-" خير اهل المشرق عبد القيس، اسلم الناس كرها واسلموا طائعين".-" خير أهل المشرق عبد القيس، أسلم الناس كرها وأسلموا طائعين".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اہل مشرق میں سے بہترین قبیلہ عبدالقیس ہے، ( کیونکہ دوسرے) لوگوں نے مجبوراً اسلام قبول کیا اور انہوں نے برضا و رغبت۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ازدی لوگ بہترین قوم ہیں، وہ شیریں زبان، قسمیں پوری کرنے والے اور صاف دل ہیں۔“
-" اشد امتي لي حبا قوم يكونون او يخرجون بعدي يود احدهم ان اعطى اهله وماله وانه رآني".-" أشد أمتي لي حبا قوم يكونون أو يخرجون بعدي يود أحدهم أن أعطى أهله وماله وأنه رآني".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” میری امت میں سے مجھ سے سب سے زیادہ محبت کرنے والے وہ لوگ ہوں گے جو میرے بعد پیدا ہوں گے، ان میں سے ہر ایک چاہے گا کہ مجھے دیکھنے کے لیے اپنے اہل و عیال اور مال و منال قربان کر دے۔“
-" إن اناسا من امتي ياتون بعدي، يود احدهم لو اشترى رؤيتي باهله وماله".-" إن أناسا من أمتي يأتون بعدي، يود أحدهم لو اشترى رؤيتي بأهله وماله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت میں میرے بعد ایسے لوگ بھی آئیں گے، کہ جن کی چاہت یہ ہو گی کہ وہ اپنے اہل و عیال اور مال و منال کا فدیہ دے کر میری زیارت کر لیں۔“
-" اصبت واحسنت اللهم وفقه. قاله لعبد الله بن الارقم".-" أصبت وأحسنت اللهم وفقه. قاله لعبد الله بن الأرقم".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک آدمی کا خط موصول ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن ارقم کو حکم دیا کہ: ”میری طرف سے جواب دو۔“ انہوں نے جواب لکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھ کر سنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تو نے بہت خوب جواب لکھا ہے، اے اللہ! (عبداللہ) کو توفیق عطا فرما۔“ جب سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ خلیفہ بنے تو ان سے مشورہ کیا کرتے تھے۔
-" كم من عذق دواح لابي الدحداح في الجنة - مرارا".-" كم من عذق دواح لأبي الدحداح في الجنة - مرارا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! (فلاں مقام پر) فلاں آدمی کی کھجور ہے، میں بھی اس کے ساتھ کھجوریں لگا رہا ہوں، آپ اسے کہیں کہ وہ کھجور مجھے دے دے تاکہ میں اپنے باغ کی دیوار بنا سکوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: ”وہ کھجور اسے دےدے، تجھے اس کے عوض جنت میں کھجور ملے گی۔“ لیکن اس نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ ابو دحداح اس کے پاس پہنچے اور کہا کہ کھجور کا درخت مجھے میرے باغ کے بدلے فروخت کر دے، اس نے ایسے ہی کیا۔ ابو دحداح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے فلاں کھجور کا درخت اپنے باغ کے عوض خرید لیا ہے، اب آپ یہ درخت اس (ضرورت مند) آدمی کو دے دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ابودحداح کے لیے جنت میں کئی بڑے بڑے اور لمبے لمبے کھجوروں کے گچھے ہیں۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کئی دفعہ دہرایا۔ ابودحداح اپنی بیوی کے پاس آئے اور کہا: اے ام دحداح! باغ سے نکل جا، میں نے اسے جنت کے کھجور کے درخت کے عوض فروخت کر دیا ہے۔ اس نے کہا: تو نے تو نفع مند تجارت کی ہے۔
-" اعطيت سبعين الفا يدخلون الجنة بغير حساب وجوههم كالقمر ليلة البدر وقلوبهم على قلب رجل واحد، فاستزدت ربي عز وجل، فزادني مع كل واحد سبعين الفا".-" أعطيت سبعين ألفا يدخلون الجنة بغير حساب وجوههم كالقمر ليلة البدر وقلوبهم على قلب رجل واحد، فاستزدت ربي عز وجل، فزادني مع كل واحد سبعين ألفا".
سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے، ان کے چہرے بدر والی رات کے چاند کی طرح ہوں گے اور ان کے دل ایک انسان کے دل کی مانند ہوں گے۔ جب میں نے اپنے رب سے مزید مطالبہ کیا تو اس نے ہر ایک کے ساتھ مزید ستر ہزار افراد کا اضافہ کر دیا۔“ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ یہ چیز بستیوں والوں پر آئے گی اور دیہاتوں کے کناروں تک جا پہنچے گی۔
-" سالت الله عز وجل الشفاعة لامتي. فقال لي: لك سبعون الفا يدخلون الجنة بغير حساب. فقلت: يا الله زدني، فقال: فإن لك هكذا، فحثا بين يديه وعن يمينه وعن شماله".-" سألت الله عز وجل الشفاعة لأمتي. فقال لي: لك سبعون ألفا يدخلون الجنة بغير حساب. فقلت: يا الله زدني، فقال: فإن لك هكذا، فحثا بين يديه وعن يمينه وعن شماله".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے حق میں سفارش کرنے کا سوال کیا۔ اللہ تعالیٰ نے مجھے کہا: تیری امت کے ستر ہزار آدمی بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ میں نے کہا: اے اللہ! میرے لیے اضافہ فرما۔ اللہ تعالیٰ نے کہا: تجھے اتنے اور عطا کر دیتا ہوں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سامنے سے، دائیں جانب سے چلو بھر کر (تمثیل پیثں کی)۔