صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: شرائط کے مسائل کا بیان
The Book of Conditions
6. بَابُ الشُّرُوطِ فِي الْمَهْرِ عِنْدَ عُقْدَةِ النِّكَاحِ:
6. باب: نکاح کے وقت مہر کی شرطیں۔
(6) Chapter. The terms and the conditions of Mahr at the time of the marriage contract.
حدیث نمبر: Q2721
Save to word اعراب English
وقال عمر: إن مقاطع الحقوق عند الشروط، ولك ما شرطت، وقال المسور: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ذكر صهرا له فاثنى عليه في مصاهرته فاحسن، قال: حدثني وصدقني ووعدني فوفى لي.وَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ مَقَاطِعَ الْحُقُوقِ عِنْدَ الشُّرُوطِ، وَلَكَ مَا شَرَطْتَ، وَقَالَ الْمِسْوَرُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرَ صِهْرًا لَهُ فَأَثْنَى عَلَيْهِ فِي مُصَاهَرَتِهِ فَأَحْسَنَ، قَالَ: حَدَّثَنِي وَصَدَقَنِي وَوَعَدَنِي فَوَفَى لِي.
اور عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ حقوق کا قطعی ہونا شرائط کے پورا کرنے ہی سے ہوتا ہے اور تمہیں شرط کے مطابق ہی ملے گا۔ مسور نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے سنا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ایک داماد کا ذکر فرمایا اور (حقوق) دامادی (کی ادائیگی میں) ان کی بڑی تعریف کی اور فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے جب بھی کوئی بات کہی تو سچ کہی اور وعدہ کیا تو اس میں پورے نکلے۔
حدیث نمبر: 2721
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن يوسف، حدثنا الليث، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب، عن ابي الخير، عن عقبة بن عامر رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احق الشروط ان توفوا به ما استحللتم به الفروج".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَقُّ الشُّرُوطِ أَنْ تُوفُوا بِهِ مَا اسْتَحْلَلْتُمْ بِهِ الْفُرُوجَ".
ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شرطیں جن کے ذریعہ تم نے عورتوں کی شرمگاہوں کو حلال کیا ہے، پوری کی جانے کی سب سے زیادہ مستحق ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Uqba bin Amir: Allah's Apostle said, "From among all the conditions which you have to fulfill, the conditions which make it legal for you to have sexual relations (i.e. the marriage contract) have the greatest right to be fulfilled."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 882


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. بَابُ الشُّرُوطِ فِي الْمُزَارَعَةِ:
7. باب: مزارعت کی شرطیں جو جائز ہیں۔
(7) Chapter. The conditions in share-cropping.
حدیث نمبر: 2722
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مالك بن إسماعيل، حدثنا ابن عيينة، حدثنا يحيى بن سعيد، قال: سمعت حنظلة الزرقي، قال: سمعت رافع بن خديج رضي الله عنه، يقول:" كنا اكثر الانصار حقلا فكنا نكري الارض، فربما اخرجت هذه ولم تخرج ذه، فنهينا عن ذلك ولم ننه عن الورق".(مرفوع) حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ:" كُنَّا أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ حَقْلًا فَكُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ وَلَمْ تُخْرِجْ ذِهِ، فَنُهِينَا عَنْ ذَلِكَ وَلَمْ نُنْهَ عَنِ الْوَرِقِ".
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن عیینہ نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید نے بیان کیا، کہا کہ میں نے حنظلہ زرقی سے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے سنا، آپ بیان کرتے تھے کہ ہم اکثر انصار کاشتکاری کیا کرتے تھے اور ہم زمین بٹائی پر دیتے تھے۔ اکثر ایسا ہوتا کہ کسی کھیت کے ایک ٹکڑے میں پیداوار ہوتی اور دوسرے میں نہ ہوتی، اس لیے ہمیں اس سے منع کر دیا گیا۔ لیکن چاندی (روپے وغیرہ) کے لگان سے منع نہیں کیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Rafi` bin Khadij: We used to work on the fields more than the other Ansar, and we used to rent the land (for the yield of a specific portion of it). But sometimes that portion or the rest of the land did not give any yield, so we were forbidden (by the Prophet ) to follow such a system, but we were allowed to rent the land for money.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 883


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ مَا لاَ يَجُوزُ مِنَ الشُّرُوطِ فِي النِّكَاحِ:
8. باب: جو شرطیں نکاح میں جائز نہیں ان کا بیان۔
(8) Chapter. The conditions which are not permissible in the contracts of marriage.
