سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ نجد کی طرف جہاد کیا تو ہم دشمن کے مقابل جا پڑے پس ہم نے ان لوگوں کے لیے صف بندی کی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ہمیں نماز پڑھانے لگے تو ایک گروہ (ہم میں سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کھڑا ہوا اور دوسرا دشمن کے سامنے رہا پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھ والوں کے ہمراہ ایک رکوع کیا اور دو سجدے کیے۔ اس کے بعد وہ لوگ (جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں شریک تھے)، اس گروہ کی جگہ پر چلے گئے جس نے نماز نہ پڑھی تھی۔ اب دوسرا گروہ آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت ان کے ساتھ پڑھی اور دو سجدے کیے، اس کے بعد سلام پھیر دیا پھر ان میں سے ہر شخص نے اکیلے ایک ایک رکوع اور دو دو سجدے ادا کیے۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما دوسری روایت میں (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل) فرماتے ہیں کہ اگر دشمن، ان (مسلمان سپاہیوں) سے زیادہ ہوں تو (یہ مسلمان سپاہی) پیادہ اور سوار (جس طرح ممکن ہو نماز) پڑھ لیں۔
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب غزوہ احزاب سے واپس ہوئے تو ہم سے فرمایا: ”کوئی شخص عصر کی نماز نہ پڑھے مگر بنی قریظہ میں پہنچ کر۔“ تو بعض لوگوں کو عصر کا وقت راستہ ہی میں ہو گیا اس لیے بعض لوگوں نے کہا کہ ہم تو نماز پڑھ لیتے ہیں کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کرنے کا یہ مطلب نہ تھا کہ نماز عصر کا وقت نکل جائے چنانچہ انھوں نے نماز پڑھ لی۔ پھر یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی پر خفگی نہیں فرمائی۔