-" يا شيطان اخرج من صدر عثمان! [فعل ذلك ثلاث مرات]". هو من حديث عثمان بن ابي العاص الثقفي رضي الله عنه، وله عنه طرق اربعة: الاولى: عن عبد الاعلى: حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الطائفي عن عبد الله بن الحكم عن عثمان بن بشر قال: سمعت عثمان بن ابي العاص يقول: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم نسيان القرآن، فضرب صدري بيده فقال: فذكره. قال عثمان:" فما نسيت منه شيئا بعد، احببت ان اذكره". اخرجه الطبراني في"-" يا شيطان اخرج من صدر عثمان! [فعل ذلك ثلاث مرات]". هو من حديث عثمان بن أبي العاص الثقفي رضي الله عنه، وله عنه طرق أربعة: الأولى: عن عبد الأعلى: حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن الطائفي عن عبد الله بن الحكم عن عثمان بن بشر قال: سمعت عثمان بن أبي العاص يقول: شكوت إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم نسيان القرآن، فضرب صدري بيده فقال: فذكره. قال عثمان:" فما نسيت منه شيئا بعد، أحببت أن أذكره". أخرجه الطبراني في"
سیدنا عثمان بن ابو العاص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے قرآن مجید بھول جانے کی شکایت کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے سینے پر ہاتھ مارا اور فرمایا: ”او شیطان! عثمان کے سینے سے نکل جا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے تین دفعہ کیا۔ عثمان کہتے ہیں: اس کے بعد مجھے کوئی ایسا لفظ نہیں بھولا، جس کو میں یاد کرنا پسند کرتا تھا۔
-" يا علي اصب من هذا فهو انفع لك".-" يا علي أصب من هذا فهو أنفع لك".
سیدہ ام المنذر بنت قیس انصاریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ سیدنا علی رضی اللہ عنہ بھی تھے، جو ابھی بھی (کسی بیماری سے) صحت یاب ہوئے تھے۔ کچھ نیم پختہ کھجوریں، جو پک گئیں تھیں، لٹکی ہوئی تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھانا شروع کر دیا اور سیدنا علی بھی کھانے کے لیے کھڑے ہوئے، لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں کہہ کر منع فرمانا شروع کر دیا: ”رک جاؤ، کیونکہ ابھی تک بیماری کی کمزوری باقی ہے۔“ سو وہ رک گئے۔ میں نے جو اور چقندر کا ایک کھانا تیار کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر آئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی! یہ کھانا کھاؤ، یہ تمہارے لیے زیادہ مفید ہے۔“