حدیث نمبر: 2723
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سعيد، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" لا يبع حاضر لباد، ولا تناجشوا، ولا يزيدن على بيع اخيه، ولا يخطبن على خطبته، ولا تسال المراة طلاق اختها لتستكفئ إناءها".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبِعْ حَاضِرٌ لِبَادٍ، وَلَا تَنَاجَشُوا، وَلَا يَزِيدَنَّ عَلَى بَيْعِ أَخِيهِ، وَلَا يَخْطُبَنَّ عَلَى خِطْبَتِهِ، وَلَا تَسْأَلِ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا لِتَسْتَكْفِئَ إِنَاءَهَا".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے سعید نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال تجارت نہ بیچے۔ کوئی شخص نجش نہ کرے اور نہ اپنے بھائی کی لگائی ہوئی قیمت پر بھاؤ بڑھائے۔ نہ کوئی شخص اپنے کسی بھائی کے پیغام نکاح کی موجودگی میں اپنا پیغام بھیجے اور نہ کوئی عورت (کسی مرد سے) اپنی بہن کی طلاق کا مطالبہ کرے (جو اس مرد کے نکاح میں ہو) تاکہ اس طرح اس کا حصہ بھی خود لے لے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "No town-dweller should sell for a bedouin. Do not practice Najsh (i.e. Do not offer a high price for a thing which you do not want to buy, in order to deceive the people). No Muslim should offer more for a thing already bought by his Muslim brother, nor should he demand the hand of a girl already engaged to another Muslim. A Muslim woman shall not try to bring about The divorce of her sister (i.e. another Muslim woman) in order to take her place herself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 884


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
9. بَابُ الشُّرُوطِ الَّتِي لاَ تَحِلُّ فِي الْحُدُودِ:
9. باب: جو شرطیں حدود اللہ میں جائز نہیں ہیں ان کا بیان۔
(9) Chapter. The conditions which are not permissible in the legal punishments prescribed by Allah.
حدیث نمبر: 2724
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما، انهما قالا: إن رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله، فقال الخصم الآخر وهو افقه منه: نعم، فاقض بيننا بكتاب الله واذن لي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته، وإني اخبرت ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة ووليدة، فسالت اهل العلم، فاخبروني انما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، اغد يا انيس إلى امراة هذا فإن اعترفت فارجمها، قال: فغدا عليها فاعترفت، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُمَا قَالَا: إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ: نَعَمْ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ سے اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ میرا فیصلہ کتاب اللہ سے کر دیں۔ دوسرے فریق نے جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، کہا کہ جی ہاں! کتاب اللہ سے ہی ہمارا فیصلہ فرمائیے، اور مجھے (اپنا مقدمہ پیش کرنے کی) اجازت دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیش کر۔ اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے ان کی بیوی سے زنا کر لیا، جب مجھے معلوم ہوا کہ (زنا کی سزا میں) میرا لڑکا رجم کر دیا جائے گا تو میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی، پھر علم والوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کو (زنا کی سزا میں کیونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا) سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے گا۔ البتہ اس کی بیوی رجم کر دی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا۔ باندی اور بکریاں تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کیا جائے گا۔ اچھا انیس! تم اس عورت کے یہاں جاؤ، اگر وہ بھی (زنا کا) اقرار کر لے، تو اسے رجم کر دو (کیونکہ وہ شادی شدہ تھی) بیان کیا کہ انیس رضی اللہ عنہ اس عورت کے یہاں گئے اور اس نے اقرار کر لیا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ رجم کی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin came to Allah's Apostle and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Apostle said, "Speak." He (i .e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a laborer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Apostle ordered that she be stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 885


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 2725
