-" نهى عن الوحدة: ان يبيت الرجل وحده، او يسافر وحده".-" نهى عن الوحدة: أن يبيت الرجل وحده، أو يسافر وحده".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تنہائی، یعنی آدمی کو اکیلا رات گزارنے اور اکیلا سفر کرنے سے منع فرمایا۔
-" لو يعلم الناس في الوحدة ما اعلم ما سار راكب بليل وحده (ابدا)".-" لو يعلم الناس في الوحدة ما أعلم ما سار راكب بليل وحده (أبدا)".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو پتہ چل جائے کہ تنہائی (کے کیا نقصانات) ہیں تو رات کو کوئی مسافر اکیلا سفر پر نہ نکلے۔“
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک مسافر شیطان ہوتا ہے، دو مسافر بھی شیطان ہوتے ہیں، تین مسافر ہوں تو قافلہ بنتا ہے۔“
- (خرج رجل من (خيبر)، فاتبعه رجلان، وآخر يتلوهما يقول: ارجعا ارجعا، حتى ردهما، ثم لحق الاول، فقال: إن هذين شيطانان، وإني لم ازل بهما حتى رددتهما، فإذا اتيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فاقرئه السلام، واخبره انا ههنا في جمع صدقاتنا، ولو كانت تصلح له لبعثنا بها إليه. قال: فلما قدم الرجل المدينة اخبر النبي - صلى الله عليه وسلم -، فعند ذلك نهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن الخلوة).- (خرجَ رجلٌ من (خيبرَ)، فاتبَعه رجلان، وآخرُ يتلوهما يقول: ارجعا ارجعا، حتَّى ردَّهما، ثم لحق الأول، فقال: إنَّ هذينِ شيطانانِ، وإنِّي لمْ أزلْ بهما حتى رددتهما، فإذا أتيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فأَقرئه السلامَ، وأخبره أنَّا ههنا في جمع صدقاتنا، ولو كانت تصلحُ له لبَعَثْنَا بها إليه. قال: فلمَّا قدمَ الرجلُ المدينةَ أخبرَ النبيَّ - صلى الله عليه وسلم -، فعند ذلك نهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن الخَلْوةِ).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی خیبر سے نکلا، دو آدمی اس کے پیچھے چل پڑے اور ایک ان کے پیچھے جو انہیں کہتا تھا: لوٹ آؤ، لوٹ آؤ۔ (یہاں تک کہ) انہیں لوٹا دیا، پھر وہ پہلے آدمی کو جا ملا اور اسے بتایا کہ یہ دو شیطان تھے، میں ان کے ساتھ لگا رہا، حتیٰ کے انہیں لوٹا دیا۔ جب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ کو میرا سلام عرض کرنا اور بتلا دینا کہ میں یہاں صدقات جمع کر رہا ہوں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائق ہوں تو ہم بھیج دیں گے۔ وہ آدمی مدینہ میں پہنچا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کا پیغام پہنچا دیا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلوت (تنہائی) سے منع کر دیا۔
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی خیبر سے نکلا، دو آدمی اس کے پیچھے چل پڑے اور ایک ان دونوں کے پیچھے۔ (آخری آدمی) ان دو سے کہتا رہا: لوٹ آؤ۔ حتی کہ ان کو پا لیا اور واپس لوٹا دیا، پھر پہلے کو جا ملا اور اسے کہا: یہ دو شیطان تھے، میں ان کو پھسلاتا رہا، حتیٰ کہ ان کو واپس کر دیا۔ جب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پہنچے تو آپ کو میرا سلام دینا اور بتلانا کہ میں ادھر زکوۃ جمع کر رہا ہوں، اگر وہ آپ کے لیے مناسب ہے تو ہم بھیج دیں گے۔ جب وہ آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو سارا واقعہ بیان کیا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلوت سے منع کر دیا۔
-" إذا اسلم الرجل فهو احق بارضه وماله".-" إذا أسلم الرجل فهو أحق بأرضه وماله".
