ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ‘ کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ‘ انہیں عمرو نے ‘ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا ‘ آپ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا ”جنگ تو ایک چالبازی کا نام ہے۔“
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من لكعب بن الاشرف فإنه قد آذى الله ورسوله، قال: محمد بن مسلمة اتحب ان اقتله يا رسول الله، قال: نعم، قال: فاتاه، فقال: إن هذا يعني النبي صلى الله عليه وسلم قد عنانا وسالنا الصدقة، قال: وايضا والله لتملنه، قال: فإنا قد اتبعناه فنكره ان ندعه حتى ننظر إلى ما يصير امره، قال: فلم يزل يكلمه حتى استمكن منه فقتله".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ، قَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأَتَاهُ، فَقَالَ: إِنَّ هَذَا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ عَنَّانَا وَسَأَلَنَا الصَّدَقَةَ، قَالَ: وَأَيْضًا وَاللَّهِ لَتَمَلُّنَّهُ، قَالَ: فَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ فَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى مَا يَصِيرُ أَمْرُهُ، قَالَ: فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُهُ حَتَّى اسْتَمْكَنَ مِنْهُ فَقَتَلَهُ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کعب بن اشرف کا کام کون تمام کرے گا؟ وہ اللہ اور اس کے رسول کو بہت اذیتیں پہنچا چکا ہے۔“ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ مجھے اجازت بخش دیں گے کہ میں اسے قتل کر آؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں۔“ راوی نے بیان کیا کہ پھر محمد بن مسلمہ کعب یہودی کے پاس آئے اور اس سے کہنے لگے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ہمیں تھکا دیا ‘ اور ہم سے آپ زکوٰۃ مانگتے ہیں۔ کعب نے کہا کہ قسم اللہ کی! ابھی کیا ہے ابھی اور مصیبت میں پڑو گے۔ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس پر کہنے لگے کہ بات یہ ہے کہ ہم نے ان کی پیروی کر لی ہے۔ اس لیے اس وقت تک اس کا ساتھ چھوڑنا ہم مناسب بھی نہیں سمجھتے جب تک ان کی دعوت کا کوئی انجام ہمارے سامنے نہ آ جائے۔ غرض محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ اس سے اسی طرح باتیں کرتے رہے۔ آخر موقع پا کر اسے قتل کر دیا۔
Narrated Jabir bin `Abdullah: The Prophet said, "Who is ready to kill Ka`b bin Al-Ashraf who has really hurt Allah and His Apostle?" Muhammad bin Maslama said, "O Allah's Apostle! Do you like me to kill him?" He replied in the affirmative. So, Muhammad bin Maslama went to him (i.e. Ka`b) and said, "This person (i.e. the Prophet) has put us to task and asked us for charity." Ka`b replied, "By Allah, you will get tired of him." Muhammad said to him, "We have followed him, so we dislike to leave him till we see the end of his affair." Muhammad bin Maslama went on talking to him in this way till he got the chance to kill him.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 270
(مرفوع) حدثني عبد الله بن محمد، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن جابر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" من لكعب بن الاشرف، فقال: محمد بن مسلمة اتحب ان اقتله، قال: نعم، قال: فاذن لي فاقول، قال: قد فعلت".(مرفوع) حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الْأَشْرَفِ، فَقَالَ: مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَأْذَنْ لِي فَأَقُولَ، قَالَ: قَدْ فَعَلْتُ".
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کعب بن اشرف کے لیے کون ہمت کرتا ہے؟“ محمد بن مسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا کیا میں اسے قتل کر دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہاں!“ انہوں نے عرض کیا کہ پھر آپ مجھے اجازت دیں (کہ میں جو چاہوں جھوٹ سچ کہوں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری طرف سے اس کی اجازت ہے۔“
Narrated Jabir: The Prophet said, "Who is ready to kill Ka`b bin Ashraf (i.e. a Jew)." Muhammad bin Maslama replied, "Do you like me to kill him?" The Prophet replied in the affirmative. Muhammad bin Maslama said, "Then allow me to say what I like." The Prophet replied, "I do (i.e. allow you).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 271
قال الليث: حدثني عقيل عن ابن شهاب، عن سالم بن عبد الله، عن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما انه، قال: انطلق رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعه ابي بن كعب قبل ابن صياد فحدث به في نخل، فلما دخل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم النخل طفق يتقي بجذوع النخل وابن صياد في قطيفة له فيها رمرمة فرات ام ابن صياد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا صاف هذا محمد فوثب ابن صياد، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لو تركته بين".قَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّهُ، قَالَ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعَهُ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ فَحُدِّثَ بِهِ فِي نَخْلٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّخْلَ طَفِقَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ وَابْنُ صَيَّادٍ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: يَا صَافِ هَذَا مُحَمَّدٌ فَوَثَبَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ".