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا ليث، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود، عن ابي هريرة، وزيد بن خالد الجهني رضي الله عنهما، انهما قالا: إن رجلا من الاعراب اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، انشدك الله إلا قضيت لي بكتاب الله، فقال الخصم الآخر وهو افقه منه: نعم، فاقض بيننا بكتاب الله واذن لي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قل، قال: إن ابني كان عسيفا على هذا فزنى بامراته، وإني اخبرت ان على ابني الرجم، فافتديت منه بمائة شاة ووليدة، فسالت اهل العلم، فاخبروني انما على ابني جلد مائة وتغريب عام، وان على امراة هذا الرجم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" والذي نفسي بيده لاقضين بينكما بكتاب الله، الوليدة والغنم رد وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام، اغد يا انيس إلى امراة هذا فإن اعترفت فارجمها، قال: فغدا عليها فاعترفت، فامر بها رسول الله صلى الله عليه وسلم فرجمت".(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُمَا قَالَا: إِنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَعْرَابِ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَنْشُدُكَ اللَّهَ إِلَّا قَضَيْتَ لِي بِكِتَابِ اللَّهِ، فَقَالَ الْخَصْمُ الْآخَرُ وَهُوَ أَفْقَهُ مِنْهُ: نَعَمْ، فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ وَأْذَنْ لِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قُلْ، قَالَ: إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا فَزَنَى بِامْرَأَتِهِ، وَإِنِّي أُخْبِرْتُ أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَوَلِيدَةٍ، فَسَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّمَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَأَنَّ عَلَى امْرَأَةِ هَذَا الرَّجْمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، الْوَلِيدَةُ وَالْغَنَمُ رَدٌّ وَعَلَى ابْنِكَ جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، اغْدُ يَا أُنَيْسُ إِلَى امْرَأَةِ هَذَا فَإِنِ اعْتَرَفَتْ فَارْجُمْهَا، قَالَ: فَغَدَا عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ، فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرُجِمَتْ".
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم سے لیث نے بیان، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی صحابی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا کہ یا رسول اللہ! میں آپ سے اللہ کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ آپ میرا فیصلہ کتاب اللہ سے کر دیں۔ دوسرے فریق نے جو اس سے زیادہ سمجھ دار تھا، کہا کہ جی ہاں! کتاب اللہ سے ہی ہمارا فیصلہ فرمائیے، اور مجھے (اپنا مقدمہ پیش کرنے کی) اجازت دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیش کر۔ اس نے بیان کرنا شروع کیا کہ میرا بیٹا ان صاحب کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے ان کی بیوی سے زنا کر لیا، جب مجھے معلوم ہوا کہ (زنا کی سزا میں) میرا لڑکا رجم کر دیا جائے گا تو میں نے اس کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دی، پھر علم والوں سے اس کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ میرے لڑکے کو (زنا کی سزا میں کیونکہ وہ غیر شادی شدہ تھا) سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے شہر بدر کر دیا جائے گا۔ البتہ اس کی بیوی رجم کر دی جائے گی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا۔ باندی اور بکریاں تمہیں واپس ملیں گی اور تمہارے بیٹے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے جلا وطن کیا جائے گا۔ اچھا انیس! تم اس عورت کے یہاں جاؤ، اگر وہ بھی (زنا کا) اقرار کر لے، تو اسے رجم کر دو (کیونکہ وہ شادی شدہ تھی) بیان کیا کہ انیس رضی اللہ عنہ اس عورت کے یہاں گئے اور اس نے اقرار کر لیا، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے وہ رجم کی گئی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira and Zaid bin Khalid Al-Juhani: A bedouin came to Allah's Apostle and said, "O Allah's apostle! I ask you by Allah to judge My case according to Allah's Laws." His opponent, who was more learned than he, said, "Yes, judge between us according to Allah's Laws, and allow me to speak." Allah's Apostle said, "Speak." He (i .e. the bedouin or the other man) said, "My son was working as a laborer for this (man) and he committed illegal sexual intercourse with his wife. The people told me that it was obligatory that my son should be stoned to death, so in lieu of that I ransomed my son by paying one hundred sheep and a slave girl. Then I asked the religious scholars about it, and they informed me that my son must be lashed one hundred lashes, and be exiled for one year, and the wife of this (man) must be stoned to death." Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hands my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws. The slave-girl and the sheep are to be returned to you, your son is to receive a hundred lashes and be exiled for one year. You, Unais, go to the wife of this (man) and if she confesses her guilt, stone her to death." Unais went to that woman next morning and she confessed. Allah's Apostle ordered that she be stoned to death.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 885


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
10. بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ شُرُوطِ الْمُكَاتَبِ إِذَا رَضِيَ بِالْبَيْعِ عَلَى أَنْ يُعْتَقَ:
10. باب: اگر مکاتب اپنی بیع پر اس لیے راضی ہو جائے کہ اسے آزاد کر دیا جائے گا تو اس کے ساتھ جو شرائط جائز ہو سکتی ہیں ان کا بیان۔
(10) Chapter. The conditions permissible in the case of a slave who has a writing for emancipation, if he agrees to be sold to somebody else who promises to free him.
