سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
آداب اور اجازت طلب کرنا
अख़लाक़ और अनुमति मांगना
1957. بطور انتقام بھی فحش گوئی ممنوع ہے
“ बदला लेने के लिए भी गन्दी भाषा का उपयोग मना है ”
حدیث نمبر: 2884
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إن اليهود قوم حسد وإنهم لا يحسدوننا على شيء كما يحسدونا على السلام وعلى (آمين)".-" إن اليهود قوم حسد وإنهم لا يحسدوننا على شيء كما يحسدونا على السلام وعلى (آمين)".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ایک یہودی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور (‏‏‏‏السلام علیکم کی بجائے) کہا: اے محمد! «اَلسَّامُ عَلَيكُم» (‏‏‏‏یعنی آپ پر موت اور ہلاکت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں جواب دیا: «وعليك» (‏‏‏‏اور تجھ پر بھی ہو)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں نے بات تو کرنا چاہی لیکن مجھے معلوم تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناپسند کریں گے، اس لیے میں خاموش رہی۔ ایک دوسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَلَيكُم» (‏‏‏‏آپ پر موت اور ہلاکت پڑے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ «وعليك» (‏‏‏‏اور تجھ پر بھی ہو)۔ ‏‏‏‏ اب کی بار بھی میں نے کچھ کہنا چاہا لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ناپسند کرنے کی وجہ سے (‏‏‏‏ خاموش رہی)، پھر تیسرا یہودی آیا اور کہا: «اَلسَّامُ عَلَيكُم» ۔ مجھ سے صبر نہ ہو سکا اور میں یوں بول اٹھی: بندرو اور خنزیرو! تم پر ہلاکت ہو، اللہ کا غضب ہو اور اس کی لعنت ہو۔ جس انداز میں اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام نہیں دیا، کیا تم وہ انداز اختیار کرنا چاہتے ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ بدزبانی اور فحش گوئی کو پسند نہیں کرتا، ان (‏‏‏‏ یہودیوں) نے «اَلسَّامُ عَلَيكُم» کہا اور ہم نے بھی (‏‏‏‏ بدگوئی سے بچتے ہوئے صرف «وعليك» کہہ کر) جواب دے دیا۔ دراصل یہودی حاسد قوم ہے اور (‏‏‏‏ ہماری کسی) خصلت پر اتنا حسد نہیں کرتے جتنا کہ سلام اور آمین پر کرتے ہیں۔
حدیث نمبر: 2885
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" كان ناس ياتون رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليهود، فيقولون السام عليك! فيقول: وعليكم. ففطنت بهم عائشة فسبتهم، (وفي رواية: قالت عائشة: بل عليكم السام والذام) فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه يا عائشة! [لا تكوني فاحشة] فإن الله لا يحب الفحش ولا التفحش. قالت: فقلت: يا رسول الله إنهم يقولون كذا وكذا. فقال: اليس قد رددت عليهم؟ فانزل الله عز وجل: * (وإذا جاؤك حيوك بما لم يحيك به الله) * إلى آخر الآية".-" كان ناس يأتون رسول الله صلى الله عليه وسلم من اليهود، فيقولون السام عليك! فيقول: وعليكم. ففطنت بهم عائشة فسبتهم، (وفي رواية: قالت عائشة: بل عليكم السام والذام) فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: مه يا عائشة! [لا تكوني فاحشة] فإن الله لا يحب الفحش ولا التفحش. قالت: فقلت: يا رسول الله إنهم يقولون كذا وكذا. فقال: أليس قد رددت عليهم؟ فأنزل الله عز وجل: * (وإذا جاؤك حيوك بما لم يحيك به الله) * إلى آخر الآية".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: یہودی لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر (‏‏‏‏ السلام علیکم کی بجائے) «اَلسَّامُ عَلَيكُم» (‏‏‏‏ تم پر ہلاکت اور موت واقع ہو) کہتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جواباً فرماتے: «وعليك» (‏‏‏‏اور تم پر بھی ہو)۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی بات سمجھ گئیں اور انہیں بر بھلا کہا (‏‏‏‏اور ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے کہا: بلکہ تم ہلاکت اور مذمت ہو)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! رہنے دو، ناپسندیدہ باتیں مت کیا کرو، بلاشبہ اللہ تعالیٰ بدگوئی اور بدزبانی کو ناپسند کرتا ہے۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! وہ تو آپ کو یوں یوں کہہ رہے تھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں نے ان کو (‏‏‏‏اچھے انداز میں) جواب دے نہیں دیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: «وَإِذَا جَاءُوكَ حَيَّوْكَ بِمَا لَمْ يُحَيِّكَ بِهِ اللَّـهُ» ۸-المجادلة:۸) ‏‏‏‏اور جب تیرے پاس آتے ہیں تو تجھے ان لفظوں میں سلام کرتے ہیں جن لفظوں میں اللہ تعالیٰ نے نہیں کہا . . . آیت کے آخر تک (‏‏‏‏سورۃ المجادلہ: ۸)۔
1958. دائیں جانب کو مقدم کرنا
“ दाईं ओर से शरू करना ”
حدیث نمبر: 2886
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجدنا بـ (قباء)، فجئت وانا غلام [حدث] حتى جلست عن يمينه، [وجلس ابو بكر عن يساره] ثم دعا بشراب فشرب منه، ثم اعطانيه، وانا عن يمينه، فشربت منه، ثم قام يصلي، فرايته يصلي في نعليه".-" جاءنا رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجدنا بـ (قباء)، فجئت وأنا غلام [حدث] حتى جلست عن يمينه، [وجلس أبو بكر عن يساره] ثم دعا بشراب فشرب منه، ثم أعطانيه، وأنا عن يمينه، فشربت منه، ثم قام يصلي، فرأيته يصلي في نعليه".
