-" علقوا السوط حيث يراه اهل البيت فإنه لهم ادب".-" علقوا السوط حيث يراه أهل البيت فإنه لهم أدب".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایسی جگہ پر کوڑا لٹکاؤ، جہاں سے گھر والے افراد کو نظر آ سکے، کیونکہ یہ ان کے لیے با ادب ہونے کا سبب ہے۔“
-" كلوا جميعا ولا تتفرقوا، فإن طعام الواحد يكفي الاثنين وطعام الاثنين يكفي الاربعة".-" كلوا جميعا ولا تتفرقوا، فإن طعام الواحد يكفي الاثنين وطعام الاثنين يكفي الأربعة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مل کر کھاؤ اور تین تیرہ بارہ باٹ نہ ہو جاؤ، کیونکہ ایک آدمی کا کھانا دو افراد کو اور دو کا چار افراد کو کفایت کرتا ہے۔“
-" اجتمعوا على طعامكم واذكروا اسم الله تعالى عليه يبارك لكم فيه".-" اجتمعوا على طعامكم واذكروا اسم الله تعالى عليه يبارك لكم فيه".
سیدنا وحشی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم کھانا کھاتے ہیں، لیکن سیر نہیں ہوتے (کیا وجہ ہے)؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شاید تم الگ الگ کھاتے ہو، کھانا اجتماعی طریقے سے اور بسم اللہ پڑھ کر کھایا کرو، تمہارے لیے کھانے میں برکت ڈال دی جائے گی۔“
-" اثقل شيء في الميزان الخلق الحسن".-" أثقل شيء في الميزان الخلق الحسن".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”آدم کے بیٹے میں کل تین سو ساٹھ (۳۶۰) جوڑ یا ہڈیاں ہوتی ہیں، ہر روز ہر جوڑ کی طرف سے صدقہ ادا کرنا ہوتا ہے۔ (صدقے کی چند اقسام یہ ہیں) ہر اچھی بات صدقہ ہے، آدمی کا اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے، پانی کا ایک گھونٹ پلانا صدقہ ہے اور راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔“
- (في قوله تعالى: (ذلك ادنى ان لا تعولوا)، قال: ان لا تجوروا).- (في قوله تعالى: (ذلك أدنى أن لا تعولوا)، قال: أن لا تجورُوا).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد باری تعالیٰ: «ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَلَّا تَعُولُوا» کا معنی بیان کرتے ہوئے فرمایا: ”(زیادہ قریب ہے کہ ایسا کرنے سے) تم ظلم نہ کرو۔“
- (كان إذا اوى إلى فراشه كل ليلة جمع كفيه، ثم نفث فيهما، فقرا فيهما (قل هو الله احد) و (قل اعوذ برب الفلق) و (قل اعوذ برب الناس)، ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدا بهما على راسه ووجهه، وما اقبل من جسده، يفعل ذلك ثلاث مرات).- (كان إذا أوى إلى فِراشهِ كلَّ ليلةٍ جمَعَ كفَّيهِ، ثم نفَثَ فيهما، فقرأ فيهما (قل هو الله أحد) و (قل أعوذ برب الفلق) و (قل أعوذ برب الناس)، ثم يمسح بهما ما استطاع من جسده، يبدأُ بهما على رأسهِ ووجههِ، وما أقبل من جسده، يفعل ذلك ثلاث مرات).
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات کو اپنے بستر پر آرام فرما ہوتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اکٹھا کرتے، ان میں پھونکتے اور ان میں یہ سورتیں پڑھتے: «قل هو الله احد»، «قل اعوذ برب الفلق»، «قل اعوذ برب الناس» پھر حسب استطاعت ان ہتھیلیوں کو جسم پر پھیر لیتے۔ اپنے سر، چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے ان کو پھیرنا شروع کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا تین بار کرتے۔
-" كان إذا بعث احدا من اصحابه في بعض امره قال: بشروا ولا تنفروا ويسروا ولا تعسروا".-" كان إذا بعث أحدا من أصحابه في بعض أمره قال: بشروا ولا تنفروا ويسروا ولا تعسروا".
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی صحابی کو اپنے بعض معاملات پر امیر بنا کر بھیجتے تو فرماتے: ”خوشخبریاں سنانا، متنفر نہ کرنا، آسانیاں پیدا کرنا اور مشقتوں میں نہ ڈالنا۔“
ـ (كان إذا تكلم بكلمة اعادها ثلاثا؛ حتى تفهم عنه، وإذا اتى على قوم فسلم عليهم؛ سلم عليهم ثلاثا).ـ (كانَ إذا تَكلَّمَ بكلمَةٍ أعادَها ثلاثاً؛ حتّى تُفْهَمَ عنه، وإذا أتَى على قوْمٍ فَسَلَّمَ عليهم؛ سلّم عليهم ثلاثاً).
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی بات ارشاد فرماتے تو اسے تین مرتبہ دہراتے حتیٰ کہ وہ خوب سمجھ لی جاتی اور جب کسی قوم کے پاس آتے اور انہیں سلام کرتے تو سلام بھی تین دفعہ کرتے۔
- (كان إذا خرج من بيته قال: بسم الله، توكلت على الله، اللهم! إنا نعوذ بك ان نزل (وفي رواية: ازل، او ازل..... بالإفراد في الافعال كلها)، او نضل، او نظلم او نظلم، او نجهل او يجهل علينا).- (كانَ إذا خرجَ من بيته قال: بسم الله، توكلتُ على الله، اللهمَّ! إنَّا نعوذُ بكَ أن نَزِلَّ (وفي رواية: أَزلَّ، أو أُزِلَّ..... بالإفراد في الأفعال كلها)، أو نَضِلَّ، أو نَظلِمَ أو نُظْلمَ، أو نجهلَ أو يُجْهلَ علينا).
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب گھر سے نکلتے تو یہ دعا پڑھتے: اللہ کے نام کے ساتھ، میں نے اللہ پر توکل کیا، اے اللہ! ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اس بات سے کہ ہم پھسل جائیں (اور ایک روایت میں ہے: میں خود پھسل جاؤں یا مجھے پھسلا دیا جائے . . . تمام افعال واحد کے صیغے کے ساتھ ہیں) یا گمراہ ہو جائیں یا ظلم کریں یا ہم پر ظلم کیا جائے یا ہم کسی سے جہالت سے پیش آئیں یا کوئی ہم سے جہالت سے پیش آئے۔