حدیث نمبر: 2726
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا خلاد بن يحيى، حدثنا عبد الواحد بن ايمن المكي، عن ابيه، قال: دخلت على عائشة رضي الله عنها، قالت: دخلت علي بريرة وهي مكاتبة، فقالت: يا ام المؤمنين، اشتريني، فإن اهلي يبيعوني فاعتقيني، قالت: نعم، قالت: إن اهلي لا يبيعوني حتى يشترطوا ولائي، قالت: لا حاجة لي فيك، فسمع ذلك النبي صلى الله عليه وسلم او بلغه، فقال: ما شان بريرة؟ فقال: اشتريها فاعتقيها، وليشترطوا ما شاءوا، قالت: فاشتريتها فاعتقتها، واشترط اهلها ولاءها، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" الولاء لمن اعتق، وإن اشترطوا مائة شرط".(مرفوع) حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ الْمَكِّيُّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ وَهِيَ مُكَاتَبَةٌ، فَقَالَتْ: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، اشْتَرِينِي، فَإِنَّ أَهْلِي يَبِيعُونِي فَأَعْتِقِينِي، قَالَتْ: نَعَمْ، قَالَتْ: إِنَّ أَهْلِي لَا يَبِيعُونِي حَتَّى يَشْتَرِطُوا وَلَائِي، قَالَتْ: لَا حَاجَةَ لِي فِيكِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ بَلَغَهُ، فَقَالَ: مَا شَأْنُ بَرِيرَةَ؟ فَقَالَ: اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا، وَلْيَشْتَرِطُوا مَا شَاءُوا، قَالَتْ: فَاشْتَرَيْتُهَا فَأَعْتَقْتُهَا، وَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ، وَإِنِ اشْتَرَطُوا مِائَةَ شَرْطٍ".
ہم سے خلاد بن یحییٰ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد بن ایمن مکی نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ میں عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ نے بتلایا کہ بریرہ رضی اللہ عنہ میرے یہاں آئیں، انہوں نے کتابت کا معاملہ کر لیا تھا۔ مجھ سے کہنے لگیں کہ اے ام المؤمنین! مجھے آپ خرید لیں، کیونکہ میرے مالک مجھے بیچنے پر آمادہ ہیں، پھر آپ مجھے آزاد کر دینا۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ہاں (میں ایسا کر لوں گی) لیکن بریرہ رضی اللہ عنہا نے پھر کہا کہ میرے مالک مجھے اسی وقت بیچیں گے جب وہ ولاء کی شرط اپنے لیے لگا لیں۔ اس پر عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ پھر مجھے ضرورت نہیں ہے۔ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا، یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا (راوی کو شبہ تھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بریرہ (رضی اللہ عنہا) کا کیا معاملہ ہے؟ تم انہیں خرید کر آزاد کر دو، وہ لوگ جو چاہیں شرط لگا لیں۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے بریرہ کو خرید کر آزاد کر دیا اور اس کے مالک نے ولاء کی شرط اپنے لیے محفوظ رکھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی فرمایا کہ ولاء اسی کی ہوتی ہے جو آزاد کرے (دوسرے) جو چاہیں شرط لگاتے رہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Aiman Al-Makki: When I visited Aisha she said, "Buraira who had a written contract for her emancipation for a certain amount came to me and said, "O mother of the believers! Buy me and manumit me, as my masters will sell me." Aisha agreed to it. Buraira said, 'My masters will sell me on the condition that my Wala will go to them." Aisha said to her, 'Then I am not in need of you.' The Prophet heard of that or was told about it and so he asked Aisha, 'What is the problem of Buraira?' He said, 'Buy her and manumit her, no matter what they stipulate.' Aisha added, 'I bought and manumitted her, though her masters had stipulated that her Wala would be for them.' The Prophet said, The Wala is for the liberator, even if the other stipulated a hundred conditions."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 886


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
11. بَابُ الشُّرُوطِ فِي الطَّلاَقِ:
11. باب: طلاق کی شرطیں (جو منع ہیں)۔
(11) Chapter. Conditions concerning divorce.