سیدنا صخر بن عیلہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب اسلام کا ظہور ہوا تو بنوسلیم قبیلہ کے کچھ لوگ اپنی زمینوں کو چھوڑ کر بھاگ گئے، میں نے ان پر قبضہ کر لیا اور وہ مسلمان ہو (کر واپس آ) گئے اور اس کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک جھگڑا لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں زمینیں واپس دلا دیں اور فرمایا: ”جب کوئی آدمی مسلمان ہو جاتا ہے تو وہ اپنی زمیں اور مال کا زیادہ حقدار ہوتا ہے۔“
-" إذا خرجت من منزلك فصل ركعتين يمنعانك من مخرج السوء، وإذا دخلت إلى منزلك فصل ركعتين يمنعانك من مدخل السوء".-" إذا خرجت من منزلك فصل ركعتين يمنعانك من مخرج السوء، وإذا دخلت إلى منزلك فصل ركعتين يمنعانك من مدخل السوء".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو اپنے گھر سے نکلنے لگے تو دو رکعت نماز ادا کر لیا کر، کیونکہ یہ تجھے برے نکلنے سے روک لیں گی اور جب تو اپنے گھر میں داخل ہونے لگے تو دو رکعت نماز پڑھ لیا کر، یہ تجھے برے داخلے سے روک لیں گی۔“
-" إذا فتحت عليكم [خزائن] فارس والروم اي قوم انتم؟ قال عبد الرحمن بن عوف: نقول كما امرنا الله. قال صلى الله عليه وسلم: او غير ذلك، تتنافسون ثم تتحاسدون، ثم تتدابرون، ثم تتباغضون، او نحو ذلك، ثم تنطلقون في مساكن المهاجرين، فتجعلون بعضهم على رقاب بعض".-" إذا فتحت عليكم [خزائن] فارس والروم أي قوم أنتم؟ قال عبد الرحمن بن عوف: نقول كما أمرنا الله. قال صلى الله عليه وسلم: أو غير ذلك، تتنافسون ثم تتحاسدون، ثم تتدابرون، ثم تتباغضون، أو نحو ذلك، ثم تنطلقون في مساكن المهاجرين، فتجعلون بعضهم على رقاب بعض".
سیدنا عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب فارس (ایران) اور روم کے خزانے تمہارے لیے فتح کر لیے جائیں گے تو تم اس وقت کس قسم کے لوگ ہو گے؟“ سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم وہی بات کہیں گے، جس کا اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی اور بات بھی ہے؟ پہلے تو تم بڑھ چڑھ کر حصہ لو گے، پھر ایک دوسرے سے حسد کرو گے، پھر باہم قطع تعلق ہو کر ایک دوسرے سے دشمنی کرو گے، پھر ایک دوسرے سے منافرت رکھو گے اور اس قسم کی (قبیح عادتیں) اپناؤ گے اور پھر مہاجروں کے گھروں پر ہلہ بول دو گے اور ان کو ایک دوسرے سے لڑا دو گے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تین آدمی سفر پر ہوں تو ان میں سے ایک دوسروں کو امامت کروائے اور اس کا حقدار وہی ہو گا جسے قرآن مجید زیادہ یاد ہو گا۔“
-" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين إلا ان تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم ان يصيبكم ما اصابهم".-" لا تدخلوا على هؤلاء القوم المعذبين إلا أن تكونوا باكين، فإن لم تكونوا باكين فلا تدخلوا عليهم أن يصيبكم ما أصابهم".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حجر مقام (منازل ثمود) کے پاس سے گزرے تو فرمایا: ” جن مکانات میں گزشتہ اقوام کو عذاب دیا گیا وہاں روتے ہوئے داخل ہوا کرو، اگر تم نہیں رو سکتے تو وہاں داخل نہ ہوا کرو۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ تمہیں بھی اسی عذاب میں مبتلا کر دیا جائے۔“ پھر آپ نے کجاوہ پر بیٹھے بیٹھے اپنی چادر اوپر اوڑھ لی۔