ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت کا غسل فرماتے تو پہلے اپنے دونوں ہاتھ دھوتے پھر وضو فرماتے جس طرح نماز کے لیے وضو فرماتے تھے، پھر اپنی انگلیاں پانی میں داخل کرتے اور ان سے بالوں کی جڑوں میں خلال کرتے پھر اپنے سر پر تین چلو (لپیں پانی) اپنے دونوں ہاتھوں سے ڈالتے پھر اپنے تمام بدن پر پانی بہا لیتے۔
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (غسل کے وقت پہلے) وضو فرمایا جس طرح نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو ہوتا تھا، سوا دونوں پاؤں کے (دھونے کے) اور اپنی شرمگاہ کو دھویا اور جہاں کہیں نجاست لگ گئی تھی (اسے بھی دھو ڈالا) پھر اپنے اوپر پانی بہا لیا۔ اس کے بعد اپنے دونوں پاؤں کو (اس جگہ سے) ہٹا لیا اور ان کو دھو ڈالا۔ یہ (طریقہ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا غسل جنابت (کا تھا)۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غسل کی کیفیت پوچھی گئی تو انھوں نے ایک صاع کے قریب (پانی کا) برتن منگوایا اور (اس سے) غسل کیا اور اپنے سر پر پانی بہایا اور ام المؤمنین کے اور پوچھنے والے کے درمیان موٹا پردہ حائل تھا۔
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے ایک شخص نے غسل کے بارے میں پوچھا (کہ کس قدر پانی سے کیا جائے) تو انھوں نے کہا کہ ایک صاع (پانی) تجھے کافی ہے۔ ایک شخص بولا کہ مجھے کافی نہیں ہے تو جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ایک صاع پانی) اس شخص کو کافی ہو جاتا تھا جس کے بال تجھ سے زیادہ گھنے تھے اور تجھ سے بہتر بھی تھا (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) پھر جابر رضی اللہ عنہ نے صرف ایک کپڑا پہن کر (نماز میں) ہماری امامت کی۔
سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تو اپنے سر پر تین مرتبہ پانی بہاتا ہوں۔“ اور (یہ کہہ کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھوں سے اشارہ کیا۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت سے غسل فرماتے تھے تو کوئی چیز مثل حلاب وغیرہ کے لگاتے تھے اور اسے اپنے ہاتھوں میں لے کر پہلے سر کے داہنے حصہ سے ابتداء کرتے پھر بائیں (جانب) میں (لگاتے تھے) پھر دونوں ہاتھ اپنے سر کے درمیان میں رگڑتے تھے۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی (سب) بیویوں کے پاس جاتے (یعنی وظیفہ زوجیت فرماتے) پھر دوسرے دن احرام باندھتے ہوئے خوشبو جھاڑ دیتے تھے۔
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی (تمام) بیویوں کے پاس ایک ہی ساعت کے اندر رات کے اور دن میں دورہ کر لیتے تھے اور وہ گیارہ تھیں، ایک روایت میں ہے کہ نو عورتیں تھیں، تو انس رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان سب کی طاقت رکھتے تھے؟ وہ بولے کہ (ہاں بلکہ) ہم آپس میں کہا کرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تیس مردوں کی طاقت دی گئی تھی۔
ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ وہ کہتی ہیں کہ گویا میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگ میں خوشبو کی چمک (اب تک) دیکھ رہی ہوں، اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم محرم (یعنی احرام میں) تھے۔