ہم سے ابونعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن غسیل نے، ان سے حمزہ بن ابی اسید نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کی لڑائی کے موقع پر جب ہم قریش کے مقابلہ میں صف باندھے ہوئے کھڑے ہو گئے تھے اور وہ ہمارے مقابلہ میں تیار تھے، فرمایا کہ اگر (حملہ کرتے ہوئے) قریش تمہارے قریب آ جائیں تو تم لوگ تیر اندازی شروع کر دینا تاکہ وہ پیچھے ہٹنے پر مجبور ہوں۔
Narrated Abu Usaid: On the day (of the battle) of Badr when we stood in rows against (the army of) Quraish and they stood in rows against us, the Prophet said, "When they do come near you, throw arrows at them."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 149
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا ہم کو ہشام نے خبر دی، انہیں معمر نے، انہیں زہری نے، انہیں ابن المسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حبشہ کے کچھ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حراب (چھوٹے نیزے) کا کھیل دکھلا رہے تھے کہ عمر رضی اللہ عنہ آ گئے اور کنکریاں اٹھا کر انہیں ان سے مارا۔ لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عمر انہیں کھیل دکھانے دو۔“ علی بن مدینی نے یہ بیان زیادہ کیا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبر دی کہ مسجد میں (یہ صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے)۔
Narrated Abu Huraira: While some Ethiopians were playing in the presence of the Prophet, `Umar came in, picked up a stone and hit them with it. On that the Prophet said, "O `Umar! Allow them (to play)." Ma`mar (the subnarrator) added that they were playing in the Mosque.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 150
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی، کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ان سے اسحاق بن عبداللہ بن ابی طلحہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اپنی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آڑ ایک ہی ڈھال سے کر رہے تھے اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ بڑے اچھے تیرانداز تھے۔ جب وہ تیر مارتے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سر اٹھا کر دیکھتے کہ تیر کہاں جا کر گرا ہے۔
Narrated Anas bin Malik: Abu Talha and the Prophet used to shield themselves with one shield. Abu Talha was a good archer, and when he threw (his arrows) the Prophet would look at the target of his arrows.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 151
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عفير، حدثنا يعقوب بن عبد الرحمن، عن ابي حازم، عن سهل، قال:" لما كسرت بيضة النبي صلى الله عليه وسلم على راسه وادمي وجهه وكسرت رباعيته، وكان علي يختلف بالماء في المجن، وكانت فاطمة تغسله، فلما رات الدم يزيد على الماء كثرة عمدت إلى حصير، فاحرقتها والصقتها على جرحه فرقا الدم".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ:" لَمَّا كُسِرَتْ بَيْضَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ وَأُدْمِيَ وَجْهُهُ وَكُسِرَتْ رَبَاعِيَتُهُ، وَكَانَ عَلِيٌّ يَخْتَلِفُ بِالْمَاءِ فِي الْمِجَنِّ، وَكَانَتْ فَاطِمَةُ تَغْسِلُهُ، فَلَمَّا رَأَتِ الدَّمَ يَزِيدُ عَلَى الْمَاءِ كَثْرَةً عَمَدَتْ إِلَى حَصِيرٍ، فَأَحْرَقَتْهَا وَأَلْصَقَتْهَا عَلَى جُرْحِهِ فَرَقَأَ الدَّمُ".
ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا، کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا، ان سے ابوحازم نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جب احد کی لڑائی میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک پر توڑا گیا اور چہرہ مبارک خون آلود ہو گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے کے دانت شہید ہو گئے تو علی رضی اللہ عنہ ڈھال میں بھربھر کر پانی باربار لا رہے تھے اور فاطمہ رضی اللہ عنہا زخم کو دھو رہی تھیں۔ جب انہوں نے دیکھا کہ خون پانی سے اور زیادہ نکل رہا ہے تو انہوں نے ایک چٹائی جلائی اور اس کی راکھ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے زخموں پر لگا دیا، جس سے خون آنا بند ہو گیا۔
Narrated Sahl: When the helmet of the Prophet was smashed on his head and blood covered his face and one of his front teeth got broken, `Ali brought the water in his shield and Fatima the Prophet's daughter) washed him. But when she saw that the bleeding increased more by the water, she took a mat, burnt it, and placed the ashes on the wound of the Prophet and so the blood stopped oozing out.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 152
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن عمرو، عن الزهري، عن مالك بن اوس بن الحدثان، عن عمر رضي الله عنه، قال:"كانت اموال بني النضير مما افاء الله على رسوله صلى الله عليه وسلم مما لم يوجف المسلمون عليه بخيل، ولا ركاب فكانت لرسول الله صلى الله عليه وسلم خاصة، وكان ينفق على اهله نفقة سنته، ثم يجعل ما بقي في السلاح، والكراع عدة في سبيل الله".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، عَنْ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:"كَانَتْ أَمْوَالُ بَنِي النَّضِيرِ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا لَمْ يُوجِفْ الْمُسْلِمُونَ عَلَيْهِ بِخَيْلٍ، وَلَا رِكَابٍ فَكَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً، وَكَانَ يُنْفِقُ عَلَى أَهْلِهِ نَفَقَةَ سَنَتِهِ، ثُمَّ يَجْعَلُ مَا بَقِيَ فِي السِّلَاحِ، وَالْكُرَاعِ عُدَّةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ".