لیث بن سعد نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے بیان کیا ‘ ان سے ابن شہاب نے ‘ ان سے سالم بن عبداللہ اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابن صیاد (یہودی بچے) کی طرف جا رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ بھی تھے (ابن صیاد کے عجیب و غریب احوال کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود تحقیق کرنا چاہتے تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اطلاع دی گئی تھی کہ ابن صیاد اس وقت کھجوروں کی آڑ میں موجود ہے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وہاں پہنچے تو شاخوں کی آڑ میں چلنے لگے۔ (تاکہ وہ آپ کو دیکھ نہ سکے) ابن صیاد اس وقت ایک چادر اوڑھے ہوئے چپکے چپکے کچھ گنگنا رہا تھا ‘ اس کی ماں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ لیا اور پکار اٹھی کہ اے ابن صیاد! یہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) آ پہنچے ‘ وہ چونک اٹھا ‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر یہ اس کی خبر نہ کرتی تو وہ کھولتا (یعنی اس کی باتوں سے اس کا حال کھل جاتا)۔
Narrated 'Abdullah bin Umar (ra): Once, Allah's Messenger (saws) accompanied by Ubai bin Ka'b set out to Ibn Saiyyad. He was informed that Ibn Saiyyad was in a garden of date palms. When Allah's Messenger (saws) entered the garden of date-palms, he started hiding himself behind the trunks of the palms while Ibn Saiyyad was covered with a velvet sheet with murmurs emanating from under it. Ibn Saiyyah's mother saw Allah's Messenger (saws) and said, "O Saf! This is Muhammad." So Ibn Saiyyad got up. Allah's Messenger (saws) said, "If she had left him (in his state), the truth would have been clear."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 271
فيه سهل وانس، عن النبي صلى الله عليه وسلم وفيه يزيد، عن سلمة.فِيهِ سَهْلٌ وَأَنَسٌ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِيهِ يَزِيدُ، عَنْ سَلَمَةَ.
اس باب میں سہل اور انس رضی اللہ عنہما نے احادیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہیں اور یزید بن ابی عبید نے سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے بھی اس باب میں ایک حدیث روایت کی ہے۔
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا ابو الاحوص، حدثنا ابو إسحاق، عن البراء رضي الله عنه، قال:" رايت النبي صلى الله عليه وسلم يوم الخندق وهو ينقل التراب حتى وارى التراب شعر صدره، وكان رجلا كثير الشعر وهو يرتجز برجز عبد الله اللهم لولا انت ما اهتدينا ولا تصدقنا ولا صلينا فانزلن سكينة علينا وثبت الاقدام إن لاقينا إن الاعداء قد بغوا علينا إذا ارادوا فتنة ابينا".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ الْخَنْدَقِ وَهُوَ يَنْقُلُ التُّرَابَ حَتَّى وَارَى التُّرَابُ شَعَرَ صَدْرِهِ، وَكَانَ رَجُلًا كَثِيرَ الشَّعَرِ وَهُوَ يَرْتَجِزُ بِرَجَزِ عَبْدِ اللَّهِ اللَّهُمَّ لَوْلَا أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلَا تَصَدَّقْنَا وَلَا صَلَّيْنَا فَأَنْزِلَنْ سَكِينَةً عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الْأَقْدَامَ إِنْ لَاقَيْنَا إِنَّ الْأَعْدَاءَ قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا".
ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوالاحوص نے بیان کیا ‘ ان سے ابواسحاق نے اور ان سے براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے دیکھا کہ غزوہ احزاب میں (خندق کھودتے ہوئے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خود مٹی اٹھا رہے تھے۔ یہاں تک کہ سینہ مبارک کے بال مٹی سے اٹ گئے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (جسم مبارک پر) بال بہت گھنے تھے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ کا یہ شعر پڑھ رہے تھے ”اے اللہ! اگر تیری ہدایت نہ ہوتی تو ہم کبھی سیدھا راستہ نہ پاتے ‘ نہ صدقہ کر سکتے اور نہ نماز پڑھتے۔ اب تو، یا اللہ! ہمارے دلوں کو سکون اور اطمینان عطا فرما ‘ اور اگر (دشمنوں سے مڈبھیڑ ہو جائے تو ہمیں ثابت قدم رکھ ‘ دشمنوں نے ہمارے اوپر زیادتی کی ہے۔ جب بھی وہ ہم کو فتنہ فساد میں مبتلا کرنا چاہتے ہیں تو ہم انکار کرتے ہیں۔“ آپ یہ شعر بلند آواز سے پڑھ رہے تھے۔
Narrated Al-Bara: I saw Allah's Apostle on the day (of the battle) of the Trench carrying earth till the hair of his chest were covered with dust and he was a hairy man. He was reciting the following verses of `Abdullah (bin Rawaha): "O Allah, were it not for You, We would not have been guided, Nor would we have given in charity, nor prayed. So, bestow on us calmness, and when we meet the enemy. Then make our feet firm, for indeed, Yet if they want to put us in affliction, (i.e. want to fight against us) we would not (flee but withstand them)." The Prophet used to raise his voice while reciting these verses. (See Hadith No. 432, Vol. 5).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 272
ہم سے محمد بن عبداللہ بن نمیر نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے عبداللہ بن ادریس نے بیان کیا ‘ ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ‘ ان سے قیس بن ابی حازم نے اور ان سے جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب سے میں اسلام لایا ‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (پردہ کے ساتھ) مجھے (اپنے گھر میں داخل ہونے سے) کبھی نہیں روکا اور جب بھی آپ مجھ کو دیکھتے ‘ خوشی سے آپ مسکرانے لگتے۔
(مرفوع) ولقد شكوت إليه إني لا اثبت على الخيل فضرب بيده في صدري، وقال:" اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا".(مرفوع) وَلَقَدْ شَكَوْتُ إِلَيْهِ إِنِّي لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ فَضَرَبَ بِيَدِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا".
