سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
اخلاق، نیکی کرنا، صلہ رحمی
अख़लाक़, नेकी करना और रहमदिली
1666. اللہ تعالیٰ کے اولیا کی صفات
“ अल्लाह के दोस्तों की निशानियां ”
حدیث نمبر: 2496
Save to word مکررات اعراب Hindi
ـ (إن لله عبادا ليسوا بانبياء ولا شهداء، يغبطهم الشهداء والانبياء يوم القيامة؛ لقربهم من الله تعالى ومجلسهم منه.ـ (إنّ للهِ عباداً ليسُوا بأنْبياءَ ولا شهداءَ، يغبِطُهم الشهداءُ والأنبياءُ يومَ القيامةِ؛ لقربِهم مِنَ الله تعالى ومجلِسهم منه.
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ‏‏‏‏وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے بعض بندے ایسے بھی ہیں، ‏‏‏‏جو انبیا ہیں نہ شہداء، ‏‏‏‏لیکن شہدا و انبیاء ان پر رشک کریں گے، اس کی وجہ ان کا اللہ تعالیٰ سے قرب اور اس کے ساتھ مجلس ہو گی۔ ایک اعرابی اپنے گھٹنوں کے بل بیٹھ گیا اور کہا: اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے ان کی صفات بیان کریں اور ان کو واضح کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ‏‏‏‏یہ غیر معروف قبائل کے نامعلوم النسب لوگ ہوں گے، جو اللہ تعالیٰ کے لیے باہم دوستی رکھیں گے اور اسی کے لیے ایک دوسرے سے محبت کریں گے، قیامت کے روز اللہ عزوجل ان کے لیے نور کے منبر رکھے گا۔ دوسرے لوگ خوفزدہ ہوں گے، لیکن ان کو کوئی خوف نہیں ہو گا۔ یہی لوگ اللہ تعالیٰ کے اولیاء ہیں کہ (فرمان الٰہی کے مطابق) جن پر نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ وہ غمگین ہوں گے۔
1667. تصنع اور تکلف سے گفتگو کرنا ناپسندیدہ ہے
“ बनावट से बात चीत करना पसंद नहीं किया गया ”
حدیث نمبر: 2497
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إن من احبكم إلي واقربكم مني مجلسا يوم القيامة احاسنكم اخلاقا وإن ابغضكم إلي وابعدكم مني مجلسا يوم القيامة الثرثارون والمتشدقون والمتفيهقون، قالوا: قد علمنا" الثرثارون والمتشدقون" فما" المتفيهقون؟" قال: المتكبرون".-" إن من أحبكم إلي وأقربكم مني مجلسا يوم القيامة أحاسنكم أخلاقا وإن أبغضكم إلي وأبعدكم مني مجلسا يوم القيامة الثرثارون والمتشدقون والمتفيهقون، قالوا: قد علمنا" الثرثارون والمتشدقون" فما" المتفيهقون؟" قال: المتكبرون".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے تم میں سے سب سے زیادہ محبوب اور روز قیامت مجلس کے لحاظ سے میرا سب سے زیادہ قریبی وہ ہو گا جو تم میں اخلاق کے لحاظ سے بہت عمدہ ہو اور تم میں سے مجھے سب سے زیادہ نفرت والے اور روز قیامت مجھ سے سب سے زیادہ دور وہ لوگ ہوں گے جو فضول بولنے والے، گفتگو کے لیے باچھوں کو موڑنے والے اور تکبر کرنے والے ہوں۔ صحابہ نے کہا: ہم «ثرثارون» اور «متشدقون» کا معنی تو سمجھتے ہیں، «متفيقهون» سے کون لوگ مراد ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تکبر کرنے والے۔
1668. زیادہ آزمائشوں میں مبتلا ہونے والے لوگ
“ वे लोग जो सबसे अधिक आज़माइश में हैं ”
حدیث نمبر: 2498
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إن من اشد الناس بلاء الانبياء، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم، ثم الذين يلونهم).- (إنَّ من أشدِّ النَّاسِ بلاءً الأنبياء، ثمّ الذين يلونهم، ثمّ الذين يلونَهم، ثمّ الذين يلونَهم).