محمد بن اسماعیل کہتے ہیں کہ کسی نے سیدنا عبداللہ ابوحبیبہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا تو نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی بات یاد کی ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس مسجد قباء میں تشریف لائے، میں اس وقت نوعمر لڑکا تھا، میں آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب بیٹھ گیا اور ابوبکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بائیں جانب بیٹھے تھے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشروب منگوایا، کچھ پیا اور باقی مجھے دے دیا، کیونکہ میں دائیں جانب بیٹھا تھا، میں نے وہ مشروب پی لیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جوتوں سمیت نماز پڑھ رہے تھے۔
1959. عیب پوشی، ایثار، غصہ پی جانے اور دینی بھائی کی ضرورت پوری کرنے کی فضیلت
“ किसी की बुराई को छुपाना ، त्याग ، ग़ुस्से को पी जाना और मुसलमान भाई की ज़रूरत पूरी करने की फ़ज़ीलत ”
حدیث نمبر: 2887
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" احب الناس إلى الله تعالى انفعهم للناس واحب الاعمال إلى الله عز وجل سرور يدخله على مسلم او يكشف عنه كربة او يقضي عنه دينا او تطرد عنه جوعا ولان امشي مع اخ في حاجة احب إلي من ان اعتكف في هذا المسجد، (يعني مسجد المدينة) شهرا ومن كف غضبه ستر الله عورته ومن كظم غيظه ولو شاء ان يمضيه امضاه ملا الله قلبه رجاء يوم القيامة ومن مشى مع اخيه في حاجة حتى تتهيا له اثبت الله قدمه يوم تزول الاقدام (وإن سوء الخلق يفسد العمل كما يفسد الخل العسل)".-" أحب الناس إلى الله تعالى أنفعهم للناس وأحب الأعمال إلى الله عز وجل سرور يدخله على مسلم أو يكشف عنه كربة أو يقضي عنه دينا أو تطرد عنه جوعا ولأن أمشي مع أخ في حاجة أحب إلي من أن أعتكف في هذا المسجد، (يعني مسجد المدينة) شهرا ومن كف غضبه ستر الله عورته ومن كظم غيظه ولو شاء أن يمضيه أمضاه ملأ الله قلبه رجاء يوم القيامة ومن مشى مع أخيه في حاجة حتى تتهيأ له أثبت الله قدمه يوم تزول الأقدام (وإن سوء الخلق يفسد العمل كما يفسد الخل العسل)".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! کون سے لوگ اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں اور کون سے اعمال اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کو زیادہ محبوب ہیں جو دوسرے لوگوں کے لیے زیادہ فائدہ مند ہوں اور اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ اعمال یہ ہیں: مسلمان کا اپنے بھائی کو خوش کرنا، اس سے کوئی تکلیف دور کرنا، اس کا قرضہ چکانا اور اسے کھانا کھلانا۔ (‏‏‏‏ دیکھیں) مجھے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے کے لیے اس کے ساتھ چلنا اس مسجد نبوی میں ایک مہینہ اعتکاف کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔ (‏‏‏‏اور یاد رکھو کہ) جس نے اپنے غضب کو روک لیا اللہ تعالیٰ اس کی خامیوں پر پردہ ڈالے گا، جو آدمی اپنے غصے کو نافذ کرنے کے باوجود پی گیا، اللہ تعالیٰ روز قیامت اس کے دل کو امیدوں سے بھر دے گا۔ جو اپنے بھائی کے ساتھ اس کی ضرورت پوری کرنے کے لیے چلا اللہ تعالیٰ اس کو اس دن ثابت قدم رکھے گا جس دن قدم ڈگمگا جائیں گے اور بدخلقی اعمال کو یوں تباہ کرتی ہے جیسے سرکہ، شہد میں بگاڑ پیدا کر دیتا ہے۔

Previous    27    28    29    30    31    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.