حدیث نمبر: Q2727
Save to word اعراب English
وقال ابن المسيب، والحسن، وعطاء: إن بدا بالطلاق او اخر فهو احق بشرطه.وَقَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ، وَالْحَسَنُ، وَعَطَاءٌ: إِنْ بَدَا بِالطَّلَاقِ أَوْ أَخَّرَ فَهُوَ أَحَقُّ بِشَرْطِهِ.
ابن مسیب، حسن اور عطاء نے کہا خواہ شرط کو بعد میں بیان کرے یا پہلے، ہر حال میں شرط کے موافق عمل ہو گا۔
حدیث نمبر: 2727
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن عرعرة، حدثنا شعبة، عن عدي بن ثابت، عن ابي حازم، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن التلقي، وان يبتاع المهاجر للاعرابي، وان تشترط المراة طلاق اختها، وان يستام الرجل على سوم اخيه، ونهى عن النجش، وعن التصرية". تابعه معاذ، وعبد الصمد، عن شعبة، وقال غندر، وعبد الرحمن نهي. وقال آدم: نهينا. وقال النضر، وحجاج بن منهال: نهى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ التَّلَقِّي، وَأَنْ يَبْتَاعَ الْمُهَاجِرُ لِلْأَعْرَابِيِّ، وَأَنْ تَشْتَرِطَ الْمَرْأَةُ طَلَاقَ أُخْتِهَا، وَأَنْ يَسْتَامَ الرَّجُلُ عَلَى سَوْمِ أَخِيهِ، وَنَهَى عَنِ النَّجْشِ، وَعَنِ التَّصْرِيَةِ". تَابَعَهُ مُعَاذٌ، وَعَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ غُنْدَرٌ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ نهي. وَقَالَ آدَمُ: نُهِينَا. وَقَالَ النَّضْرُ، وَحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ: نَهَى.
ہم سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے عدی بن ثابت نے، ان سے ابوحازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (تجارتی قافلوں کی) پیشوائی سے منع فرمایا تھا اور اس سے بھی کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا سامان تجارت بیچے اور اس سے بھی کہ کوئی عورت اپنی (دینی یا نسبی) بہن کے طلاق کی شرط لگائے اور اس سے کہ کوئی اپنے کسی بھائی کے بھاؤ پر بھاؤ لگائے، اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نجش اور تصریہ سے بھی منع فرمایا۔ محمد بن عرعرہ کے ساتھ اس حدیث کو معاذ بن معاذ اور عبدالصمد بن عبدالوارث نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے اور غندر اور عبدالرحمٰن بن مہدی نے یوں کہا کہ ممانعت کی گئی تھی (مجہول کے صیغے کے ساتھ) آدم بن ابی ایاس نے یوں کہا کہ ہمیں منع کیا گیا تھا نضر اور حجاج بن منہال نے یوں کہا کہ منع کیا تھا (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle forbade (1) the meeting of the caravan (of goods) on the way, (2) and that a residing person buys for a bedouin, (3) and that a woman stipulates the divorce of the wife of the would-be husband, (4) and that a man tries to cause the cancellation of a bargain concluded by another. He also forbade An-Najsh (see Hadith 824) and that one withholds the milk in the udder of the animal so that he may deceive people on selling it.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 887


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
12. بَابُ الشُّرُوطِ مَعَ النَّاسِ بِالْقَوْلِ:
12. باب: لوگوں سے زبانی شرطیں طے کرنے کا بیان۔
(12) Chapter. Verbal conditions with the people.