حصین بن عبدالرحمن سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے ابوعبیدہ بن حذیفہ سے سنا، وہ اپنی پھوپھی سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتی ہیں: ہم چند عورتیں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی تیمارداری کرنے کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئیں، بخار کی حرارت کی شدت کی وجہ سے ایک مشکیزہ آپ کی طرف لٹکا ہوا تھا، اس کا پانی آپ پر اور ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل پر گر رہا تھا۔ ہم نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر آپ اللہ سے دعا کریں تو آپ کو شفا دے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے سخت آزمائش انبیاء پر آتی ہے، پھر ان پر جو (‏‏‏‏مرتبے میں) ان کے قریب ہوں، پھر ان پر جو ان کے قریب ہیں، اور پھر ان پر جو ان کے قریب ہوں۔
1669. بڑی مفسدت سے بچنے کے لیے چھوٹی مفسدت کا ارتکاب کرنا درست ہے
“ बड़ी बुराई से बचने के लिए छोटी बुराई कर लेना ठीक है ”
حدیث نمبر: 2499
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إن موسى كان رجلا حييا ستيرا، لا يرى من جلده شيء استحياء منه، فآذاه من آذاه من بني إسرائيل، فقالوا: ما يستتر هذا التستر إلا من عيب بجلده؛ إما برص، وإما ادرة، وإما آفة. وإن الله اراد ان يبرئه مما قالوا لموسى، فخلا يوما وحده، فوضع ثيابه على الحجر، ثم اغتسل، فلما فرغ اقبل إلى ثيابه لياخذها، وإن الحجر عدا بثوبه، فاخذ موسى عصاه وطلب الحجر، فجعل يقول: ثوبي حجر!- (إنَّ موسى كان رجلاً حَيِيّاً سِتِّيراً، لا يُرَى من جِلْدِهِ شيءٌ استحياء منه، فآذاه من آذاه من بني إسرائيل، فقالوا: ما يَسْتَترُ هذا التستر إلا من عيبٍ بجلدِهِ؛ إما بَرَصٍ، وإما أدْرَةٍ، وإما آفةٍ. وإنَّ الله أراد أن يُبرِّئَهُ مما قالوا لموسى، فخلا يوماً وحده، فوضع ثيابه على الحجر، ثم اغتسل، فلما فرغ أقبل إلى ثيابه ليأخذها، وإنَّ الحجر عَدَا بثوبه، فأخذ موسى عصاه وطلب الحجر، فجعل يقول: ثوبي حَجَرُ!
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک موسیٰ علیہ السلام بڑے ہی شرم والے اور بدن ڈھانپنے والے شخص تھے، ان کی حیا کی وجہ سے ا‏‏‏‏ن کے بدن کا کوئی حصہ دیکھا نہیں جا سکتا تھا، بنو اسرائیل کے جن لوگوں نے آپ علیہ السلام کو تکلیف پہنچائی تھی، انہوں نے کہا: یہ آدمی اپنے کسی جسمانی عیب کی وجہ سے اتنا پردہ کرتا ہے، یا تو پھلبہری ہے یا خصیتین بڑھے ہوئے ہیں یا کوئی اور آفت ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سیدنا موسیٰ علیہ السلام کو ان کی لگائی ہوئی تہمت سے بری کرنے کا ارادہ کیا۔ ایک دن موسیٰ علیہ السلام خلوت میں گئے اور کپڑے اتار کر ایک پتھر پر رکھے، پھر غسل کیا۔ جب فارغ ہوئے تو کپڑے لینے کے لیے گئے۔ (لیکن ہوا یہ کہ) پتھر آپ کے کپڑوں سمیت بھاگ پڑا۔ سیدنا موسیٰ علیہ السلام نے اپنی لاٹھی اٹھائی اور پتھر کے پیچھے یہ کہتے ہوئے دوڑ پڑے، اے پتھر! میرے کپڑے دے جا۔ اے پتھر! میرے کپڑے دے جا۔ (‏‏‏‏دوڑتے دوڑتے) وہ بنی اسرائیل کے ایک گروہ کے پاس پہنچ گئے۔ انہوں نے آپ کو برہنہ حالت میں دیکھا اور اللہ کی مخلوق میں آپ کو سب سے حسین اور اپنے لگائے ہوئے عیب سے مکمل بری پایا۔ انہوں نے خود کہا: اللہ کی قسم! موسیٰ علیہ السلام میں تو کوئی نقص نہیں ہے۔ وہاں پتھر ٹھہر گیا، آپ نے اپنے کپڑے لیے اور پہنے اور لاٹھی سے پتھر کو مارنا شروع کر دیا۔ اللہ کی قسم! اس پتھر پر موسیٰ علیہ السلام کے مارنے کی وجہ سے تین یا چار یا پانچ نشانات بھی تھے اور یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان (‏‏‏‏کا مصداق ہے): «يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ آذَوْا مُوسَى فَبَرَّأَهُ اللَّـهُ مِمَّا قَالُوا وَكَانَ عِنْدَ اللَّـهِ وَجِيهًا» ۳-الأحزاب:۶۹)اے ایمان والو! ا‏‏‏‏ن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ، جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف دی تو اللہ نے اسے اس (‏‏‏‏تہمت) سے بری قرار دیا جو انہوں نے لگائی تھی اور وہ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت و مرتبت والے تھے۔
1670. رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر کسی کا مطالبہ پورا کرنے والے تھے
“ नबी ﷺ सभी की मांग पूरी करते थे ”
حدیث نمبر: 2500
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" كان لا يسال شيئا إلا اعطاه، او سكت".-" كان لا يسأل شيئا إلا أعطاه، أو سكت".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ہوازن قبیلہ کے لوگ حنین والے دن عورتوں، بچوں، اونٹوں اور بکریوں سمیت آ گئے۔ ا‏‏‏‏ن کو قطاروں میں کھڑا کر دیا تاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مقابلہ میں اپنی کثرت کو ظاہر کریں۔ مسلمانوں اور مشرکوں کے درمیان مڈبھیڑ ہوئی تو مسلمان پیٹھ پھیر کر بھاگ گئے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ اور ا‏‏‏‏س کا رسول ہوں۔ مزید فرمایا: انصار کی جماعت! میں اللہ کا بندہ اور ا‏‏‏‏س کا رسول ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے مشرکین کو شکست دے دی، نہ کسی کو نیزے کا زخم لگا تھا اور نہ تلوار کی چوٹ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن فرمایا: جس نے کسی کافر کو قتل کیا تو اس (‏‏‏‏مقتول) سے چھینا ہوا مال اسی (‏‏‏‏قاتل) کے لیے ہو گا۔ ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے ا‏‏‏‏س دن بیس آدمی قتل کئے اور ان کا مال و متاع بھی لے لیا۔ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے ایک آدمی کے کندھے کے پٹھے پر تلوار ماری اور ا‏‏‏‏س پر زرہ تھی۔ اس کا چھینا ہوا مال میرے پکڑنے سے پہلے کسی اور نے لے لیا، اے اللہ کے رسول! ذرا دیکھئیے، وہ شخص کون ہے؟ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے وہ مال لے لیا تھا۔ آپ قتادہ کو اپنے پاس سے راضی کر دیں اور وہ مال میرے پاس ہی رہنے دیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہو گئے اور آپ سے جس چیز کا بھی مطالبہ کیا جاتا، آپ دے دیتے تھے، یا پھر خاموش ہو جاتے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! (‏‏‏‏ایسے نہیں ہو گا کہ) الله تعالیٰ نے اپنے شیروں میں سے ایک شیر کو مال دیا ہو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تجھے دے دیں۔ یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا پڑے۔
1671. اچانک پہنچنے والی تکلیف پر ”بسم اللہ“ پڑھنا چاہئے
“ दर्द के अचानक शुरू होने पर “ बिस्मिल्लाह ” « بِسْمِ اللَّـه » पढ़ना चाहिए ”
حدیث نمبر: 2501
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إنك وطئت بنعلك على رجلي بالامس فاوجعتني، فنفحتك بالسوط؛ فهذه ثمانون نعجة فخذها بها).- (إنَّكَ وَطِئْت بنَعْلِكَ على رِجْلي بالأمسِ فَأَوْجَعْتَنِي، فَنَفحْتُكَ بالسَّوْطِ؛ فهَذِهِ ثَمَانُونَ نَعْجَة ًفَخُذْها بِها).
