ائْتُونِي بِكِتَابٍ أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لَنْ تَضِلُّوا بَعْدَهُ أَبَدًا فَتَنَازَعُوا وَلَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ، فَقَالُوا: هَجَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ مِمَّا تَدْعُونِي إِلَيْهِ وَأَوْصَى عِنْدَ مَوْتِهِ بِثَلَاثٍ أَخْرِجُوا الْمُشْرِكِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا كُنْتُ أُجِيزُهُمْ وَنَسِيتُ الثَّالِثَةَ وَقَالَ يَعْقُوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ: سَأَلْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، فَقَالَ: مَكَّةُ وَالْمَدِينَةُ وَالْيَمَامَةُ وَالْيَمَنُ، وَقَالَ يَعْقُوبُ: وَالْعَرْجُ أَوَّلُ تِهَامَةَ.
ہم سے قبیصہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے سلیمان احول نے ‘ ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جمعرات کے دن ‘ اور معلوم ہے جمعرات کا دن کیا ہے؟ پھر آپ اتنا روئے کہ کنکریاں تک بھیگ گئیں۔ آخر آپ نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری میں شدت اسی جمعرات کے دن ہوئی تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے فرمایا کہ قلم دوات لاؤ ‘ تاکہ میں تمہارے لیے ایک ایسی کتاب لکھوا جاؤں کہ تم (میرے بعد اس پر چلتے رہو تو) کبھی گمراہ نہ ہو سکو اس پر صحابہ میں اختلاف ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نبی کے سامنے جھگڑنا مناسب نہیں ہے۔ صحابہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (بیماری کی شدت سے) ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا ‘ اب مجھے میری حالت پر چھوڑ دو ‘ میں جس حال میں اس وقت ہوں وہ اس سے بہتر ہے جو تم کرانا چاہتے ہو۔ آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت تین وصیتیں فرمائی تھیں۔ یہ مشرکین کو جزیرہ عرب سے باہر کر دینا۔ دوسرے یہ کہ وفود سے ایسا ہی سلوک کرتے رہنا ‘ جیسے میں کرتا رہا (ان کی خاطرداری ضیافت وغیرہ) اور تیسری ہدایت میں بھول گیا۔ اور یعقوب بن محمد نے بیان کیا کہ میں نے مغیرہ بن عبدالرحمٰن سے جزیرہ عرب کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہا مکہ ‘ مدینہ ‘ یمامہ اور یمن (کا نام جزیرہ عرب) ہے۔ اور یعقوب نے کہا کہ عرج سے تہامہ شروع ہوتا ہے (عرج مکہ اور مدینہ کے راستے میں ایک منزل کا نام ہے)۔
Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Abbas said, "Thursday! What (great thing) took place on Thursday!" Then he started weeping till his tears wetted the gravels of the ground . Then he said, "On Thursday the illness of Allah's Apostle was aggravated and he said, "Fetch me writing materials so that I may have something written to you after which you will never go astray." The people (present there) differed in this matter and people should not differ before a prophet. They said, "Allah's Apostle is seriously sick.' The Prophet said, "Let me alone, as the state in which I am now, is better than what you are calling me for." The Prophet on his death-bed, gave three orders saying, "Expel the pagans from the Arabian Peninsula, respect and give gifts to the foreign delegates as you have seen me dealing with them." I forgot the third (order)" (Ya'qub bin Muhammad said, "I asked Al-Mughira bin `Abdur-Rahman about the Arabian Peninsula and he said, 'It comprises Mecca, Medina, Al-Yama-ma and Yemen." Ya'qub added, "And Al-Arj, the beginning of Tihama.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 288
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله ان ابن عمر رضي الله عنهما، قال: وجد عمر حلة إستبرق تباع في السوق فاتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، ابتع هذه الحلة فتجمل بها للعيد وللوفود، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له فلبث ما شاء الله، ثم ارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم بجبة ديباج فاقبل بها عمر حتى اتى بها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، قلت: إنما هذه لباس من لا خلاق له او إنما يلبس هذه من لا خلاق له ثم ارسلت إلي بهذه، فقال: تبيعها او تصيب بها بعض حاجتك".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: وَجَدَ عُمَرُ حُلَّةَ إِسْتَبْرَقٍ تُبَاعُ فِي السُّوقِ فَأَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ فَتَجَمَّلْ بِهَا لِلْعِيدِ وَلِلْوُفُودِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ فَلَبِثَ مَا شَاءَ اللَّهُ، ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِجُبَّةِ دِيبَاجٍ فَأَقْبَلَ بِهَا عُمَرُ حَتَّى أَتَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، قُلْتَ: إِنَّمَا هَذِهِ لِبَاسُ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ أَوْ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذِهِ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ ثُمَّ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ، فَقَالَ: تَبِيعُهَا أَوْ تُصِيبُ بِهَا بَعْضَ حَاجَتِكَ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ بازار میں ایک ریشمی جوڑا فروخت ہو رہا ہے۔ پھر اسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لائے اور عرض کیا یا رسول اللہ! یہ جوڑا آپ خرید لیں اور عید اور وفود کی ملاقات پر اس سے اپنی زیبائش فرمایا کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ ان لوگوں کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں یا (آپ نے یہ جملہ فرمایا) اسے تو وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ پھر اللہ نے جتنے دنوں چاہا عمر رضی اللہ عنہ خاموش رہے۔ پھر جب ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس ایک ریشمی جبہ بھیجا تو عمر رضی اللہ عنہ اسے لے کر خدمت نبوی میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ نے تو یہ فرمایا تھا کہ یہ ان کا لباس ہے جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ‘ یا (عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کی بات اس طرح دہرائی کہ) اسے وہی لوگ پہن سکتے ہیں جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں۔ اور پھر آپ نے یہی میرے پاس ارسال فرما دیا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (میرے بھیجنے کا مقصد یہ تھا کہ) تم اسے بیچ لو ‘ یا (فرمایا کہ) اس سے اپنی کوئی ضرورت پوری کر سکو۔
Narrated Ibn `Umar: `Umar saw a silken cloak being sold in the market and he brought it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! Buy this cloak and adorn yourself with it on the `Id festivals and on meeting the delegations." Allah's Apostle replied, "This is the dress for the one who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter)." After sometime had passed, Allah's Apostle sent a silken cloak to `Umar. `Umar took it and brought it to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! You have said that this is the dress of that who will have no share in the Hereafter (or, this is worn by one who will have no share in the Hereafter), yet you have sent me this!" The Prophet said," I have sent it) so that you may sell it or fulfill with it some of your needs."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 289