ایک دفعہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کی کہ میں گھوڑے کی پیٹھ پر اچھی طرح نہیں جم پاتا ہوں ‘ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر اپنا دست مبارک مارا ‘ اور دعا کی «اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا»”اے اللہ! اسے گھوڑے پر جما دے اور دوسروں کو سیدھا راستہ بتانے والا بنا دے اور خود اسے بھی سیدھے راستے پر قائم رکھ۔“
Once I told him that I could not sit firm on horses. He stroke me on the chest with his hand and said, "O Allah! Make him firm and make him a guiding and a rightly guided man."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4 , Book 52 , Number 273
163. باب: بوریا جلا کر زخم کی دوا کرنا اور عورت کا اپنے باپ کے چہرے سے خون دھونا اور ڈھال میں پانی بھربھر کر لانا۔
(163) Chapter. The treatment of a wound with the ashes of a mat (made of date-palm leaves), and the washing of blood bay a lady off her father’s face, and conveying water in a shield (for this purpose).
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، حدثنا ابو حازم، قال: سالوا سهل بن سعد الساعدي رضي الله عنه باي شيء دووي جرح النبي صلى الله عليه وسلم؟ فقال:" ما بقي من الناس احد اعلم به مني كان علي يجيء بالماء في ترسه، وكانت يعني فاطمة تغسل الدم عن وجهه واخذ حصير فاحرق، ثم حشي به جرح رسول الله صلى الله عليه وسلم".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، قَالَ: سَأَلُوا سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ السَّاعِدِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ بِأَيِّ شَيْءٍ دُووِيَ جُرْحُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ:" مَا بَقِيَ مِنَ النَّاسِ أَحَدٌ أَعْلَمُ بِهِ مِنِّي كَانَ عَلِيٌّ يَجِيءُ بِالْمَاءِ فِي تُرْسِهِ، وَكَانَتْ يَعْنِي فَاطِمَةَ تَغْسِلُ الدَّمَ عَنْ وَجْهِهِ وَأُخِذَ حَصِيرٌ فَأُحْرِقَ، ثُمَّ حُشِيَ بِهِ جُرْحُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا ‘ کہا کہ سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے شاگردوں نے پوچھا کہ (جنگ احد میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں کا علاج کس دوا سے کیا گیا تھا؟ سہل نے اس پر کہا کہ اب صحابہ میں کوئی شخص بھی ایسا زندہ موجود نہیں ہے جو اس کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتا ہو۔ علی رضی اللہ عنہ اپنی ڈھال میں پانی بھربھر کر لا رہے تھے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے سے خون کو دھو رہی تھیں۔ اور ایک بوریا جلایا گیا تھا اور آپ کے زخموں میں اسی کی راکھ کو بھر دیا گیا تھا۔
Narrated Abu Hazim: The people asked Sahl bin Sa`d As-Sa' idi "With what thing (medicine) was the wound of Allah's Apostle treated?" He replied, "There is none left (living) amongst the people who knows it better than. `Ali used to bring water in his shield and Fatima (i.e. the Prophet's daughter) used to wash the blood off his face. Then a mat (of palm leaves) was burnt and its ash was inserted in the wound of Allah's Apostle."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 274
وقال الله تعالى: {ولا تنازعوا فتفشلوا وتذهب ريحكم}. قال قتادة الريح الحرب.وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى: {وَلاَ تَنَازَعُوا فَتَفْشَلُوا وَتَذْهَبَ رِيحُكُمْ}. قَالَ قَتَادَةُ الرِّيحُ الْحَرْبُ.
اور اللہ تعالیٰ نے (سورۃ الانفال میں) فرمایا «ولا تنازعوا فتفشلوا وتذهب ريحكم»”آپس میں پھوٹ نہ پیدا کرو کہ اس سے تم بزدل ہو جاؤ گے اور تمہاری ہوا اکھڑ جائے گی۔“ قتادہ نے کہا کہ (آیت میں) «ريح» سے مراد لڑائی سے۔