عبداللہ بن ابوبکر، ایک عربی سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: حنین والے دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹکرا گیا اور میرے پاؤں میں بھاری جوتا تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پاؤں روند دیا۔ آپ کے ہاتھ میں کوڑا تھا، آپ نے اس کے ساتھ مجھے چونکا دیا اور فرمایا: بسم اللہ! تو نے مجھے تکلیف دی۔ اس نے کہا: میں نے اپنے نفس کو ملامت کرتے ہوئے رات گزاری اور میں یہی کہتا رہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تکلیف دی ہے اور اللہ جانتا ہے کہ میں نے (‏‏‏‏بڑی بے چینی سے) رات گزاری۔ جب صبح ہوئی تو ایک آدمی کہہ رہا تھا: فلاں شخص کہاں ہے؟ میں نے کہا: اللہ کی قسم! (‏‏‏‏یہ اعلان) اسی چیز کے بارے میں ہے جو کل مجھ سے (‏‏‏‏سرزد) ہوئی تھی۔ میں چل تو پڑا لیکن سہما ہوا تھا، (‏‏‏‏جب ملاقات ہوئی تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: تو نے کل اپنے جوتے سے میرا پاؤں روندا تھا اور مجھے تکلیف دی تھی اور میں نے پھر کوڑے کے ساتھ تجھے چونکا دیا تھا، (‏‏‏‏لو) یہ اسی (‏‏‏‏۸۰) دنبیاں، ا‏‏‏‏س کوڑے کے بدلے لے لو۔
1672. حکمرانوں کے حقوق ادا کرنا
“ शासकों के हक़ का भुगतान करना ”
حدیث نمبر: 2502
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إئكم سترون بعدي اثرة وامورا تنكرونها، قالوا: فما تامرنا يا رسول الله؟! قال: ادوا إليهم حقهم، وسلوا الله حقكم).- (إئكم سترون بعدي أثرة وأموراً تنكرونها، قالوا: فما تأمرنا يا رسول الله؟! قال: أدّوا إليهم حقهم، وسلوا الله حقكم).
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا: بےشک تم میرے بعد حق تلفی دیکھو گے اور ایسے کام بھی دیکھو گے جن کا تم انکار کرو گے۔ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! ایسے میں آپ ہمیں کیا حکم دیں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کا حق ادا کر دینا اور اپنے حق کا سوال اللہ تعالیٰ سے کرنا۔
1673. نیک و بد ہم نشینوں کی مثال
“ अच्छे और बुरे साथियों की मिसाल ”
حدیث نمبر: 2503
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (إئما مثل الجليس الصالح والجليس السوء: كحامل المسك ونافخ الكير؛ فحامل المسك؛ إما ان يحذيك، وإما ان تبتاع منه، وإما ان تجد منه ريحا طيبة، ونافخ الكير؛ إما ان يحرق ثيابك، وإما ان تجد [منه] ريحا خبيثة).- (إئما مثل الجليس الصالح والجليس السوء: كحامل المسك ونافخ الكير؛ فحامل المسك؛ إما أن يُحذيك، وإما أن تبتاع منه، وإما أن تجد منه ريحاً طيبة، ونافخ الكير؛ إما أن يحرق ثيابك، وإما أن تجد [منه] ريحاً خبيثة).
سیدنا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اچھے ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری اٹھانے والے اور بھٹی پھونکنے والے کی ہے۔ کستوری اٹھانے والا یا تو تجھے کستوری تحفۃ دے دے گا یا تو اس سے خرید لے گا (‏‏‏‏ اور یہ دونوں صورتیں نہ ہونے کی صورت میں کم از کم) تو اس سے اچھی خوشبو تو پا لے گا۔ (‏‏‏‏رہا مسئلہ) بھٹی جھونکنے والے کا تو یا تو وہ تیرے کپڑے جلا دے گا یا تو اس سے گندی ہوا پائے گا۔
1674. کھانا کھلانا جنت کا سبب ہے
“ खाना खिलाना जन्नत का कारण है ”
حدیث نمبر: 2504
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" عليك بحسن الكلام، وبذل الطعام".-" عليك بحسن الكلام، وبذل الطعام".
سیدنا ہانی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: جب میں وفد کی صورت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو کہا: اے اللہ کے رسول! کون سا عمل جنت کو واجب کر دیتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم عمدہ کلام کرنے اور کھانا کھلانے کو لازم پکڑو۔
1675. گھروں کی آبادی اور عمروں میں اضافہ
“ घरों की आबादी और आयु में वृद्धि ”
حدیث نمبر: 2505
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" إنه من اعطي حظه من الرفق، فقد اعطي حظه من خير الدنيا والآخرة وصلة الرحم وحسن الخلق وحسن الجوار يعمران الديار ويزيدان في الاعمار".-" إنه من أعطي حظه من الرفق، فقد أعطي حظه من خير الدنيا والآخرة وصلة الرحم وحسن الخلق وحسن الجوار يعمران الديار ويزيدان في الأعمار".
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: جس کو نرمی عطا کی گئی، ا‏‏‏‏س کو دنیا و آخرت کی خیر و بھلائی سے نواز دیا گیا اور صلہ رحمی، حسن اخلاق اور پڑوسی سے اچھے سلوک (‏‏‏‏جیسے امور خیر) گھروں (‏‏‏‏اور قبیلوں) کو آباد کرتے ہیں اور عمروں میں اضافہ کرتے ہیں۔

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.