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے زہری نے، ان سے مالک بن اوس بن حدثان نے اور ان سے عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ بنونضیر کے باغات وغیرہ ان اموال میں سے تھے جن کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بغیر لڑے دے دیا تھا۔ مسلمانوں نے ان کے حاصل کرنے کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تو یہ اموال خاص طور سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے تھے جن میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی ازواج مطہرات کو سالانہ نفقہ کے طور پر بھی دے دیتے تھے اور باقی ہتھیار اور گھوڑوں پر خرچ کرتے تھے تاکہ اللہ کے راستے میں (جہاد کے لیے) ہر وقت تیاری رہے۔
Narrated `Umar: The properties of Bani An-Nadir which Allah had transferred to His Apostle as Fai Booty were not gained by the Muslims with their horses and camels. The properties therefore, belonged especially to Allah's Apostle who used to give his family their yearly expenditure and spend what remained thereof on arms and horses to be used in Allah's Cause.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 153
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہا مجھ سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے عبداللہ بن شداد نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے (دوسری سند) ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے سعد بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا مجھ سے عبداللہ بن شداد نے بیان کیا، کہا کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے بعد میں نے کسی کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا کہ آپ نے خود کو ان پر صدقے کیا ہو۔ میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”تیر برساؤ (سعد) تم پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔“
Narrated `Ali: I never saw the Prophet saying, "Let my parents sacrifice their lives for you," to any man after Sa`d. I heard him saying (to him), "Throw (the arrows)! Let my parents sacrifice their lives for you."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 154
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني ابن وهب، قال: عمرو حدثني ابو الاسود، عن عروة، عن عائشة رضي الله عنها" دخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وعندي جاريتان تغنيان بغناء بعاث فاضطجع على الفراش وحول وجهه فدخل ابو بكر فانتهرني، وقال: مزمارة الشيطان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فاقبل عليه رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" دعهما فلما غفل غمزتهما فخرجتا.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: عَمْرٌو حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا" دَخَلَ عَلَيّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعِنْدِي جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثَ فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِي، وَقَالَ: مِزْمَارَةُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" دَعْهُمَا فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا.
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا کہ عمرو نے کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا، ان سے عروہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے یہاں تشریف لائے تو دو لڑکیاں میرے پاس جنگ بعاث کے گیت گا رہی تھیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر لیٹ گئے اور چہرہ مبارک دوسری طرف کر لیا اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ آ گئے اور آپ نے مجھے ڈانٹا کہ یہ شیطانی گانا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں! لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ انہیں گانے دو، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ دوسری طرف متوجہ ہو گئے تو میں نے ان لڑکیوں کو اشارہ کیا اور وہ چلی گئیں۔
Narrated `Aisha: Allah's Apostle came to my house while two girls were singing beside me the songs of Bu'ath (a story about the war between the two tribes of the Ansar, i.e. Khazraj and Aus, before Islam.) The Prophet reclined on the bed and turned his face to the other side. Abu Bakr came and scolded me and said protestingly, "Instrument of Satan in the presence of Allah's Apostle?" Allah's Apostle turned his face towards him and said, "Leave them." When Abu Bakr became inattentive, I waved the two girls to go away and they left. It was the day of `Id when negroes used to play with leather shields and spears.
USC-MSA web (English) Reference: Volume ., Book ., Number .
(مرفوع) قالت: وكان يوم عيد يلعب السودان بالدرق والحراب، فإما سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم وإما قال: تشتهين تنظرين، فقالت: نعم فاقامني وراءه خدي على خده، ويقول: دونكم بني ارفدة حتى إذا مللت، قال: حسبك، قلت: نعم، قال: فاذهبي قال: ابو عبد الله، قال: احمد، عن ابن وهب فلما غفل.(مرفوع) قَالَتْ: وَكَانَ يَوْمُ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ، فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَإِمَّا قَالَ: تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ، فَقَالَتْ: نَعَمْ فَأَقَامَنِي وَرَاءَهُ خَدِّي عَلَى خَدِّهِ، وَيَقُولُ: دُونَكُمْ بَنِي أَرْفِدَةَ حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ، قَالَ: حَسْبُكِ، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: فَاذْهَبِي قَالَ: أَبُو عَبْد اللَّهِ، قَالَ: أَحْمَدُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ فَلَمَّا غَفَلَ.
عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ عید کے دن سوڈان کے کچھ صحابہ ڈھال اور حراب کا کھیل دکھا رہے تھے، اب یا میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی فرمایا کہ تم بھی دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کر لیا، میرا چہرہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ پر تھا (اس طرح میں پیچھے پردے سے کھیل کو بخوبی دیکھ سکتی تھی) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: ”خوب بنوارفدہ!“ جب میں تھک گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بس؟“ میں نے کہا جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو پھر جاؤ۔“ احمد نے بیان کیا اور ان سے ابن وہب نے (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے آنے کے بعد دوسری طرف متوجہ ہو جانے کے لیے لفظ «عمل» کے بجائے) «فلما غفل.» نقل کیا ہے۔ یعنی جب وہ ذرا غافل ہو گئے۔
(It was the day of `Id when negroes used to play with leather shields and spears.) Either I requested Allah's Apostle or he himself asked me whether I would like to see the display. I replied in the affirmative. Then he let me stand behind him and my cheek was touching his cheek and he was saying, "Carry on, O Bani Arfida (i.e. negroes)!" When I got tired, he asked me if that was enough. I replied in the affirmative and he told me to leave.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 155
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ثابت، عن انس رضي الله عنه، قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم احسن الناس، واشجع الناس ولقد فزع اهل المدينة ليلة فخرجوا نحو الصوت فاستقبلهم النبي صلى الله عليه وسلم وقد استبرا الخبر وهو على فرس لابي طلحة عري وفي عنقه السيف وهو يقول:" لم تراعوا لم تراعوا، ثم قال: وجدناه بحرا، او قال إنه لبحر".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحْسَنَ النَّاسِ، وَأَشْجَعَ النَّاسِ وَلَقَدْ فَزِعَ أَهْلُ الْمَدِينَةِ لَيْلَةً فَخَرَجُوا نَحْوَ الصَّوْتِ فَاسْتَقْبَلَهُمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدِ اسْتَبْرَأَ الْخَبَرَ وَهُوَ عَلَى فَرَسٍ لِأَبِي طَلْحَةَ عُرْيٍ وَفِي عُنُقِهِ السَّيْفُ وَهُوَ يَقُولُ:" لَمْ تُرَاعُوا لَمْ تُرَاعُوا، ثُمَّ قَالَ: وَجَدْنَاهُ بَحْرًا، أَوْ قَالَ إِنَّهُ لَبَحْرٌ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ثابت نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ خوبصورت اور سب سے زیادہ بہادر تھے۔ ایک رات مدینہ پر (ایک آواز سن کر) بڑا خوف چھا گیا تھا، سب لوگ اس آواز کی طرف بڑھے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آگے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی واقعہ کی تحقیق کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے ایک گھوڑے پر سوار تھے جس کی پشت ننگی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی گردن سے تلوار لٹک رہی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ ڈرو مت۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہم نے تو گھوڑے کو سمندر کی طرح تیز پایا ہے یا یہ فرمایا کہ گھوڑا جیسے سمندر ہے۔
Narrated Anas: The 'Prophet was the best and the bravest amongst the people. Once the people of Medina got terrified at night, so they went in the direction of the noise (that terrified them). The Prophet met them (on his way back) after he had found out the truth. He was riding an unsaddled horse belonging to Abu Talha and a sword was hanging by his neck, and he was saying, "Don't be afraid! Don't be afraid!" He further said, "I found it (i.e. the horse) very fast," or said, "This horse is very fast." (Qastala-ni)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 156
ہم سے احمد بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عبداللہ نے خبر دی، انہوں نے کہا ہم کو اوزاعی نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے سلیمان بن حبیب سے سنا، کہا میں نے ابوامامہ باہلی سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ ایک قوم (صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین) نے بہت سی فتوحات کیں اور ان کی تلواروں کی آرائش سونے چاندی سے نہیں ہوئی تھی بلکہ اونٹ کی پشت کا چمڑہ، سیسہ اور لوہا ان کی تلواروں کے زیور تھے۔
Narrated Abu Umama: Some people conquered many countries and their swords were decorated neither with gold nor silver, but they were decorated with leather, lead and iron.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 52, Number 157