حدیث نمبر: 2728
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا هشام، ان ابن جريج اخبره، قال: اخبرني يعلى بن مسلم، وعمرو بن دينار، عن سعيد بن جبيريزيد احدهما على صاحبه، وغيرهما قد سمعته يحدثه، عن سعيد بن جبير، قال: إنا لعند ابن عباس رضي الله عنهما، قال: حدثني ابي بن كعب، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" موسى رسول الله، فذكر الحديث، قال الم اقل إنك لن تستطيع معي صبرا سورة الكهف آية 72 كانت الاولى نسيانا، والوسطى شرطا، والثالثة عمدا، قال لا تؤاخذني بما نسيت ولا ترهقني من امري عسرا سورة الكهف آية 73 لقيا غلاما فقتله، فانطلقا فوجدا فيها جدارا يريد ان ينقض فاقامه سورة الكهف آية 77". قراها ابن عباس امامهم ملك.(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ أَخْبَرَهُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يَعْلَى بْنُ مُسْلِمٍ، وَعَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍيَزِيدُ أَحَدُهُمَا عَلَى صَاحِبِهِ، وَغَيْرُهُمَا قَدْ سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: إِنَّا لَعِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مُوسَى رَسُولُ اللَّهِ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالَ أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا سورة الكهف آية 72 كَانَتِ الْأُولَى نِسْيَانًا، وَالْوُسْطَى شَرْطًا، وَالثَّالِثَةُ عَمْدًا، قَالَ لا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ وَلا تُرْهِقْنِي مِنْ أَمْرِي عُسْرًا سورة الكهف آية 73 لَقِيَا غُلَامًا فَقَتَلَهُ، فَانْطَلَقَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ سورة الكهف آية 77". قَرَأَهَا ابْنُ عَبَّاسٍ أَمَامَهُمْ مَلِكٌ.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی، انہیں ابن جریج نے خبر دی، کہا کہ مجھے یعلیٰ بن مسلم اور عمرو بن دینار نے خبر دی سعید بن جبیر سے اور ان میں ایک دوسرے سے زیادہ بیان کرتا ہے، ابن جریج نے کہا مجھ سے یہ حدیث یعلیٰ اور عمرو کے سوا اوروں نے بھی بیان کی، وہ سعید بن جبیر سے روایت کرتے ہیں کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خضر سے جو جا کر ملے تھے وہ موسیٰ علیہ السلام تھے۔ پھر آخر تک حدیث بیان کی کہ خضر علیہ السلام نے موسیٰ علیہ السلام سے کہا کیا میں آپ کو پہلے ہی نہیں بتا چکا تھا کہ آپ میرے ساتھ صبر نہیں کر سکتے (موسیٰ علیہ السلام کی طرف سے) پہلا سوال تو بھول کر ہوا تھا، بیچ کا شرط کے طور پر اور تیسرا جان بوجھ کر ہوا تھا۔ آپ نے خضر سے کہا تھا کہ میں جس کو بھول گیا آپ اس میں مجھ سے مواخذہ نہ کیجئے اور نہ میرا کام مشکل بنائیے۔ دونوں کو ایک لڑکا ملا جسے خضر علیہ السلام نے قتل کر دیا وہ وہ آگے بڑھے تو انہیں ایک دیوار ملی جو گرنے والی تھی لیکن خضر علیہ السلام نے اسے درست کر دیا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے «وراءهم ملك‏» «وراءهم‏» کے بجائے «أمامهم ملك‏.‏» پڑھا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ubai bin Ka`b: Allah's Apostle said, "Moses the Apostle of Allah," and then he narrated the whole story about him. Al-Khadir said to Moses, "Did not I tell you that you can have no patience with me." (18.72). Moses then violated the agreement for the first time because of forgetfulness, then Moses promised that if he asked Al-Khadir about anything, the latter would have the right to desert him. Moses abided by that condition and on the third occasion he intentionally asked Al-Khadir and caused that condition to be applied. The three occasions referred to above are referred to by the following Verses: "Call me not to account for forgetting And be not hard upon me." (18.73) "Then they met a boy and Khadir killed him." (18.74) "Then they proceeded and found a wall which was on the verge of falling and Khadir set it up straight." (18.77)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 50, Number 888


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.